ایف ایٹ کچہری حملہ کیس،معذور وکلاء کو مکمل طبی امداد فراہم کرنے اور جسٹس شوکت صدیقی رپورٹ درخواست گزار کو دینے کی ہدایت‘ وزارت داخلہ 12نومبر تک رپورٹ عدالت میں پیش کرے، سپریم کورٹ

منگل 28 اکتوبر 2014 13:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے ایف ایٹ کچہری حملہ کیس میں معذور ہونے والے وکلاء کو مکمل طبی امداد فراہم کرنے ، جسٹس شوکت صدیقی رپورٹ درخواست گزار کو دینے کی ہدایت کردی ہے اورکہا ہے کہ اس حوالے سے وزارت داخلہ بارہ نومبر تک رپورٹ عدالت میں پیش کرے ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے ہیں کہ زخمی ہونے والے وکلاء کو طبی امداد فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جسٹس شوکت صدیقی کی رپورٹ میں خفیہ والی کوئی بات نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز چوہدری پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی اور وکلاء کی جانب سے محسن کیانی پیش ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو 75ہزار روپے فی کس معاوضہ دیا گیا جس پر محسن کیانی نے کہا کہ یہ ناکافی ہے اور یہ روزانہ کافی رقم علاج پر خرچ ہورہی ہے ویسے بھی رائے اظہر اور عاصم مختار ایڈووکیٹ شدید زخمی ہونے کی وجہ سے مکمل معذور ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے محسن کیانی سے پوچھا کہ انہوں نے پاکستان بار کونسل سے رابطہ کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ بار کونسل کے پاس فنڈز نہیں ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کا معاملہ اپنی جگہ ہے بار کونسل کے پاس بھی فنڈز ہوتے ہیں بعد ازاں عدالت نے زخمی ہونے والے وکلاء کو مکمل علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے اور اس حوالے سے بارہ نومبر تک رپورٹ طلب کی ہے