ملیر میں عطائی ڈاکٹروں کی چاندی، سرکاری ڈاکٹر ڈیوٹیاں دینے کے بجائے پرائیویٹ اسپتالیں کھول کر بیٹھ گئے

بدھ 5 نومبر 2014 22:31

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5نومبر 2014ء) ملیر میں عطائی ڈاکٹروں کی چاندی، سرکاری ڈاکٹر ڈیوٹیاں دینے کے بجائے پرائیویٹ اسپتالیں کھول کر بیٹھ گئے، ضلع انتظامیا نے نمائشی کارروائی کے بعد عطائی ڈاکٹروں پر ماہوار بھتہ مقرر کر دیا، منتخب نمائندے اور محکمہ صحت خاموش تماشائی بنے ہوئے۔تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے گوٹھوں میں ایک طرف بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں تو دوسری جانب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے اور ان کی زندگیوں سے کھلونے کی طرح کھیلنے والے عطائی ڈاکٹروں کا آزار بڑہ گیا ہے، گڈاپ سے بن قاسم تک تین ہزار سے زائد ایسی اسپتالیں اور کلینکس موجود ہیں جن میں عطائی ڈاکٹر لوگوں کی حیاتیوں سے کھیل رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی بھی محکمہ کارروائی کرنے کے لیئے تیار نہیں کچھ دن پہلے اسسٹنٹ کمشنر ابراہیم حیدری یوسف عباسی نے نمائشی طرح عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی جو مکمل طور پر ناکام ہوگئی اس وقت معلوم ہوا ہے کہ ضلع کی کرپٹ انتظامیا ، محکمہ صحت اور ڈرگ انسپیکٹروں نے عطائی ڈاکٹروں اور غیر معیاری مدے خارج دوائیاں بیچنے والوں پر بھتہ مقرر کر کے ان کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔

(جاری ہے)

سروے کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ محکمہ صحت گڈاپ اور محکمہ صحت بن قاسم کے ٹاؤن افیسروں نے سرکاری ڈسپینسریوں اور اسپتالوں کے ڈاکٹروں پے بھتہ مقرر کر کے ان کو ڈیوٹیوں سے آزاد قرار دیدیا ہے جو گوٹھوں میں اسپتالوں کے اندر ڈیوٹی دیکر غریب لوگوں کا علاج کرنے کے بجائے ابراہیم حیدری، ریڑہی، بھینس کالونی، پپری، گلشن حدید، میمن گوٹھ، گڈاپ، درسانہ چھنہ، گھگھر و دیگر علاقوں میں خانگی اسپتالیں اور کلینکس قائم کر لی ہیں جو غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

گوٹھ مکینوں نے سماجی تنظیمیں، محکمہ صحت کے وزیر جام مھتاب کو خط لکھ کر صورتحال سے آگاہی دینے کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ ضلع ملیر میں سرکاری ڈاکٹروں کو ڈیوٹیوں کا پابند بنایا جائے، کرپٹ ٹی ایچ اوز کے خلاف کارروائی کی جائے اور عطائی ڈاکٹروں کے خلاف منظم آپریشن کر کے انسانی حیاتیوں کو بچایا جائے۔