خواتین میں چھا تی کے کینسر کی بڑھتی ہو ئی شرح انتہائی تشویشناک ہے،مشتاق احمد غنی

ہفتہ 25 اکتوبر 2014 17:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 اکتوبر۔2014ء)خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات واعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ حکومت نے شعبہ صحت کی بہتری کے لئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 25 ارب کی رقم مختص کی ہے ، صوبے میں کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا 980 کے قریب مریضوں کے مفت علاج کے لئے 600 ملین روپے جبکہ چالیس ہزار تب دق کے مریضوں کا ڈیڑھ ملین روپے کی لاگت سے مفت علاج کیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روزاینور کینسر ہسپتا ل ایبٹ آباد میں چھا تی کے کینسر اگا ہی مہم کے سلسلے میں منعقدہ سپموزیم سے خطا ب کر تے ہو ئے کی۔ اس موقع پر ڈا ئیر یکٹر اینورہسپتال ،ڈا کٹر عبا سی نے چھا تی کے کینسر کے حوا لے سے بتا یا کہ اس مرض سے خواتین کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے ، انہوں نے اینور میں کینسر کے مریضو ں کو فرا ہم کی جا نے وا لی سہو لیا ت اور ادویا ت کا بھی تفصیلی ذکر کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ہزارہ ڈویژن اور گرد نواح کے ڈا کٹرز ،طبعی ما ہرین شعبہ طب سے تعلق رکھنے وا لے طلباء اور طا لبا ت اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر مشتاق احمد غنی نے کہا کہ میں خواتین میں چھا تی کے کینسر کی بڑھتی ہو ئی شرع انتہائی تو جہ طلب ہے اور اس کی بڑی وجہ اس مرض سے متعلق عدم آگا ہی ہے۔چھا تی کے کینسر کے سے متعلق آگاہی مہم سے اس بیماری کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے اور خواتین کو اس موضی مرض سے بر وقت بچا یا جاسکتا ہے۔

مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح شعبہ تعلیم اور صحت کو بہترسے بہترین بنانا ہے ۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار تما م سر کا ر ی اور ٹیچنگ ہسپتا لو ں میں ایمرجنسی ادویات مریضوں کو مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اس سہولت کے لئے حکومت نے 1ارب روپے جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صو بے میں ڈویژنل سطح پر مو با ئل میڈیکل یو نٹ سروس شروع کی جا رہی ہے ۔

اس کے علاوہ با لا کوٹ ،ما نسہرہ اور تور غرمیں 5سو میلن رو پے کی لاگت سے کیٹا گری سی ہسپتا ل بنا ئے جا ئینگے۔مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے صوبہ بھر میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کا آغاز کر دیا ہے جس سے ترقی وخوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نظام کی تبدیلی کے لئے جدوجہد کر رہی ہے جس کا آغاز خیبر پختونخوا سے کیا جا چکا ہے ۔