امام کعبہ کے ذریعے ملک میں نفاذ اسلام کا اعلان کیا جائے،صدر مشرف فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں ، مولانا عبدالعزیز

لال مسجد سے وابستہ کارکن نفاذ اسلام کے لیے پورے ملک میں نفاذ شریعت کانفرنسوں کا انعقاد کریں،فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کا سوشل بائیکاٹ اور توبہ کرنے والے تاجروں کی مالی مدد کی جائے ،لال مسجد میں جمعہ کا خطبہ

جمعہ 1 جون 2007 16:21

اسلام آباد( اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار01 جون 2007 ) امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس کے ذریعے ملک میں نفاذ اسلام کا اعلان کیا جائے اور امام کعبہ کو عارضی طور پرا میر الموٴمنین مقررکیا جائے ۔پھر امام کعبہ مجلس شوریٰ قائم کر کے امیر کا تعین کریں۔صدر جنرل پرویز مشرف فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں ۔لال مسجد سے وابستہ کارکن نفاذ اسلام کے لیے پورے ملک میں نفاذ شریعت کانفرنسوں کا انعقاد کریں۔

فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کا سوشل بائیکاٹ اور توبہ کرنے والے تاجروں کا مالی تعاون کیا جائے۔ مشرف کا روشن خیال دین ملک میں نہیں چلنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا محمد عبدالعزیز نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا محمد عبدالعزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس بعض وزراء آئے اور کہاکہ ہماری بڑی بے عزتی ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

جرمنی و دیگر ممالک کے راہنما حکومت کو سرکاری لائبریری پر قبضے کا طعنہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کیسی حکومت ہے کہ ایک مدرسہ سے سرکاری لائبریری کا قبضہ نہیں چھڑاسکتی ۔میں نے کہاکہ حکمرانوں نے تو اللہ کی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اس کے احکامات کو نافذ نہیں کر رہے ،اس پر انہیں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج حکمران دین اکبری کی طرح مشرف کا روشن خیال دین ملک میں لاناچاہتے ہیں جس کو ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف اپنے پھولوں پر اتراتے ہیں ، انہیں یاد رکھناچاہئے کہ یہ پھول اُتر جایا کرتے ہیں ۔مدرسہ کی تعلیم ،دعوت و تبلیغ اور جہاد سے اسلام پھیلا کرتا ہے۔ ہم ایک عرصہ تک تعلیم اور تبلیغ کرتے رہے اب جہاد کا میدان سجانے کا وقت آگیا ہے ۔مسلمانو! ا ٹھوجہاد کے میدان سجاوٴ،باطل مٹ جائے گااور ختم ہوجائے گا۔لال مسجد کی تحریک سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ برپا ہو چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج امت نے اجتماعی طور پر جہاد کو پس پشت ڈال دیا ہے جسکی وجہ سے کفریہ طاقتیں ظلم پر اتر آئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج ہر کوئی اپنی ذات ،خاندان ،مسجد اور مدرسہ کیلئے تو لڑنے مرنے کو تیا رہوجاتا ہے مگر اللہ کے دین کے لیے جہاد کرنے کو تیا ر نہیں ۔ملک میں فحاشی عریانی ،اور بد کاری کے اڈوں کے خلاف لوگ میدان میں نہیں نکل رہے ۔

مولانا محمد عبدالعزیز نے مزید کہا کہ آوٴ! اللہ کے دین کی سر بلندی کے لیے مرنے کا عزم کرلواور ملک میں اسلامی نظام لانے کا عہد کرلو ۔ اپنے اپنے علاقوں میں نفاذاسلام کے لیے نفاذ شریعت کانفرنسیں منعقد کرو۔علاقے میں موجود فحاشی کے اڈوں کو بند کرنے کے اقدامات اٹھاوٴ۔آج ملک میں ہر جگہ گناہ ہو رہے ہیں،غریبوں پر ظلم وستم روارکھاجارہاہے ،عوام انصاف کے لئے دردرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں۔

مگر بعض لوگ ہیں کہ طاقت کے نہ ہونے کا بہانہ بنا کر آنکھیں بند کر چکے ہیں ۔یہ سب شیطان کا دھوکہ اور فریب ہے۔ اگر لال مسجد کے چند ہزار نوجوان اور طالبات اس ظالم حکومت کو چیلنج کر سکتے ہیں تو اگر پورے ملک کے علماء ،طلباء اور عوام تیار ہو کر میدان میں نکل آئیں تو یہ نظام ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود کارکن نفاذ اسلام کی کوششیں کریں اور فحاشی نہ چھوڑنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کریں۔

اسلام آباد کی تاجر یونین فحاشی کی سی ڈیز جلانے والوں کو رقم دیں تا کہ وہ دوسراجائز کاروبار شروع کر سکیں ۔پورے ملک میں ظلم و ستم ہو رہا ہے ۔ان عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں ،حکومت کے لیے اچھا موقع ہے کہ امام کعبہ سے نفاذ اسلام کا اعلان کرایا جائے اور امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس کوعارضی طور پر امیر الموٴمنین بنا کر صدر مشرف اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں ۔

صدر مشرف کی کرسی کے دن گنے جا چکے ہیں ان پر اللہ کی پکڑ آچکی ہے ۔امام کعبہ کو امیر الموٴمنین اور علماء ونیک اور متقی افراد پر مشتمل ایک مجلس شوریٰ قائم کی جائے ۔حکومت نے اگر یہ نہ کیا تو وقت آنے والا ہے کہ پاکستان کے مدارس کے طلباء اور علماء کرام میدان میں نکل کرپورے ملک میں ازخود اسلامی نظام نافذ کر کے رہیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نفاذ ِاسلام کے لیے اکابر علماء جب تک متبادل راستہ ہمیں نہیں بتاتے ،ہم اسی طریقے سے اپنی تحریک جاری رکھیں گے ۔

ملک میں نفاذ اسلام سے کسی کو اختلاف نہیں اورطریقہ کار پر اختلاف رائے کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ امت میں اختلاف رائے اس سے قبل بھی ہوتا رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ فحاشی و عریانی کے خاتمے کے لیے لال مسجد کے طلباء اور جامعہ حفصہ کی طالبات نے جو تحریک شروع کی ہے اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔لال مسجد نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن گئی ہے ۔کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ صرف لال مسجد کا نام لے کر کسی برائی کو روک دیا گیا۔لال مسجد کا صرف نام ہی کافی ہے۔

متعلقہ عنوان :