شوگر بہت خطرناک ہے اگر بروقت قابو نہ پایا گیا تو جان لیوا ہوسکتی ہے،اے ایچ عامر

جمعہ 14 نومبر 2014 19:02

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء )پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر اے ایچ عامر نے کہا ہے کہ شوگر ایک عام بیماری ہوچکی ہے لیکن بہت خطرناک ہے اگر بروقت قابو نہ پایا گیا تو جان لیوا ہوسکتی ہے ، مختلف احتیاطی تدابیر سے کنٹرول تو کیا جاسکتا ہے لیکن ختم نہیں ہوسکتا ، ابھی تک ہونے والی تحقیقات میں اس بیماری کے تین اقسام سامنے آگئے ہیں جن میں ٹائپ ون ، ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری شامل ہیں ۔

احتیاط پرہیز اور طرز زندگی میں تبدیلی لا کر اس سے بچا جاسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر یہاں مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں اس شوگر کے تین اقسام سامنے آگئے ہیں جن میں ٹائپ ون میں جسم کے اندر قوت مدافعت کے سیل کمزور ہوجاتے ہیں اور انسولیشن بننا ختم ہوجاتی ہے عموماً اس بیماری سے جوان لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ٹائپ ٹو میں نوے فیصد لوگ موٹاپے کی وجہ سے شوگر کا شکار ہوجاتے ہیں جن میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جن کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہوتی ہیں ان کا علاج صرف رہن سہن تبدیل کرنے سے ممکن ہے اس کے علاوہ ریفائن شوگر بھی استعمال نہ کرو تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ ٹائپ تھری میں زیادہ تر حامل خواتین کو شوگر کی بیماری لاحق ہوتی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ موروثی ہونے کی وجہ سے وارثت میں ملتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ شوگر ایک موذی مرض ہے مگر احتیاط ، پرہیز اور اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لا کر اس سے بچا جاسکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انڈوکرائن سوسائٹی سرینا ہوٹل اسلام آباد میں اس کے 12ویں سالانہ کانفرنس کررہی ہے جو آج سے سولہ نومبر تک جاری رہے گی اس ملک میں ذیابیطس اور اینڈوکرائنولوجی کے میدان میں سب سے بڑی کانفرنس میں سے ایک ہے اس سال کانفرنس کا موضوع بدعت اور انڈوکرائنلوجی میں نئی سرحدوں ہے کانفرنس میں برطانیہ ، امریکہ ، سری لنکا ، متحدہ عرب امارات ، افغانستان جیسے ممالک سے ڈاکٹر حضرات اس کانفرنس میں شرکت کرینگے ۔