پاکستان میں بریسٹ کینسر کے باعث سالانہ 40ہزار خواتین اموات کا شکار ہوجاتی ہیں ، اہم وجہ بروقت تشخیص نہ ہونا ہے، سیمینار سے مقررین کاخطاب

منگل 11 نومبر 2014 17:34

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 11نومبر 2014ء) پاکستان میں بریسٹ کینسر کے باعث سالانہ 40ہزار خواتین اموات کا شکار ہوجاتی ہیں اسکی اہم وجہ اسکی بروقت تشخیص نہ ہونا ہے۔پہلے اور دوسرے اسٹیج پر بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے جبکہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس مرض کاشکار ہونے سے بچا جاسکتاہے۔ ان خیالات کا اظہاروفاقی جامعہ اردو کے شعبہ مائکروبائلوجی کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پنک ربن ایسوسی ایشن کے تعاون سے بریسٹ کینسر کے خلاف جنگ کے موضوع پر ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔

مقررین میں رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین، رئیس کلیہ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ سجاد، چئرمین شعبہ مائکرو بائلوجی عطیہ نعیم، پروگرام آرگنائزر ڈاکٹر صائمہ فراز، کورآرڈینٹر ڈاکٹرسکندر شیروانی،سیکریٹری ڈاکٹر منزہ اعجاز، سیما ناز، ڈاکٹر سکندر عبدالستار،ضیاء الدین اسپتال کی ڈاکٹرفوزیہ پنسانی، لیاقت نیشنل اسپتال کی ڈاکٹر جویریہ قمرشامل تھے۔

(جاری ہے)

رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین نے اس موقع پر کہا کہ لوگوں میں مختلف بیماریوں کا شعور بیدار کرنے کے لئے اسطرح کے سیمینارز کا اہتمام نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ این جی اوز،تعلیمی ادارے اور میڈیا کے تعاون سے صحت کے مسائل حل کرنے کی مہم کامیابی سے چلا ئی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر صائمہ فراز نے کہا کہ وہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کی شکر گزار ہیں جن کے تعاون کے باعث وہ ہائر ایجوکیشن کی طرف سے سندھ میں بریسٹ کینسر کے خلاف جنگ کی مہم میں نمائندہ مقرر ہوئیں اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان پروگرامز کو کامیابی سے منعقد کررہی ہیں۔

لوگوں میں شعور نہ ہونے اور خواتین میں شرم وجھجک ہونے کے باعث اسکی تشخیص بہت تاخیر سے ہوتی ہے جسکی وجہ سے علاج مشکل ہوجاتا ہے۔ ایشیا میں یہ مرض بہت زیادہ ہے۔ ہمارے ملک میں ہر9 میں سے ایک خاتون اس مرض کا شکار ہوسکتی ہے۔دیگرمقررین نے کہاکہ بریسٹ کینسر کے اہم اسباب میں پہلے بچے کی پیدائش کے وقت بیس سال سے کم یا30سال سے زیادہ عمر ہونا،شادی نہ کرنا، بریسٹ فیڈنگ سے اجتناب، مینو پاس وقت سے پہلے ہونا،ریڈیم کا غیر ضروری استعمال، زیادہ عرصے تک چکنائی والی اشیا کھانا اورا س سے ہونیو الا موٹاپا شامل ہیں۔

اسکریننگ سے اس بیماری کی تشخیص ممکن ہے۔ خواتین کو بریسٹ ، بغل یا بازو میں گٹھلی،زخم یا چھالے اسکی اہم علامات ہیں۔ خواتین کو ہر ماہ خود کا چیک اپ کرنا چاہئے جبکہ ہر تین سال بعد ڈاکٹر سے معائنہ کرانا چاہیئے ۔ اسکے علاوہ40سال کی عمر کے بعد ہر دوسال بعد میمو گرام اور50سال کی عمر کے بعد ہر سال میمو گرام کرانا چاہئے ۔اگر فیملی میں پہلے کسی کو یہ مرض ہو تو35سال کی عمر کے بعد ہر سال میمو گرام کرانا چاہئے۔ ایک بار اسکا علاج ہونے کے بعد یہ دوبارہ بھی ہوسکتا ہے اسلئے بریسٹ کینسر کے مریض کو علاج کے بعد بھی تاحیات اپنا ہر سال معائنہ کراتے رہنا چاہئے۔ پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کو یادگاری شیلڈز دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :