یمن میں ایچ آئی وی کے مریضوں کو علاج کی سہولت نہیں ہے، انسانی حقوق تنظیم

بدھ 5 نومبر 2014 14:47

صنعاء(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5نومبر 2014ء) یمن کے صحتِ عامہ کے نظام میں ایچ آئی وی کے مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے یہ بات اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہی ہے۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں ایچ آئی وی کے مریضوں کو علاج کی سہولت نہ تو حکومتی ہسپتالوں میں میسر ہے اور نہ ہی نجی ہسپتالوں میں۔

یہ رپورٹ علاج کے لیے ان ہسپتالوں تک جانے اور ہسپتالوں کی جانب سے ایسے افراد کے رد کیے جانے کے حوالے سے متعدد مریضوں کے ذاتی تجربات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔ان مریضوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی، جن کے معالجین کو جب یہ معلوم ہوا کہ وہ ایچ آئی وی کا شکار ہیں، تو ڈاکٹروں نے بچے کی پیدائش کے لیے درکار آپریشن نہ کیا۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ میں ایک اور کیس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں اسٹروک کی ایک بے ہوش مریضہ کو ہسپتال سے اس وقت باہر کر دیا گیا، جب معالجین کا یہ معلوم ہوا کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے۔

اس کے علاوہ اس خاتون کے شوہر کو ہسپتال کے سکیورٹی عملے نے 45 منٹ تک یرغمال بنائے رکھا اور تنبیہ کی کہ وہ مستقل میں کوئی ’مشکل‘ کھڑی نہ کرے۔انسانی حقوق کی اس تنظیم کے مطابق متعدد دیگر کیسز میں نجی ہسپتالوں کے طبی عملے نے ایچ آئی وی کے مریضوں سے حد سے زیادہ معاوضہ طلب کیا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ان نجی ہسپتالوں کو معلوم ہے کہ ایسے مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں جگہ نہیں دی جائی گی اور ان کی اس مجبوری سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس سلسلے میں یمن کے وزیر صحت کو ایک مراسلہ بھی بھیجا گیا، جس میں ان کیسز کی بابت تفصیلات بہم پہنچائی گئیں، تاہم وزیر صحت کی جانب سے تاحال کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہوا۔ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نائب ڈائریکٹر ندیم حوری کے مطابق، ’ایسے بیماروں کو ہسپتالوں سے باہر کرنا نہ صرف عدم مساوات کا ثبوت ہے بلکہ یہ ظلم بھی ہے۔

حوری کا مزید کہنا تھا، ’وزارت صحت کو ملکی قانون پر عمل درآمد کروانا چاہیے جو ایچ آئی وی کے مریضوں کے ساتھ کسی بھی امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے‘۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں ایچ آئی وی کے شکار مریضوں کی تعداد چھ ہزار ہے۔ واضح رہے کہ عوامی سطح پر شعور و آگہی کی وجہ سے دنیا بھر میں اس وائرس کے شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو تباہ و برباد کر دینے والا یہ وائرس ہر سال لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :