پولیو وائرس پاکستان نے مرض کے خلاف اپنی کار کر دگی بہتر نہ بنائی تو عالمی سطح پر مزید سفری پابندیوں کا سامنا کر نا پڑسکتا ہے آئی ایچ آر

پاکستان کو ملک سے باہر جانے والے کسی بھی فرد کو مناسب پولیو ویکسنیشن کے دستاویزات نہ ہونے پر سختی کرنی چاہئے بیان پاکستان میں پولیو ایمرجنسی کا اعلان ڈھائی سال قبل ہی کردیا گیا تھا اب عائشہ رضا فاروق بہتر کام کررہی ہیں کوآرڈینیٹر سندھ پولیو سیل کی ٹیکنیکل

اتوار 16 نومبر 2014 14:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔

(جاری ہے)

16نومبر 2014ء) پولیو کیسز کی تعداد میں اضافے پر فرسٹریشن کے شکار عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی بین الاقوامی صحت ریگولیشن(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 16نومبر 2014ء)کمیٹی نے پاکستان کو انتباہ کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اس مرض کے خلاف آئندہ چھ ماہ کے دوران اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا تو اس کے شہریوں کو عالمی سطح پر مزید سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلا ؤکے مسئلے کو دیکھتے ہوئے عالمی کمیٹی نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو بین الاقوامی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے اضافی مشورہ دیا ۔آئی ایچ آر نے اپنی سفارشات میں کہا کہ پاکستان کو ملک سے باہر جانے والے کسی بھی فرد کو مناسب پولیو ویکسنیشن کے دستاویزات نہ ہونے پر سختی کرنی چاہئے اور ان سفارشات کا اطلاق سڑک، سمندر یا فضائی سفر پر کیا جانا چاہئے جو لوگ ہنگامی بنیادوں سفر کرنا چاہتے ہیں اور مناسب ویکسنیشن کے عمل سے نہ گزرے ہو تو انہیں کم از کم روانگی کے وقت پولیو ویکسین کی ایک ڈوز استعمال کرائی جانی چاہئے اور اس ڈوز کے دستاویزات فراہم کرنے چاہئے۔

پاکستان سے کہا گیا کہ وہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے بین الاقوامی سفر پر دی جانے والی عارضی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر جمع کرائے، جس میں بتایا جائے کہ کتنی تعداد میں شہریوں کو سفر سے روکا گیا اور کتنے لوگ ویکسنیشن کے بعد سفر کرنے میں کامیاب رہے۔پاکستان کو خبردار کیا گیا کہ اگر اس نے موجودہ اور اضافی سفارشات پر کمیٹی کے اگلے اجلاس تک مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا تو اضافی اقدامات پر غور کیا جائے گا جن میں کسی بھی ملک میں آمد پر شہریوں کی اسکریننگ بھی شامل ہوسکتا ہے، تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

وزارت این ایچ ایس کے ایک عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ آئی ایچ آر ایبولا سے نمٹنے میں مصروف ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اس بار پاکستان کو صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا، اگر انٹرنیشنل اسکریننگ کی پابندی عائد ہوگئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ پاکستانی مسافروں کے پولیو سرٹیفکیٹ دیگر ممالک میں داخلے کے موقع پر بھی چیک کیے جائیں گے جبکہ اس وقت سرٹیفکیٹس مقامی طور پر ہی دیکھے جاتے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ بدقسمتی سے حکومت ان سفارشات کو بہت ہلکا لے رہی ہے، یہ حقیقت واضح ہے کہ اس نے آئی ایم بی کی حالیہ سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیو پروگرام کو نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کردیا جائے۔شہناز علی سندھ پولیو سیل کی ٹیکنیکل کوآرڈنیٹر نے بتایا کہ پاکستان میں پولیو ایمرجنسی کا اعلان ڈھائی سال قبل ہی کردیا گیا تھانگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے پولیو پروگرام کو بند کرنے کا فیصل کیا تھا، یہ وہ جھٹکا تھا جس کے بدترین نتائج اب تک سامنے آرہے ہیں، علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد عائشہ رضا فاروق کو اپنا فوکل پرسن مقرر کیا وہ اچھا کام کررہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر صحت پولیو کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہیں مگر انہیں دیگر معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے جبکہ پولیو پر قابو پانے کے لیے مکمل وقت دینا ضروری ہے، یہ مثبت علامت ہے کہ وزیراعظم نے پولیو کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا اور اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی، مگر انہیں یہ سب ایک سال پہلے ہی شروع کردینا چاہئے تھا۔

متعلقہ عنوان :