ایبولا کے خلاف بھرپور کوششوں کی بنیادیں رکھ رہے ہیں، وائرس ابھی تک قابو سے باہر ہے ،اقوام متحدہ

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 21:05

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اکتوبر۔2014ء) اقوام متحدہ نے مغربی افریقہ میں ایبولا کے خلاف کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کے کوئی خاص اثرات نہیں ہو رہے ہیں۔ایم ایس ایف نامی تنظیم کے الزام کے جواب میں ایبولا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ نبارو نے بی بی سی کو بتایا اقوام متحدہ اگلے ماہ تک مغربی افریقہ میں ایبولا کے مریضوں کے لیے چار ہزار بستر مہیا کرنے کے اپنے منصوبے پر قائم ہے۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ اگست کے آخر تک صرف تین سو بستر دستیاب تھے لیکن نومبر کے آغاز تک یہ تعداد چار ہزار ہو جائے گی۔دوسری جانب ایم ایس ایف کے رابطہ کار کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس ابھی تک قابو سے باہر ہے۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے اپنے ہی ادارے ’عالمی ادار? صحت،‘ یا ڈبلیو ایچ او بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ تنظیم افریقہ میں ایبولا سے بروقت نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں اس ناکامی کی وجہ خراب ترسیل اور عملے کی نااہلی کو قرار دیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں شامل افراد نوشت? دیوار پڑھنے میں ناکام رہے۔مجھے کامل یقین ہے کہ جب ہم آج کی کوششوں کو مستقبل میں تاریخ کی نظر سے دیکھیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ ہماری کوششوں کے مثبت اثرات مرتب ہوئے تھے، تاہم میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ ایبولا کے پھیلاوٴ میں کمی اس سال کے آخر تک ہی ہو سکے گی۔

ہم ایبولا کے خلاف بھرپور کوششوں کی بنیادیں رکھ رہے ہیں۔اس کے علاوہ عالمی ارار? صحت کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ایلبولا پر قابو پانے میں ناکامی کے حوالے سے تفتیش کا وقت آ گیا ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار مارک ڈوئل نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ نبارو سے پوچھا تھا کہ ان کا ایم ایس ایف کے اس بیان کے بارے میں کیا کہنا ہے کہ ایبولا کے سلسلے میں گزشتہ عرصے میں بین الاقوامی سطح پر جس مالی امداد اور طبی عملے کو مغربی افریقہ بھجوانے کے جو وعدے کیے گئے تھے ان کے ابھی تک کوئی اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔

جواب میں مسٹر نبارو کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران انھوں نے ایبولا کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششوں میں بہت بڑا اضافہ دیکھا ہے۔’مجھے کامل یقین ہے کہ جب ہم آج کی کوششوں کو مستقبل میں تاریخ کی نظر سے دیکھیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ ہماری کوششوں کے مثبت اثرات مرتب ہوئے تھے، تاہم میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ ایبولا کے پھیلاوٴ میں کمی اس سال کے آخر تک ہی ہو سکے گی۔

متعلقہ عنوان :