ہسپانوی نرس ایبولا سے پاک قرار دی گئی ،مریضہ کے ٹیسٹ اب منفی آئے ہیں ،حکومت ،

عالمی ادارہ صحت نے نائجیریا کو ’ایبولا فری‘ قرار د یا

پیر 20 اکتوبر 2014 20:25

میڈرڈ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء)ہسپانوی حکومت نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے باہر ایبولا کا شکار ہونے والی پہلی مریضہ نرس کے ٹیسٹ اب منفی آئے ہیں اور ان میں اب ایبولا وائرس کے اثرات نہیں پائے جاتے۔ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق 44 سالہ ٹیریسا رومیریو اب وائرس سے متاثر نہیں ہیں اگرچہ اب بھی ایک اور ٹیسٹ کے بعد ہی انھیں ایبولا سے بالکل پاک قرار دیا جا سکے گا۔

ٹیریسا رومیریو کو میڈرڈ میں یہ مرض ایبولا کے دو مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران لاحق ہوا تھا۔اب تک اس مرض کے نتیجے میں 4,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق مغربی افریقہ سے ہے۔رومیریو کو ایبولا کی بیماری کا اس وقت پتہ چلا تھا جب چھ اکتوبر کو اس بیماری کے حوالے سے ان کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔

(جاری ہے)

وہ اس ٹیم کا حصہ تھیں جس نے ان دو ہسپانوی پادریوں مینویل گارسیا ویجو اور میگوئل پجارس کی دیکھ بھال کی تھی۔

انھیں ایبولا کا شکار ہونے کے بعد افریقی ممالک سیئرالیون اور لائبیریا سے سپین لایا گیا تھا۔ یہ دونوں پادری بعدازاں انتقال کر گئے تھے۔رومیریو نے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ انھیں یہ انفیکشن اس وقت لگا ہو جب انھوں نے اپنا حفاظتی سوٹ اتارا تھا۔میڈرڈ میں ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انھوں نے ایبولا کے مریضوں میں سے ایک کی دیکھ بھال کرنے کے بعد اسی دستانے سے اپنا چہرہ چھوا ہو۔

رومیریو کا علاج میڈرڈ کے کارلوس III ہسپتال میں ہو رہا ہے اور اطلاعات کے مطابق انھیں ایبولا سے بچ جانے والے مریضوں کے سیرم سے بنی ہوئی اینٹی باڈیز دی جا رہی ہیں۔اتوار کو جاری کیے جانے والے ایک حکومتی بیان میں بتایا گیا ہے کہ خون کے ٹیسٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے جسم میں اب ایبولا کا وائرس موجود نہیں ہے۔عالمی ادارہ برائے صحت نے نائجیریا کو ’ایبولا فری‘ قرار دیتے ہوئے اسے ’کامیابی کی زبردست کہانی‘ کہا ہے۔

گذشتہ چھ ہفتوں سے وہاں ایبولا کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے۔بیان کے مطابق اب ان کا ایک اور ٹیسٹ ہو گا۔ہسپتال کے مطابق رومیریو کے شوہر سمیت 15 مزید افراد قرنطینہ میں رکھے گئے ہیں تاہم ان میں سے کسی میں بھی ایبولا کی علامات ظاہر نہیں ہوئی ہیں۔دریں اثنا یورپی وزرائے خارجہ کا لکسمبرگ میں پیر کو ایک اجلاس ہو رہا ہے تاکہ اس بات پر غور کیا جا سکے کہ کس طرح ایبولا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ردِ عمل کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔دوسری طرف عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او نے نائجیریا کو ’ایبولا۔فری‘ قرار دیتے ہوئے اسے ’ کامیابی کی ایک زبردست کہانی‘ کہا ہے۔ گذشتہ چھ ہفتوں سے وہاں ایبولا کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے۔