بورے والا،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں مریضہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ، مریضہ کے خاوند کی درخواست پر ہسپتال کے تین ملازمین کے خلاف مقدمہ درج

جمعرات 13 نومبر 2014 20:06

بورے والا( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 13نومبر 2014ء )تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں مریضہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ، مریضہ کے خاوند کی درخواست پر ہسپتال کے تین ملازمین کے خلاف مقدمہ درج ،ملزمان روپوش،ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے چھاپے،میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے واقعہ کی انکوائری کیلئے دو ڈاکٹرو ں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دید ی،مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی مریضہ بدستور نیم بے ہوش،تفصیلات کے مطابق نواحی آباد ی صدام ٹاؤن کے رہائشی رکشہ ڈرائیور عبدالرحمان جس نے ایک سال قبل محمد نگر گلی نمبر 4کی رہائشی مسماة نازیہ تبسم سے پسند کی شادی کی تھی اپنے 15دن کے نومولود بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کیلئے اپنی بیوی نازیہ کے ہمراہ11نو مبر کی صبح 11بجے کے قریب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بورے والا گیا جہاں وہ پرچی لینے کے بعد لیبارٹری میں اپنی بیو ی کا بلڈ ٹیسٹ کروانے پہنچا اور وہاں سے اپنی بیو ی کو لیبارٹری میں بٹھا کر خود باہر سے کوئی دوائی لینے چلا گیا رکشہ ڈرائیو ر کے مطابق جب وہ واپس آیا تو اسکا نومولود بچہ لیبارٹری کے بینچ پر پڑ ا تھا اور اسکی بیوی غائب تھی جس پر اسکی تلاش شروع کر دی اسکی اطلا ع پولیس اسٹیشن ماڈل ٹاؤن میں بھی کردی شام 5بجے کے قریب اسکی بیوی آؤ ٹ ڈورکے فزیشن ڈاکٹر کے کمرہ میں بے ہوشی کی حالت میں سٹریچر پر پڑی ملی جسے اپنے بھائی کی مدد سے اسی حالت میں گھر لے گیا اور اسے کسی قسم کی طبی امداد نہ دلوائی بلکہ رات بھر گھر میں بیہوش رہی اور رات کے تیسرے پہرے معمولی ہو ش آنے پر اسکی بیو ی نے بتایا کہ اسے ہسپتال میں محسن نامی ملازم نے نشہ آور انجکشن لگاکر بے ہو ش کر کے ہسپتال ہی کے دیگر دو ملازموں مقبول احمد اور محمد رمضان کے ہمراہ ڈاکٹر کے کمرہ میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اگلی صبح12نو مبر کو اس نے ہسپتال کے ایم ایس کو اس واقعہ کے بارے آگاہ کیا اور پولیس کو اطلاع دیکر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتار ی کے لئے چھاپے مارنا شروع کر دیئے ملزمان تا حال روپوش بتائے جاتے ہیں دوسری جانب میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اکرم رانا کے مطابق انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ہسپتال کے دو میڈیکل افسران ڈاکٹر محمد حامد اور ڈاکٹر محمد عزیر پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 12گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جسکی روشنی میں اگر ملازمین واقعہ میں ملوث پائے گئے تو سخت محکمانہ کاروائی کریں گے مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی کا میڈیکل ہو چکا ہے مزید تحقیق کیلئے جو نہی ملزمان گرفتار ہوتے ہیں انہیں ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیاجائے گا جبکہ اس واقعہ پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسکی رپورٹ طلب کر لی ہے پولیس اس واقعہ کی مختلف زاویوں،شواہد اور مدعی مقدمہ کے بیانات کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے۔