پاکستان میں ایک لاکھ 87ہزار افراد کو ہیپاٹائٹس کے تدارک کیلئے مضر صحت ویکسین لگا دی گئی

پیر 28 مئی 2007 20:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مئی۔ 2007ء) پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے تدارک کیلئے ایک لاکھ 87ہزار افراد کو مضر صحت ویکسین لگا دی گئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پابندی لگائی گئی ویکسین کو حکومت نے منسوخ کرنے کی بجائے دوبارہ حاصل کرنے کیلئے ٹینڈر جاری کر دیئے۔ وزارت صحت کے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ہیپاٹائٹس کی بیماری کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم کے پروگرام برائے تدارک و کنٹرول ہیپاٹائٹس کیلئے ویو کس بی نامی ویکسین خریدی گئی جس پر اقوام متحدہ کے عالمی صحت کے ادارے نے تحقیق کی اور یہ ویکسین لگانے سے مختلف ممالک میں لوگوں کی اموات ہوئی ہیں جس کے بعد اس ویکسین پر دنیا میں گزشتہ سال سے پابندی عائد کر دی گئی ہے لیکن ہیپاٹائٹس کے پروگرام کے ذریعے اس ویکسین کا پاکستان میں بے دریغ استعمال ہوا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت تک ملک کے تمام ہسپتالوں میں کام کرنے والے تقریباً ایک لاکھ 87 ہزار افراد کو ویوکس بی نامی ویکسین لگا دی گئی ہے اور ویکسین کے خراب ہونے اور اس کے اوپر پابندی لگ جانے کی وجہ سے تمام لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ویکسین ہیلتھ ورکرز کے ذریعے اسٹاف کو لگائی گئی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز اور ہسپتالوں کا سٹاف بھی پریشانی کے عالم میں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اگر اس ویکسین نے کوئی ردعمل دکھایا تو ایک لاکھ 87 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ چونکہ اس ویکسین پر پابندی عالمی سطح پر لگا دی گئی ہے لیکن نئے سال کیلئے وہی ویکسین دوبارہ حاصل کرنے کیلئے ٹینڈر جاری کر دیئے گئے ہیں اور وہ ٹینڈر اسی کمپنی کو دیا جا رہا ہے جس نے گزشتہ سال یہ ویکسین فراہم کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ سٹینڈرڈ ویکسین مارکیٹ میں ساڑھے 300روپے میں فروخت ہوتی ہے لیکن وزیراعظم کے پروگرام برائے کنٹرول تدارک ہیپاٹائٹس کے ذریعے حاصل کی گئی ویکسین 28روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس پروگرام کے منیجر ڈاکٹر شریف احمد خان کم تجربہ کار آدمی ہیں جبکہ پروگرام کیلئے ملک کے مختلف حصوں میں کھولے گئے آفسوں اور گاڑیوں میں ایئر کنڈیشنڈ نہیں ہے جبکہ اس ویکسین کو مقرر کردہ درجہ حرارت چاہیے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ پروگرام 2 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد رقم پر مبنی ہے وزیر اعظم کے اس پروگرام کا سٹینڈرڈ کم ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پروگرام کو چلانے کیلئے صحیح اور موزوں ہسپتالوں کے سپرد کیا جائے تاکہ ویکسین کسی بھی مریض کو دینے سے پہلے اس کو چیک کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :