حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر طبقہ فکر کے مسائل کو حل کریں،بلوچستان نیشنل پار ٹی

ہفتہ 15 نومبر 2014 23:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر طبقہ فکر کے مسائل کو حل کریں لیکن عوامی مینڈیٹ سے ہاری حکمران کو ملازمین کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسی نہیں ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن ایڈووکیٹ نے سیڈا ایمپلائز ایکشن کمیٹی بلوچستان کے بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پارٹی ضلع موسیٰ خیل کے آرگنائزر سردار رحمت اللہ کھیصرانی کوہلو کے جوائنٹ سیکرٹری میر حبیب مری اور بسم اللہ بلوچ، اسلم درانی کے ہمراہ بھوک ہڑتالی کیمپ گئے اور پارٹی کی جانب سے ان سیڈا ملازمین کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ان سے اظہار یکجہتی کی اور کہا کہ حکومت اگر واقعی اپنے فوری طور پر ملازمین کے مستقل تعیناتی کے آرڈر اور سولہ ماہ سے ان کی تنخوائیں فوری ان کو فراہم کریں انہوں نے عرصہ دراز سے بلوچستان کے مختلف کالجوں اور تعلیمی اداروں میں محنت اور لگن سے خدمات سرانجام دیئے لیکن اب حکمران جو تعلیمی انقلاب کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن حکمرانوں کی پبلک سروس کمیشن سمیت تمام جامعات تعلیمی اداروں اور شعبہ تعلیم میں بلخصوص بے جاتعلیمی مداخلت نے تمام اداروں کو مفلوج بنانے کی موجودہ جعلی قیادت نے ٹھان رکھی ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ سیڈا ایمپلائز کے ملازمین کو ان کے جو محنت اور لگن سے جو انہوں نے معاشرے میں درس وتدریس کے حوالے سے انہوں نے خدمات سرانجام دیئے ہیں انھیں ان بھوک ہڑتالی کیمپ تک محبت نہیں پہنچتی لیکن موجودہ حکمران جنہیں عوامی مینڈیٹ ملا ہی نہیں اورجعلی الیکشن کے ذریعے اقتدار انھیں تحفے میں دیا گیا اسی لیے عوام کے مسائل مشکلات سے انھیں سروکار نہیں انہوں نے کہا کہ حالیہ پبلک سروس کمیشن میں بے جامداخلت بھی ناروا بلوچ دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے اسی طرح اس سے قبل 675بلوچ علاقوں کیلئے لیکچرار اساتذہ کی خالی پوسٹوں ڈھائی سو سے زائد ٹیکنیکل ایجوکیشن کی پوسٹوں کی منسوخی اور اسی طرح یوایس ایڈ پروجیکٹ کی صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں کی جانب سے بلا جواز مخالفت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تعلیمی اداروں کی بندش یہ تمام اقدامات تعلیمی انقلاب کے نشان دہی کرتے ہیں کہ حکمرانوں کی ایسی تعلیمی انقلاب ہے جس سے بلوچ طلباء و طالبات اور بلوچ طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند ہورہے ہیں اور دوسری جانب بلوچستان میں پہلے ہی بیروزگاری معاشی تنگ تدستی عوام کا مقدر بنانے پر حکمران تلے ہیں ملازمین سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں ٹھس سے مس نہیں ہورہے ہیں بلوچستان کی تاریخ میں بی این پی کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پارٹی نے اختر جان مینگل جب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے بلوچستان کے چوبیس اضلاع کے ملازمین کو چالیس فیصد ان کی تنخواہوں میں اضافہ ملازمین دوستی اور مزدور دوستی کی نشان دہی کرتا ہے کہ پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی ہے چاہیے سردار عطاء اللہ خان مینگل کا دور یا سردار اختر جان مینگل کا دور بلوچستان کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ ہماری پارٹی پالیسیاں بلوچستان کے عوام کی امنگوں احساسات اور جذبات کی حقیقی ترجمانی کرتی ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی سیڈا ایمپلائز کے حق میں سیاسی و اخلاقی حمایت کے ساتھ قانونی اور ہر فورم پر آواز بلند کرنے کی خاطر جدوجہد کریگی ۔

متعلقہ عنوان :