مغرب کو بیماریوں سے پاک پھلوں کی برآمدات کیلئے کینو کے باغات اور پیک ہاوسز کی رجسٹریشن کا فیصلہ

جمعرات 9 اکتوبر 2014 12:58

کراچی،اسلام آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 اکتوبر۔2014ء) پاکستان نے یورپی یونین اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کو آم کی طرح فروٹ فلائی اور دیگر بیماریوں سے محفوظ کینو کی برآمدات کے لیے بیماریوں سے پاک کینو کے باغات اور پیک ہاوٴسز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے محفوظ آم کی برآمدات کے لیے اختیار کردہ حکمت عملی کی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، اس حکمت عملی کے تحت پاکستان میں پہلی مرتبہ ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کے باغات اور باغ کے مخصوص درخت تک کی ٹریکنگ کا نظام وضع کیا گیا تھا جس کے ذریعے پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر فروٹ فلائی کے سبب پابندی کے چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا، اس پابندی کے نتیجے میں اگرچہ پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ مقدار کے لحاظ سے کم رہی تاہم ایکسپورٹرز کو آم کی دگنی قیمت حاصل ہوئی۔

(جاری ہے)

پاکستان سے گزشتہ سال یورپی یونین اور برطانیہ کو بھیجے جانے والی 273کنسائنمنٹس انٹرسیپٹ ہوئیں تاہم اس سال صرف 2کنٹینرز میں شکایت موصول ہوئی، آم کے لیے یورپی یونین کی وارننگ کا اطلاق کینو پر بھی ہوتا ہے، ایک سیزن میں 5سے زائد کنسائنمنٹ انٹرسیپٹ ہونے کی صورت میں کینو کو بھی پابندی کے خطرے کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اب کینو کے باغات، ٹریٹمنٹ، پیک ہاوٴسز کی نگرانی کی جائے گی، آم کی ٹریکنگ کے لیے باغات اور پیک ہاؤسز کی رجسٹریشن کے ثمرات کو دیکھتے ہوئے اب یورپی یونین کو کینو کی ایکسپورٹ کے لیے بھی گلوبل پریکٹس اختیار کی جائے گی۔

پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مبارک احمد کے مطابق ڈپارٹمنٹ نے کینو کے باغات کا سروے شروع کردیا ہے، اگلے مرحلے میں بیماریوں سے پاک کینو کے باغات کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آم کی طرح کینو کے باغات کی رجسٹریشن بھی فارمرز اور ایکسپورٹرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی، رواں سال اس پریکٹس پر عمل درآمد کاشت کاروں اور ایکسپورٹرز کے لیے مشکل ضرور ہوگا تاہم اس پریکٹس پر عمل کرکے آئندہ سال خاطرخواہ فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔

آم کی طرح کینو کی ٹریکنگ اور بیماریوں سے پاک کینو کے باغات کی رجسٹریشن کے عمل میں آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس (اے پی ایف وی) ایسوسی ایشن پیش پیش ہے، ایسوسی ایشن اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے مابین گزشتہ سال طے پانے والی مفاہمتی یادداشت پاکستانی پھل اور سبزیوں کے معیار کو بہتر بنانے اور قرنطینہ مسائل کے حل کے لیے دوطرفہ تعاون کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وحید احمد کے مطابق آم کے بعد کینو کے باغات کی رجسٹریشن اور یورپی یونین کو بیماریوں سے محفوظ آم کی برآمدات کے لیے پلانٹ پروٹیکشن کا فیصلہ بالکل درست ہے اور ان کی ایسوسی ایشن اس فیصلے کی مکمل حمایت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے گزشتہ سیزن بھی پاکستانی کینو کے بارے میں شکایات موصول ہوئی تھیں جس پر پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے کینو کے لیے بھی ٹریکنگ مکینزم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کاشت کاروں اور ایکسپورٹرز پر زور دیا کہ ذاتی مفاد کے بجائے قومی اور اجتماعی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے گلوبل پریکٹسز اختیار کریں بصورت دیگر پاکستان کے لیے ترقی یافتہ ملکوں کی منڈیاں بند ہونے کا خدشہ ہے۔ دریں اثنا کینو کے کاشت کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ کینوکے باغات میں ترش پھلوں کی مخصوص بیماری ”Citrus Canker“ پائی جاتی ہے، یہ بیماری کینو کے درختوں، پتوں، تنوں اور پھل پر حملہ کرتی ہے جس سے کینو کا درخت جل کر بے جان ہوجاتا ہے۔

بیماری سے متاثرہ پھل اگرچہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہے تاہم اس کی ظاہری بناوٹ بری طرح متاثر ہوتی ہے اور خریدار ملک اپنے زرعی شعبے کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے متاثرہ ملک سے درآمد پر پابندی عائد کردیتے ہیں، پاکستان کے کینو کے باغات میں زرعی دواوٴں کے مقررہ حد میں استعمال کا بھی مسئلہ درپیش ہے جبکہ کینو کے باغات میں فروٹ فلائی بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، آم کے برعکس کینو کی فروٹ فلائیز کا کولڈ ٹریٹمنٹ کیا جاتا ہے، عموماً 16روز تک ایک ڈگری درجہ حرارت پر کینو اسٹور کرکے فروٹ فلائی کو فکس کیا جاسکتا ہے تاہم باغات میں فروٹ فلائیز کا کنٹرول بھی ایک اہم چیلنج ہے۔

متعلقہ عنوان :