ہسپتالوں میں سرکاری علاج کی بجائے پرائیویٹ علاج کیلئے مجبور کیاجاتا ہے‘ میاں مقصوداحمد

پیر 20 اکتوبر 2014 20:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہمحکمہ صحت میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، دوائیاں سرکاری اسپتالوں میں نہیں ملتیں ، دوائیاں بہت ہی مہنگی ہیں وہ بھی دو نمبر، جان بچانے والی دوائیوں کی مارکیٹ میں عدم دستیابی بھی ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال نہیں کی جاتی بلکہ مریضوں کو ڈاکٹر اپنے پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج معالجہ کیلئے بھیجتے ہیں ،وہاں ڈاکٹر صاحبان اپنی من مانیاں کرکے بھاری فیس مریضوں سے وصول کرتے ہیں، دوسرے ملکوں میں عوام کا سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج معالجہ کیاجاتا ہے اور دوائیاں بھی سرکاری اسپتالوں میں مفت مہیا کی جاتی ہیں جس سے عوام کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی ۔

(جاری ہے)

لہذا حکومت پاکستان کو بھی اس اہم انسانی ضرورت کی طرف خصوصی توجہ دینی ہوگی ۔ملاقات کے لئے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ لیکن ہمارے ملک میں محکمہ تعلیم میں بھی انتہادرجہ کی کرپشن پائی جاتی ہے۔ استاد بے بس ہیں ۔تعلیم کا معیار روز بروز ناقص حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گرتا جارہا ہے۔

اگر کوئی ملازم دوران سروس فوت ہوجاتا ہے تو اس کے لواحقین کو تنگ کیاجاتا ہے ۔کبھی کہتے ہیں فنڈز نہیں ہیں جب فنڈز ہوتے ہیں تو بہت سے اعتراضات لگا کر لواحقین کو بروقت واجبات کی ادائیگی کیلئے ذلیل وخوار کیاجاتا ہے اور بھاری رشوت کا تقاضا کیاجاتا ہے دوہری تعلیم نے معاشرے کے اندر کئی طرح کے طبقے پیدا کئے ہیں۔ حکومت کو یکساں نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا تاکہ معاشرے کے اندر پائی جانے والی تفریق ختم ہوسکے۔