مغرب میں ایبولا پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے،اقوامِ متحدہ

جمعرات 16 اکتوبر 2014 18:51

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر 2014ء)عالمی ادار ہ صحت نے کہا کہ امریکہ اور دوسرے مغربی ملکوں میں صحت کے مضبوط نظام کی وجہ سے ایبولا کی بڑی وبا پھوٹنے کا خطرہ بہت کم ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس سے قبل امریکہ میں ایک اور نرس کے ایبولا سے متاثر ہونے کے بعد صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ امریکہ میں اس وائرس کی وبا پھیلنے کا امکان بہت کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکیوں کے ایبولا میں مبتلا ہونے کے امکانات ’انتہائی کم‘ ہیں، لیکن مغربی افریقہ کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر آف سٹریٹجی کرسٹوفر ڈائی نے کہا کہ اگرچہ ایبولا کی وبا پھوٹ پڑنے کا ’خطرہ بہت سنگین‘ ہے لیکن ’ہمیں اطمینان ہے کہ امریکہ اور مغربی یورپ میں صحت کا نظام بہت مضبوط ہے، اس سے وہاں کسی بڑی وبا کا امکان بہت کم ہے۔

(جاری ہے)

نرسوں کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ ڈنکن کا علاج کرنے والے عملے کو پوری طرح تحفظ فراہم نہیں کیا گیا اور ان کے جسم کے بعض حصے کھلے تھے۔70 سے زیادہ طبی عملے کے ان ارکان کی نگہداشت کی جا رہی ہے جو ہسپتال میں ڈنکن سے رابطے میں آئے تھے۔ اس کے علاوہ حکام ان 132 افراد کی نگرانی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنھوں نے ونسن کے ساتھ جہاز میں سفر کیا تھا۔دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے ایبولا مشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس مہلک وائرس پر قابو پانے کی دوڑ میں دنیا پیچھے رہ رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اب تک ایبولا سے دنیا بھر میں 4,447 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ ہلاکتیں مغربی افریقہ میں ہوئی ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مزید ایسے 48 افراد پر نظر رکھے ہوئے ہیں جن کا لائبیریا کے باشندے ٹامس ڈنکن سے رابطہ ہوا تھا یا وہ ان کا علاج کرنے والوں میں شامل تھے۔ٹیکسس کے محکمہ صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ منگل کو جب طبی عملے کے اس رکن کو بخار میں مبتلا دیکھا گیا تو انھیں فوراً الگ کر دیا گیا۔محکمہ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکام نے متاثرہ اہلکار سے فوری رابطہ کر کے ان تمام افراد کے بارے میں معلومات لی ہیں جن سے اس کا رابطہ رہا ہے اور جو ممکنہ طور پر اس وائرس کا نشانہ بن سکتے ہیں