پاکستان میں تیار ہونے والی ادویات کا معیار بہتر بنایا جائے،منافع کی خاطر کوالٹی پر سمجھوتہ کیا جا ہا ہے، ریگولیٹر خاموش تماشائی

جمعہ 14 نومبر 2014 14:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کی فارما انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے مگر انکی مصنوعات کا معیار تسلی بخش نہیں۔ ملک میں اس وقت چھ سو دوا ساز ادارے کام کر رہے ہیں مگرعالمی ادارہ صحت یا ایف ڈی اے نے کسی ایک کے معیار کی تصدیق نہیں کی ہے ۔عالمی امدادی ادارے پاکستان میں قدرتی آفات یا فوجی آپریشن کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے افراد میں تقسیم کی جانے والی ادویات بھی دوسرے ملکوں سے خریدتے ہیں۔

ان اداروں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان سے ادویات خریدنا چاہتے ہیں تاکہ مقامی معیشت ترقی کر سکے مگر انکا معیار رکاوٹ ہے۔ جمعہ کو اپنے بیان میں مرتضیٰ مغل کہا کہ بھارت میں دو سو چالیس کمپنیاں ایف ڈی سے سے مصدقہ ادویات بنا رہی ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں بھی متعدد کمپنیاں ایسا کر رہی ہیں مگر پاکستان اس سے محروم ہے جسکی وجہ سات فیصد کے شرح سے ترقی کرنے والی مقامی فارما انڈسٹری کی منافع خوری، ریگولیٹرز اور ڈاکٹروں کی ملی بھگت ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مغل نے کہا کہ منافع پر معیار کوترجیح دینے سے صورتحال بدل جائے گی۔ اسکے علاوہ اصلاحات، احتیاط، نگرانی، آڈٹ اور عوامی شکایات پر بھی توجہ دی جائے۔معاملات کو بہتر بنانے میں مریضوں، انکے لواحقین، میڈیکل سٹور مالکان اور داکٹروں کا کردار بھی اہم ہے۔

متعلقہ عنوان :