بلوچستان حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے،

سول ہسپتال اوربی ایم سی کے سینکڑوں مریضوں کومیڈیکل اسٹوروں سے ادویات لینے پرمجبور کیا جانے لگا

منگل 28 اکتوبر 2014 19:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء) بلوچستان حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے صحت کیلئے خطیررقم مختص کرنے کے باوجود سول ہسپتال اوربی ایم سی کے سینکڑوں مریضوں کومیڈیکل اسٹوروں سے ادویات لینے پرمجبورکیاجاتاہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے حالیہ بجٹ میں صحت تعلیم،اورامن وامان پرتوجہ دیتے ہوئے تینوں شعبوں کیلئے خطیررقم مختص کئے جودیگرمحکموں کے بجٹ سے کئی گناہ زیادہ ہے لیکن اس کے برعکس صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے دوبڑے ہسپتال صوبائی سنڈیمن اوربولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ادویات ناپید ہے اورمریضوں کے تیماداروں کوباہرمیڈیکلوں سے ادویات خریدنے کیلئے پرچی تمادیاجاتاہے دونوہسپتالوں کے شعبہ حادثات جہاں ہروقت ایمرجنسی کی صورتحال ہوتی ہے لیکن کسی بھی مریض کو ٹریٹمنٹ دینے سے قبل میڈیکل سٹور کاراستہ بتادیاجاتاہے جس سے مریضوں اوران کے تیماداروں نے سرکاری ہسپتالوں میں علاج کے بجائے پراوئیوٹ ہسپتالوں کارخ کرلیاہے دوسری جانب صوبائی وزیرصحت میررحمت صالح بلوچ کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں کاہر ماہ دورہ بھی بے سود ثابت ہواموصوف کے دورے کے موقع پر ہی صفائی کی صورتحال بہترکی جاتی ہے جبکہ ڈاکٹراوردیگرعملہ ان کے دورے کے موقع پر حاضررہتے ہیں ہسپتالوں میں صورتحال کے باعث موجودہ حکومت کے بارے میں شہریوں میں شدیدمایوسی پائی جاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :