بھارت ،نس بندی آپریشن کے نتیجے میں ہلاک خواتین کو دی گئی دوا میں چوہے مار کیمیکل شامل ہونے کا انکشاف

خواتین کو آپریشن کے بعد دی جانے والی اینٹی بائیوٹک گولی میں لیبارٹری تجزیے کے مطابق زِنک فاسفیڈ موجود تھا جو چوہے مار ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے،اعلیٰا انتظامی افسر سدھارتھا پردیشی کا بیان

اتوار 16 نومبر 2014 13:40

نئی دہلی/ بلاسپور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 16نومبر 2014ء) بھارت میں رواں ہفتے نس بندی کے آپریشن کے نتیجے میں 15 خواتین کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے افسران نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان خواتین کو جو دوا دی گئی تھی اس میں چوہے مار کیمیکل موجود تھا۔اتوار کو بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیلاس پور کے اعلیٰ انتظامی افسر سدھارتھا پردیشی کا کہنا ہے کہ خواتین کو آپریشن کے بعد دی جانے والی اینٹی بایوٹک گولی میں لیبارٹری تجزیے کے مطابق 'زِنک فاسفیڈ' موجود تھا جو چوہے مار ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق یہ اینٹی بایوٹک دوا گزشتہ ہفتے ضلع بیلاس پور میں لگنے والے سرکاری طبی کیمپ میں خواتین کو نس بندی کے آپریشن کے بعد دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

یہ دوا استعمال کرنے والی درجنوں خواتین کو بعد ازاں طبیعت کی خرابی کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان میں سے کم از کم 15 کی موت واقع ہوگئی تھی۔حکام نے طبی کیمپ میں آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کو غفلت برتنے کے شبہ میں حراست میں لے لیا تھا جب کہ مذکورہ اینٹی بایوٹک دوا بنانے والی کمپنی کے پلانٹ پر چھاپہ بھی مارا تھا۔

حکام کے مطابق چھاپے کے دوران فیکٹری میں زنک فاسفیڈ کی موجودگی کے انکشاف کے بعد اس کی تیار کردہ ادویات کے لیبارٹری ٹیسٹ کا حکم دیا گیا تھا۔ضلعی افسر نے بتایا ہے کہ مقامی لیبارٹری میں کیے جانے والے ٹیسٹ میں دوا میں زہریلے کیمیکل کی موجودگی ثابت ہوگئی ہے.

جس کی مزید تصدیق کے لیے دوا کے نمونے دہلی اور کولکتہ کی لیبارٹریوں کو بھیجے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بیمار اور ہلاک ہونے والی خواتین میں بھی زنک فاسفائیڈ سے متاثر ہونے کی علامات ظاہر ہوئی تھیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اموات کا بنیادی سبب دوا کا زہریلا ہونا تھا۔حکام کا کہنا ہے زہریلی دوا بنانے والی کمپنی کا تعلق بھی چھتیس گڑھ سے ہے اور اسے 2012ء میں بھی غیر معیاری ادویات بنانے کے الزام میں 90 روز کے لیے بند کیا گیا تھا۔

چھتیس گڑھ کے ریاستی وزیر برائے صحت امر اگروال کا کہنا ہے کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ سرکاری گودام میں اسی فارمولے کی ادویات موجود ہونے کے باوجود مقامی کمپنی سے دوا کیوں خریدی گئی۔ضلع بیلاس پور کے مرکزی اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعرات اور جمعے کو بھی ایسے کئی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے طور پر زہریلی دوا استعمال کی تھی۔ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے کمپنی کی تیار کردہ مذکورہ اینٹی بایوٹک کی دو لاکھ گولیاں اور 40 لاکھ دیگر ٹیبلیٹس اور کیپسول قبضے میں لے کر تلف کردیے ہیں۔پولیس نے کمپنی کے مالک اور اس کے بیٹے کو بھی حراست میں لے لیا ہے جن کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :