پولیو فنڈنگ میں کمی کے حوالے سے یونیسیف کو وارننگ

پیر 27 اکتوبر 2014 13:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء) چیئرمین انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) نے یونیسیف کے سربراہ اور گلوبل پولیو ایریڈیکیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستانی حکومت سے مطالبہ کریں کہ پاکستان ملک کے ناقص پولیو پروگرام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پیدا کرے۔یونیسیف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انتھونی لیک کو ایک خط میں آئی ایم بی کے چیئرمین سر لیم ڈونلڈسن نے خبردار کیا کہ پاکستانی حکومت نے اس بیماری کو اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل نہیں کیا اور اپنے پروگرام میں خاطر خواہ تبدیلیاں نہ کیں تو مستقبل میں فنڈز کی فراہمی میں دشواری پیدا ہوسکتی ہے ۔

نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک افسر نے بتایا کہ یہ خط اہم ہے کیوں کہ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ آئی ایم بی عمل درآمد کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ آئی ایم بی مانتی ہے کہ پورا پاکستان پولیو وائرس کے خطرے سے دو چار ہے اور حکومت اس بیماری کو ختم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی۔آئی ایم بی کی ہفتے کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں پاکستان کے پولیو پروگرام کو انتہائی ناقص قرار دیا گیا تھا اور تجویز دی گئی تھی کہ پروگرام کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سپرد کیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وائرس کراچی، لاہور جیسے بڑے بڑے شہروں میں بھی موجود ہے ‘ قبائلی علاقوں کے علاوہ حیدر آباد، کوئٹہ اور دیگر مقامات سے بھی پولیو وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔آئی ایم بی کے چیئرمین نے خبردار کیا کہ اگر دی گئی تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو پاکستان سے جاری ہونے والے پولیو وائرس کی دیگر ممالک میں صرف روک تھام ہی میں لاکھوں ڈالر خرچ ہوجائیں گے۔

آئی ایم بی نے اپنی ہر ایک تجویز پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ وقت چھوٹے اقدامات یا طویل المدتی منصوبوں پر کام کرنے کا نہیں۔دوسری جانب این ڈی ایم نے کے ترجمان احمد کمال نے بتایا کہ اتھارٹی اس چیلنج کو قبول کرنے کو تیار ہیں تاہم اسے اس حوالے سے بااختیار بنایا جائے تاکہ اس بیماری سے مقابلہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں پولیو پروگرام دینا چاہتی ہے تو اسے ہمیں سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :