ملک میں فالج سے روزانہ 400 افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے ‘ پاکستان سوسائٹی آف نیورو لوجی

جمعرات 30 اکتوبر 2014 13:12

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 اکتوبر۔2014ء) پاکستان میں فالج کے علاج کیلئے کام کرنے والی پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں فالج سے روزانہ کم از کم چار سو افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق اس مرض میں ایک اور رجحان سامنے آیا ہے کہ خواتین خصوصاً جوان خواتین اِس مرض سے بڑی تعداد میں متاثر ہو رہی ہیں۔

پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے مطابق پاکستان دنیا کی چھٹی بڑی آبادی والا ملک ہے جس میں دو فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔33فیصد آبادی کی عمر 45 سال سے اوپر ہے جو ہائپرٹینشن یا ذیابیطس کا شکار ہے یا پھر تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہے اور یہی عادت یا علامات سٹروک کے خطرے کو بڑھا دیتی ہیں۔پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر اور آغا خان میڈیکل یونیورسٹی میں پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے بتایا کہ امریکا اور یورپ میں پینتالیس سال سے کم عمر کے لوگوں میں فالج کی شرح دس فیصد ہے ‘ پاکستان میں یہ شرح بیس سے پچیس فیصد ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے ورلڈ سٹروک آرگنائزیشن نے اِس سال کو خواتین میں سٹروک سے منسوب کیا ہے اور اس پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

خواتین میں اِس مرض کی وجہ یہ ہے کہ خواتین میں تمباکو کا استعمال بڑھ رہا ہے گو کہ خواتین میں تمباکو نوشی کی شرح تین فیصد ہے تاہم دیگر صورتوں میں اِس کے استعمال مثلاً شیشے پینا اور پان کھانے کی صورت میں خواتین تمباکو کو زیادہ مقدار میں استعمال کر کے فالج کا کم عمری ہی میں شکار ہو رہی ہیں۔‘سعودی عرب میں تین دہائی تک سٹیشنری کے کام سے وابستہ غلام محی الدین پاکستان آئے تو چند دن قبل ان پر فالج کا حملہ ہوا۔

غلام محی الدین نے بتایا کہ اْنہیں اِس سے قبل بلند فشارِ خون کی شکایت تھی۔میں نے کبھی سگریٹ نہیں پی تاہم ہاں مجھے ہائی بلڈ پریشر کی شکایت تھی تو میں نے ڈاکٹروں کے کہنے پر نمک کم کر دیا تھا تاہم پھر جب میں پاکستان آگیا تو چند ہی دن بعد صبح نماز کے وقت میرا اچانک سر چکرانے لگا اور میں واش روم سے کمرے تک نہیں آسکا، گھر والے سہارا دے کر لائے۔

اب میرا بایاں بازو کام نہیں کر رہا اور مجھے چیزیں بھی اْس طرح نہیں یاد جیسے پہلے ہوا کرتی تھیں۔پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر محمد واسع کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر دس سیکنڈ میں ایک انسان فالج کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔ اِس مرض میں شریانوں میں خون کا لوتھڑا جم جانے سے جب خون کا دباوٴ بڑھتا ہے تو مریض پر فالج کا حملہ ہوتا ہے اور ایک صحت مند انسان فوری طور پر مفلوج ہو کر بستر سے لگ جاتا ہے۔

پاکستان میں دیگر بیماریوں کے مقابلے میں فالج سے ہونی والی اموات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر واسع نے کہاکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوتی ہیں اس کے بعد فالج اور تیسرے نمبر پر کینسر سے تاہم ترقی پزیر ممالک میں زیادہ تر اموات فالج کی وجہ سے ہوتی ہیں اگر ہم معذوری کے تناظر میں دیکھیں کہ وہ بیماریاں جن سے معذوری ہوتی ہے تو اْن میں فالج اول نمبر پر ہے اور بیماری اور معذوری دونوں کے تناظر میں فالج دنیا بھر میں سب سے زیادہ خطرناک مرض ہے۔

متعلقہ عنوان :