امریکہ کی ایبولا کے خلاف کوششوں کی تعریف،اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمینتھا پاور اور لائبیریا کی صدر جانسن سرلیف کا ایبولا سے لڑنے کے عزم کا اظہار

بدھ 29 اکتوبر 2014 12:51

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 اکتوبر۔2014ء) امریکہ نے ایبولا سے متاثرہ مغربی افریقی ممالک اور غیر ملکی امداد دینے والوں کی ایبولا کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔عالمی میڈیاکے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمینتھا پاور نے متاثرہ علاقے کے دورے میں کہا کہ لائبیریا اور سیئرا لیون نے وسیع پیمانے پر محفوظ قبرستانوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

پاور نے کہا کہ بین الاقوامی مالی تعاون اس مرض سے لڑنے میں مدد کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے عطیہ دہندگان کو امداد جاری رکھنے کی اپیل کی۔اس مرض میں اب تک تقریباً پانچ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زیادہ افراد ابھی بھی اس سے متاثر ہیں۔امریکی حکومت اس وبا کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے شروع سے ہی اس بات پر زور دے رہی ہے کہ اس کو اس کی پیدا ہونے والی جگہ پر ہی روکا جائے اور اس نے اس علاقے کے سفر پر لگائی جانے والی پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

لائبیریا کے دارالحکومت منروویا میں سمینتھا پاور کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لائبیریا کی صدر ایلن جونسن سرلیف نے کہا کہ ’اس عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے پابندیاں عائد کرنا مناسب طریقہ نہیں ہے۔انھوں نے ایبولا کے مریضوں کو کلنک قرار دیے جانے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔اس نئی وبا کے تقریباً تمام تر شکار لائبیریا، گنی اور سیرا لیون کے لوگ ہوئے ہیں۔

امریکی سفیر نے کہا کہ لائبیریا کے باشندوں کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے یہ پیغام ہے کہ وائرس کو شکست دی جائے گی۔اس سے قبل عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے کہا تھا کہ اس مرض کو شکست دینے کے لیے کم از کم پانچ ہزار ڈاکٹروں اور طبی معاونین کی ضرورت ہوگی۔ادھر آسٹریلیا نے متاثرہ ممالک سے آنے والوں کو ویزا دینے پر پابندی کو منظوری دے دی ہے اور حکومت نے اپنے طبی عملے کو مغربی افریقہ روانہ کرنے سے اعراض کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :