رات کی مصنوعی روشنی صحت پر تباہ کن اثرات چھوڑتی ہے،تحقیق

بدھ 22 اکتوبر 2014 12:41

رات کی مصنوعی روشنی صحت پر تباہ کن اثرات چھوڑتی ہے،تحقیق

شکاگو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 اکتوبر۔2014ء)سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ رات کے وقت روشنی صحت پر بڑے مضر اثرات چھوڑتی ہے۔ جلتے لیمپس ، موبائل ، لیپ ٹاپس ، کاروں کی روشنی ، سمارٹ فونز ، ٹی وی اور کمپیوٹر کی روشنی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب کررہی ہے۔تحقیق کے مطابق قدرت نے رات سونے کے لئے بنائی ہے ، لیکن اب دنیا میں اس کے الٹ ہورہا ہے اور ماہرین اس تشویش کو بہت زیادہ اجاگر کر رہے ہیں کہ رات کے وقت مستقل طور پرروشنی کے سامنے رہنے سے انسان کی صحت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

کیونکہ مصنوعی روشنی میلا ٹونین کی پیداوار کومتاثر کرتی ہے۔ میلاٹونین دماغ کے گلینڈ سے ریلیز ہونے والا ایک ہارمون ہے۔ میلا ٹونین اندھیرے میں نیند کے جذبات کو تحریک دیتا ہے اورنصف شب دو بجے کے قریب یہ عروج پر ہوتاہے۔

(جاری ہے)

دن کی روشنی میں یہ عمل رک جاتا ہے۔ یاد رہے کہ میلا ٹونین بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کنٹرول کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

لیکن رات کو جب مصنوعی روشنی ہو تو میلاٹونین کی پروڈکشن فرو ہو جاتی ہے ، جس سے لامحالہ نیند تو متاثر ہوتی ہے۔ پھر جب یہ معمول مستقل بنیادوں پر بن جاتا ہے تو اس سے دل کا دورہ پڑنے کے 50 فیصد اور سٹروک کے 15 فیصدامکانات بڑھ جاتے ہیں۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ انسان جانتا ہی نہیں کہ رات کی مصنوعی روشنی اس کی صحت کو کس طرح تباہ کر رہی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق شکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنس دان کہتے ہیں کہ رات کے وقت کمپیوٹر اور سمارٹ فونز کی روشنیوں سے وزن زیادہ ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ کے پاس موبائل چارج بھی کیا جا رہا ہو تو وہ بھی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ اسی طرح مصنوعی روشنی میں زیادہ دیر تک کام کرنے سے سیر ہو کرکھانا کھایا بھی ہو تب بھی بھوک محسوس ہوتی ہے۔

اسی طرح چین کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی ریسرچ بتاتی ہے کہ رات کو کام کرنے والی خواتین میں چھاتی کے سرطان کے امکانات 17 فیصد زیادہ ہو جاتے ہیں۔ بچوں پر اثرات بھی بڑے خطرناک ہیں۔ جاپان کی کیوش یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ رات کو روشنی میں رہنے والے بچوں میں سے 46 فیصد میں میلاٹونین کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی۔