ایبولا وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری

بدھ 15 اکتوبر 2014 12:06

ایبولا وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری

اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 اکتوبر۔2014ء) عالمی ادارہ صحت نے افریقہ میں تباہی مچانے والے ایبولاوائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت پاکستان کوہائی الرٹ جاری کرکے وائرس پرقابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیارکر نیکی ہدا یت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے افریقہ میں تباہی پھیلانے والے ایبولاوائرس سے نمٹنے اور احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کوہائی الرٹ جاری کیا ہے، وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں کووائرس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے،ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ ایئرپورٹ پرایبولا کے ممکنہ وائرس سے نمٹنے کیلیے خصوصی آئی سولیشن یونٹ قائم کریں جبکہ ملک کے داخلی وخارجی راستوں پر بھی مسافروں کی اسکریننگ کی جائے ،ذرائع کے مطابق شیپنگ پورٹ پر بھی خصوصی میڈیکل کیمپس لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ایئرپورٹس پر بیرونی ممالک سے آنے والے مسافروں کے بخار کو چیک کرنے کیلیے اسکریننگ گیٹ بھی لگانے کا فیصلہ کیا ہے،ان کا کہناتھا کہ ایبولاوائرس بیرونی ممالک سے پاکستان منتقل ہوسکتا ہے ، دریں اثنا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر طاہر ایس شمسی نے کہاہے کہ ایبولا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں کاباقاعدہ معائنہ نہیں کیاجاتا، ایسے مسافرجو افریقہ کے ممالک سے پاکستان آتے ہیں اور انھیں ایئرپورٹ پر ہی چیک کیاجاناچاہیے اور کسی بھی مسافر کوبخار ہونے کی صورت میں متعلقہ اداروں کو بتایا جائے۔

وائرس کو احتیاطی تدابیر سے ابتدا ہی میں کنٹرول کیاجاسکتا ہے یہ وائرس ابھی تک جن ممالک میں پایاجاتا ہے ان میں سوڈان ،لائبیریا،ساوٴتھ افریقہ سمیت دیگرممالک شامل ہیں،ایبولا وائرس پسینہ ،خون ،بلغم اور آنسوکے ذریعے بھی ایک سے دوسرے انسا ن میں منتقل ہوتا ہے،انھوں نے کہاکہ ابھی اس وائرس کی موجودگی افریقی ممالک میں ہے لہٰذا بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو ایئر پورٹ پرہی مکمل معائنہ کیاجائے تاکہ اس کی روک تھام میں مدد مل سکے ، وائرس کی علامات میں جسم پر دھبے ،جوڑوں اور پٹھوں میں درد،بخار،جسم کے مختلف حصوں سے خون کا خارج ہونا شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :