سندھ حکومت کے انتھک کاوشوں، جدوجہد کے بعد کراچی میں پولیو کیسز میں اضافہ ہورہا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

ہفتہ 1 نومبر 2014 20:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم نومبر 2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں پولیو کیسز میں اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیو کے خلاف کام کرنے والے ورکروں کے تحفظ کیلئے ایک ایس ایس پی رینک کے پولیس افسرکی سربراہی میں 700پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک علیحدہ سیکیورٹی فورس قائم کیا ہے۔ یہ فورس پولیوکے کم پھیلاؤ والے سردیوں کی موسم میں چار ماہ کیلئے پولیو ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کو کہا ہے کہ اس فورس کیلئے جدید اسلحہ اور گاڑیوں کے ساتھ 50فیصد عملا کراچی پولیس اور 50فیصد اندروں سندھ سے منگوا کے فوری طور پر پولیو کے خلاف کام کرنے والے اداروں کے حوالے کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کی پولیو سے متاثرہ 11یوسیز میں یوم عاشورہ کے بعد پولیو کے خلاف کریش پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ اس پروگرام میں پشتو زبان بولنے والی خواتین کو بھی شامل کیا جائے تاکہ مہم زیادہ سے زیادہ کامیاب ہو سکے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی اور اندروں سندھ میں پولیو کی صورتحال پر ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بات تشویش کے باعث ہے کہ باوجود سندھ حکومت کے انتھک کاوشوں، جدوجہد کے بعد کراچی میں پولیو کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت سندھ میں رپورٹ کئے گئے 23پولیو کیسز میں سے 21 کیسز کا تعلق کراچی سے ہے جوکہ تمام پشتو زبان بولنے والے خاندانوں سے وابستہ ہیں،جبکہ ایک دادو اورایک سانگھڑ میں بھی کیس رپورٹ ہوئے ہیں،جن کا بھی سماجی تعلق انہیں خاندانوں سے ہے،انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال حکومت اور لوگوں کیلئے انتہائی تشویشناک ہے،جس سے ہر صورت میں نمٹنا ہمارا فرض ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دراصل پولیو کیسز فاٹا سے آئی ڈی پیز کے ساتھ سندھ میں داخل ہو رہے ہیں،لیکن سندھ بغیر کسی سبب کے بدنام ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ پولیو کے خلاف کام کرنے والے تمام ماہریں اور اداروں کا یہ خیال ہے کہ فاٹا کے علاقے پولیو کا گھر بن چکے ہیں جہاں سے پولیو کیسز ملک کے دیگر علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے سندھ فاٹا کی نقل مکانی کی وجہ سے پولیو اور دہشتگردی جیسے مسائل سے دو چار ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایک ہی وقت میں پولیو اور دہشتگردی سے لڑ رہے ہیں جوکہ ملک اور قوم کیلئے برابری کی سطح پر دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پولیو سندھ میں فاٹا سے داخل ہو رہا ہے، لیکن یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم یہاں پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے اپنی تمام کمزوریوں اور کوتاہیوں کو دور کردیں۔اجلاس میں شریک پولیو کے خلاف لڑنے والی تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے پیش کئے گئے سیکیورٹی کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ پولیو ٹیموں کو مکمل اور مستقل تحفظ فراہم کرنے کیلئے 700پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک علیحدہ پولیس فورس قائم کریں جس کا سربراہ ایس ایس پی رینک کے پولیس افسر کو بنایا جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اگر کراچی کی سیکیورٹی کے معاملات میں کوئی دشواری محسوس ہو تواس فورس کیلئے 50فیصد سپاہی اندروں سندھ سے اور 50فیصد سپاہی کراچی سے لیئے جائیں اور پولیو سے کم پھیلاؤ والے سیزن میں تمام پولیو ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی اور صوبائی سیکریٹری ہیلتھ کو ہدایت کی کہ کراچی میں پولیو سے شدید متاثرہ 11یونین کونسلوں کے علاوہ بھی اگر کوئی علاقہ ہے تو اس کی بھی نشاندہی کریں اور وہاں پولیو کے خاتمے کیلئے کریش پروگرام شروع کریں،پولیو کی ٹیموں کی تحفظ کیلئے علاقے کو پولیس گھیرے میں لاکے ، پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فورس فراہم کرکے رپورٹ شدہ ایک لاکھ 7ہزار سے زیادہ بچوں کو گھر گھر پولیو کے قطرے پلائے جائیں اور اس عمل کو وقت بوقتاً دھرایا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے انکی مانیٹرنگ کے عمل پر زور دیتے ہوئے محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں ایک علیحدہ مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی بھی ہدایت کی اور انہیں حکم کیا کہ وہ نہ صرف پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں بلکہ اس میں اگر کوئی کمی پیشی ہوتووہ بھی انہیں رپورٹ پیش کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیو کے کم پھیلاؤوالا سردیوں کا موسم پولیو کے خاتمے کیلئے ایک اہم اور مناسب وقت ہے جس میں تمام وسائل بروئے کار لاکر پولیو وائرس کا اس طرح خاتمہ کیا جائے کہ سندھ کو2015کے آخر تک پولیو فری صوبے کی حیثیت مل سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو کے خلاف مہم میں شامل تمام سرکاری عملداروں، افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے لگن سے کام کریں اور اگر انہوں نے اپنی کارکردگی میں کوئی کوتاہی کی تو اب کے بار انہیں بخش نہیں کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور انکی حکومت پولیو کے خلاف بہت سنجیدہ ہے،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی ایک بہن اور ایک بیٹی پولیو کے خلاف مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیو ہماری انا کا مسئلہ بن چکا ہے ہم انکو انتہائی سنجیدہ لے رہے ہیں اور اس کے مکمل خاتمے تک ہم سکھ کا سانس نہیں لیں گے۔پولیو کے متعلق صوبائی کوآرڈینیٹر میڈم شہناز وزیر علی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں پولیو کے 235کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ نمبر151فاٹا سے اور 48کے پی کے سے ہے،انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ بلکہ سندھ سے رپورٹ کئے گئے 23پولیو کیسز میں سے 21کا تعلق بھی پشتو زبان بولنے والے فیملی سے ہے جوکہ کراچی کی ایک مخصوص علاقے میں رہائش پذیر ہیں جہاں پولیو کی ٹیموں کو نہ صرف رفیوزل بلکہ سیکیورٹی کے خطرات کا بھی سامنا ہے،انہوں نے کہاکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ کراچی میں پولیو کے خلاف 100فیصد کوریج حاصل کرنے کیلئے پولیو ٹیموں کو مکمل اور ناقابل شکست تحفظ فراہم کیا جائے۔

پولیو کے متعلق صوبائی کوآرڈینیٹر میڈم شہناز وزیر علی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پولیو کے خلاف لڑنے والے اداروں کو انکے اخراجات وفاقی حکومت سے واپس وصول نہیں ہو رہے ہیں،انہوں نے سندھ میں پولیو ویکسین کی خاصی مقدار کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔میڈم شہناز وزیر علی نے اجلاس کو بتایا کہ پشتون آبادی میں پولیو وائرس کا نوٹیس لیتے ہوئے انہوں نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ پشتون آبادی کے بڑوں سے بات چیت کی ہے تاکہ پولیو کے خلاف مہم میں انکا تعاون بھی حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اب پولیو ٹیموں میں پشتون خواتین کو بھی انکے بڑوں کی رضامندی سے شامل کر رہے ہیں۔کیونکہ اب پولیو کی خطرے سے اب پشتون آبادی نے بھی محسوس کرنا شروع کردیا ہے۔اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ،کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی،ڈبلیو ایچ او سے ڈاکٹر صلاح،روٹری پاکستان انٹرنیشنل سے عزیز میمن اور سیکریٹری صحت ڈاکٹر اقبال درانی نے بھی بحث مباحثہ میں حصہ لیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ کراچی میں پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے ایک بہت بڑے وسیع آپریشن کی ضرورت ہے۔ان افسروں کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری علم الدین بلو اور محکمہ صحت کے دیگر افسروں،یونیسیف کی مسز ہما اور ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :