وفاقی بجٹ غیر آئینی ہے، دفاعی اخراجات کا حساب پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، مسلم لیگ (ن)،گزشتہ 7 سالوں کے دوران پیش کئے جانے والے بجٹوں میں غریب عوام کیلئے کچھ نہیں کیا گیا بلکہ ان سے صرف بالا طبقے کو ہی فائدہ ہوا ، حکومت کی طرف سے ڈیٹا ٹوڑ مروڑ کے پیش کرنے کے انسداد کیلئے خود مختار بیورو آف اسٹیٹکس قائم کیا جائے، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اسحاق ڈار اور احسن اقبال کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 جون 2007 19:53

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جون۔2007ء) مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال برائے 2007-08ء کیلئے پیش کئے جانے والے بجٹ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 7 سالوں سے پیش کئے جانے والے بجٹوں میں غریب عوام کے لئے کچھ نہیں کیا گیا بلکہ اس سے صرف بالا طبقے کو ہی فائدہ ہوا ۔ حکومت کی طرف سے ڈیٹا کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے رجحان کے انسداد کیلئے ماہرین پارلیمنٹرین اور صحافیوں پر مشتمل ایک خود مختار بیورو آف اسٹیٹکس کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

موجودہ حکومت کے دور میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ، دفاعی اخراجات کا حساب پارلیمنٹ کے سامنے بحث اور منظوری کیلئے لانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار یہاں اتوار کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس دوران انہوں نے کہاکہ پچھلے سا ت بجٹ قطعی طور پر ملک کے با لائی طبقہ ، ملٹی نیشنلز اور جا گیر دارانوں کے مفا د میں تھے جو با لا ئی طبقہ نے با لا ئی طبقہ کے لئے بنا ئے اورجن سے صر ف با لا ئی طبقہ ہی مستفید ہو ا۔

اب تک اس ملک کے غریب عوام کی محر و میوں اور مسا ئل کے ازا لہ کے لئے اس حکو مت نے کو ئی سنجید ہ کو شش ہی نہیں کی ۔2002-03سے اب تک پیش کئے جا نے وا لے بجٹ آ ئین کی دفعہ 160کی خلا ف ورزی ہیں پچھلی دو دہا ئیوں میں صرف پا کستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو اعزاز حا صل ہوا کہ اس نے 1992اور پھر 1997میں NFC ایوارڈ جا ری کیا ۔NFCایوارڈ جو کہ پھر 2002میں جا ری ہو نا تھا اسے مو جودہ حکو مت ابھی تک جا ری نہیں کر سکی ۔

انہوں نے کہا کہ اکنا مک سروے 2006-07میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پچھلے پا نچ سا لو ں میں پا کستان نے بے مثال تر قی کی ہے اور ان سا لو ں میں جی ڈی پی میں شر ع نمو 7فیصدسالانہ رہی ہے ۔پچھلے سال کے اکنا مک سر وے (2005-06)میں یہ بات تسلیم کی گی تھی کہ جن بنیا دوں پہ 1980-81سے 1999-2000تک قو می حسا با ت بنا ئے جا تے تھے وہ بنیا دیں تبدیل کی گئی ہیں۔ ان تبدیلیوں کی بنا پر جی ڈی پی کا حجم بڑ ھا ۔

لہذا ان بنیا دوں کے مطا بق تیا ر شدہ پچھلے سا لوں کے حسا بات سے تقا بلی جا ئزہ کے بغیر بیان کر دہ شر ع نمو اصل حقا ئق کی عکا س نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ورلڈ بنک کے تر قی کے اشا ریے اور ڈیٹا جو کہ 15اپریل2007کو جا ری کیا گیا کے مطا بق پر چیزنگ پا ور پیرٹی کے اعتبا ر سے پا کستان میں فی کس شر ح نمو ایشیا ء میں سب سے نیچے ہے اور کم آ مدنی وا لے سب ملکو ں کی 1999-2005تک کی او سط شرح نمو سے کم ہے ۔

کسی ملک اور اس کے عوا م کی معا شی حا لت کو پر کھنے اور نا پنے کا عام تسلیم شدہ اشا ریہ جی ڈی پی ہے بشرطیکہ وہ پر چیزنگ پا ور پیرٹی کی بنیادوں پہ تیار ہو ۔چو نکہ عام اشیا ء اور خد ما ت کی قیمتیں ہر ملک میں مختلف ہو ئی ہیں اس لئے جی ڈی پی کی پیما ئش کا یہ طریقہ احسن ہو تا ہے اس سے ایک مخصو ص مقدا ر میں اشیا ء اور خد ما ت کی قیمت کا مختلف مما لک میں تقا بلی جا ئزہ لیا جا تا ہے ۔

لہذا یہ ازحد ضر و ری ہے کہ قو می شر ع نمو پر چیزنگ پا ورپیر ٹی کو مد نظر رکھ کر ہی اخذ کی جا ئے اس سے کسی ملک میں عوا م کی آ مدنی کی سطح اور ان کے معیار زندگی کا بہتر اندا زہ ہو تا ہے ۔ جیسا کہ نیچے دئے گئے گرا ف سے نظر آ رہا ہے کہ پا کستا ن میں فی کس آ مد نی میں اضا فہ 1999-2005کے عر صہ میں محض 4.62فیصد رہا جو کہ ہندو ستان کے 7.3فیصد سے بہت نیچے ہے بلکہ یہ دو سرے مما لک مثلاً انڈو نیشیا ، فلپا ئن اور ترکی سے بھی کم ہے۔

یہ ڈیٹا ورلڈ بنک نے شا ئع کیا ہے ۔ گراف الف منسلک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ورلڈ بنک کے کچھ دیگر شا ئع شد ہ اعداد شما ر بھی اس امر کی طرف اشارہ کر تے ہیں کہ پا کستان دیگر معا شی محا ز پہ کئی مما لک سے پیچھے رہا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل (ن) ہمیشہ یہ مطا لبہ کر تی رہی ہے اب بھی یہ مطا لبہ کر تی ہے کہ خود مختا ر بیورو آف سٹیٹسکٹس کا قیام جس میں ما ہرین ، صحا فی اور پا رلیمنٹیرین شا مل ہو ں عمل میں لا یا جا ئے جو بیورو ہر سہ ما ہی کے ختم ہو نے کے سا ٹھ دن کے اندر اپنا ڈیٹا جا ری کر ے صر ف اسی طرح موجودہ حکو مت کے ڈیٹا کو تو ڑ مڑوڑ کر استعما ل کر نے کے رجحان کا انسداد کیا جا سکتا ہے جس کی ایک مثا ل درج ذیل ڈیٹا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کنزیو مر پرا ئس انڈکس(CPI) جو 1999میں 3.6تھا 2006-07(July to April) 7.9ہو گیا ۔اسی طرح ہول پرا ئس انڈیکس(WPI) 1.8سے 6.9اورحساس پرا ئس انڈکس(SPI) 1.8سے 11.1تک جا پہنچا ۔اس طرح یہ تینوں انڈکس 119فیصد ،283فیصد اور 516فیصد بڑھے۔افراط زر اور مہنگا ئی میں اضا فہ کی بنیا دی وجو ہا ت یہ ہیں ۔ (۱)زر کی سپلا ئی میں اضا فہ ہوا ۔ زر کی سپلا ئی جو کہ 1999میں 643بلین رو پے تھی بڑھ کر 2007میں 3256.7بلین روپے ہو گئی جو کہ 2613.7بلین کا اضا فہ ہے یہ اضا فہ 406.4فیصد ہے ۔

(2)بلا وا سطہ ٹیکسز میں بے تحا شہ اضا فہ جو کہ نچلے طبقے کو براہ را ست متا ثر کر تا ہے ۔(3)شو گر، سٹا ک ایکسچینج اور رئیل اسٹیٹ اور دیگر با اثر معا فیا کی بد عنوا نیا ں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خپا کستان میں غر بت نے ابھی تک نچلے طبقہ کو اپنے جبڑوں میں لیا ہوا ہے اور بے روز گا ری بڑ ھ چکی ہے ۔مو جو دہ حکو مت نے غر بت کو کم کر نے کے لئے کو ئی مو ثر اقدا م نہیں اٹھا ئے ۔

پا کستا ن میں ابھی تک 73.6فیصد لو گوں کی آ مدنی فی کس دوڈالر رو زانہ سے کم ہے ۔یہ مفر و ضہ کہ قو می معیشت میں زیادہ شر ع نمو سے غر بت کم ہو جا ئے گی زمینی حقا ئق سے تضاد رکھتا ہے۔ حقیقتا ً قو می معیشت میں تر قی سے غریب اور امیر میں فر ق بہت بڑ ھ رہا ہے جو قو می معیشت کی افزا ئش کو رو ک سکتا ہے ۔غر بت میں کمی کو اولین تر جیح دینے کے لئے غریب طبقے کی وسا ئل، قر ض، ہنر مندی اور علم کے حصول تک پہنچ ضرو ری ہے اور اس کی بڑے سٹیک ہو لڈر کی حیثیت سے معا شی عمل میں شمو لیت انتہا ئی ضرو ری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر سا ل غیر تر قیا تی اخرا جا ت میں اضا فہ ہو رہا ہے ۔ غیر ترقیا تی اخرا جا ت 2006-07میں 1033.53بلین رو پے تک پہنچ گئے جو کہ بجٹ ایلو کیشن (873 بلین رو پے) سے 153.8بلین رو پے زیادہ ہیں جبکہ 1998-99میں غیر تر قیا تی اخرا جا ت محض424.4بلین رو پے تھے لہذا 1998-99سے 2006-07تک غیر تر قیا تی اخرا جا ت میں 143.5فیصد اضا فہ ہو ا 2007-08کے لئے ایلو کیشن مزید بڑ ھا کر 1056.36بلین رو پے کر دی گئی ہے ۔

1998-99میں دفا عی اخرا جا ت بشمو ل پنشن 143.4بلین رو پے تھے گذشتہ سا ل پنشن کو نکا ل کر یہ اخرا جا ت 252.63بلین رو پے ہو گئے جو کہ 76فیصد اضا فہ تھا ۔2007-08کے لئے 275بلین رو پے رکھے گئے ہیں اور یہ ضرو ری ہے کہ دفاعی بجٹ کے اخرا جا ت کا حساب پا رلیمنٹ کے سا منے بحث اور منظور ی کے لئے لا یا جا ئے ۔ انہوں نے کہا کہ 2006-07میں اس مد میں 22.9بلین رو پے رکھے گئے جب کہ حتمی اخرا جا ت 24.5بلین رو پے متو قع ہیں ملک میں گذشتہ سا ت سا ل سے امن عا مہ کی صو رتحال خرا ب سے خرا ب تر ہو رہی ہے ۔

اس تناظرمیں 12مئی 2007کو جب 40بے گنا ہ لو گ شہید کر دیے گئے یوم آہ فغان اور یوم غم کے حوا لے سے یا د رکھا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے درآ مد شد گان معا شی ما ہرین نے گذشتہ8سال میں 1807.25بلین رو پے کے ما لی خسا رہ کا تحفہ دیا ہے مالی خسا رہ جو 1998-99 میں 179بلین رو پے تھا جو 2006-07میں 373.5روپے بلین ہو گیا ہے یہ خسا رہ درج ذیل طریقوں سے پور ا کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایکسٹر نل171.7بلین رو پے، نان بنک قر ضہ جا ت6.6بلین رو پے ،بنک کے قر ضہ جا ت140.09بلین رو پے ،نجکا ری کی وصو لیاں 55بلین رو پے ،یہ ڈیٹا اکنا مک سر وے آف پاکستان 2006-07سے اخذ ہے۔ حکو متی قر ضے ما رچ 2007کو 188.9بلین رو پے تھے۔مو جو دہ حکو مت نے 2001-02سے نجکا ری سے وصو ل ہو نے وا لی درج ذیل رقوم بھی استعمال کیں ۔ جبکہ سال 2001-02 میں8.35 بلین روپے ،سال 2002-03میں 3.70بلین رو پے ،سال 2003-04میں11.20بلین رو پے ،سال 2004-05میں 28.30بلین رو پے ،سال 2005-06 میں 97.3بلین رو پے ،سال 2006-07بمطا بق بجٹمیں55بلین رو پے جبکہ کل 203.85بلین رو پے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ بڑ ھتا ہو ا اور نا قا بل بر دا شت جا ری اکا وٴنٹ کا خسا رہ اور وہ غیر دانشمندا نہ طریقہ جس سے اس کو فنا نس کیا جا رہا ہے ہمیں ایک خطر نا ک گڑھے کی طر ف لے جا رہا ہے ۔بیرو ن ملک پا کستا نیوں کی تر سیلا ت کو کمیو نیکیشن سیکٹر ، پور ٹ فو لیو انو سٹمینٹ اور گلو بل ڈیپا زٹر ی وصو لیوں کو جا ری خسا رہ کے اکا وٴنٹ کو پور ا کرنے کے کئے استعمال کر نا اور ان پر مکمل انحصا ر کرنا غلط حکمت عملی ہے ۔

ذرا سو چئے جب پا کستان اپنے تما م اسا سے بیچ چکا ہو گا تو پھر یہ گیپ کیسے پور ا ہو گا ۔تقریباً تما م بیرو نی براہ را ست سر ما یہ کا ری ان سیکٹر ز میں ہے جو لوکل ریوینو دیتے ہیں جبکہ منا فع اور اصل رقوم کی ادائیگی کی ذمہ دا ریا ں فارن کر نسی کی صو ر ت میں ہو تی ہیں۔براہ راست بیرو نی سر ما یہ کا ری ایک وقت کی وصو لی ہو تی ہے اور جب وہ استعما ل ہو چکی ہو تی ہے تو سا منے طویل المیعاد ذمہ داریاں مو جو د رہتی ہیں ۔

حقیقتاً بیرو نی براہ را ست سر ما یہ کا ری پہ منا فع کی اد ا ئیگی بہت او نچی شر ع سے ہو تی ہے اور سر ما یہ کا ری کے اصل زر کی وا پسی کا عر صہ بھی 4سے 6سا ل ہو تا ہے ۔پا کستان کو مینو فیکچرنگ سیکٹر میں جس سے اس کی بر آمدات بڑھیں میں بیرو نی سر ما یہ کا ری کی تو ضرو رت ہے لیکن گالف کو رسز فاسٹ فو ڈز چینز اور او نچی او نچی عما رتوں میں سر ما یہ کا ری کی زیادہ ضرو رت نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں سال 2004-051753ملین ڈالرز جبکہ 2005-06میں5649ملین ڈالرز اور 2006-07جو لا ئی تا ما رچمیں 6212ملین ڈالرز رہا۔ اسحاق ڈار اور احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دران بتایا کہ حکو مت کا اند رو نی و بیرو نی قر ضہ جا ت کم کر نے کا دعویٰ قطعی بے بنیا د ہے حقیقت یہ ہے کہ اندرو نی قر ضہ جا ت جو کہ 1999میں 1452.9بلین رو پے تھے ما رچ 2007تک 2351.7بلین رو پے ہو گئے جو کہ 898.8بلین روپے کا اضا فہ ہے یوں اضا فے کی شر ع 61.86فیصد بنتی ہے جہا ں تک بیرو نی قر ضہ جا ت کا تعلق ہے پبلک گا رنٹییڈ قر ضہ جا ت جون 1999 میں 28.3بلین ڈالر سے بڑھ کرمار چ 2007کو 31.08بلین ڈالر تک پہنچ گئے ۔

کل بیرو نی قر ضہ جا ت جون 1999 کے 33.60بلین ڈالر سے بڑھ کرمار چ 2007کو 37.36بلین ڈالر تک پہنچ گئے ۔اس سے حکو مت کے کشکو ل پھینکنے کے دعوہ کی قلعی کھل جا تی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1999میں ملک میں 2.37ملین لو گ بے رو ز گا ر تھے جب کہ 2006میں ان کی تعداد 3.13ملین ہو چکی ہے یوں بے روز گا روں میں 7لاکھ 60ہزار افراد کا اضا فہ ہو ا جو کہ 32فیصد ہے ۔دلچسپ امر یہ ہے کہ اقتصادی سر وے 2005-06بے رو ز گا ر لو گوں کی تعداد 3.66ملین بتا تا ہے جس کے مطا بق بے رو ز گا روں کی تعداد میں 1.29ملین کااضا فہ ہو ا جو کہ 54.4فیصد بنتا ہے ۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بتایا کہ ملک کا تجا رتی خسا رہ نا قا بل بر دا شت حد تک بڑھتا جا رہا ہے جو لا ئی تا اپریل 2007یہ خسا رہ 11.8بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے پچھلے سا ل اس عر صہ کا خسا رہ 9.5بلین ڈالر تھا ۔مالی نظم و نسق کا بحران کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکو مت نے 2006-07کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی تفصیلات پا رلیمنٹ میں پیش نہیں کیں جس کی غیر مو جو دگی میں حکو متی کتا بچہ ”ڈیما نڈ فا ر گرا نٹ 2004-08،،سے اضا فی اخرا جا ت کا اندا زہ لگا یا جا رہا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اضافی اخراجات کی مد میں کیبینٹ ڈویژن کیلئے 1073.88 روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ نظر ثانی شدہ تخمینہ 1347.43 تھا جبکہ اضافی اخراجات کا تخمینہ 273.55 ملین روپے لگایا گیا تھا اسی طرح پرائم منسٹر سیکر ٹریٹ کے لئے بالترتیب 797.00،836.77،89.73ڈیفنس سر وسزکیلئے 24836،25098،2620۔جبکہ فرنٹیئر کا نٹیبلر ی کے لئے 1757.9،1860.06،102.7،جبکہ انٹیریئر ڈویژن کے دیگر اخرا جا ت کیلئے 916.07،1036.58،120.73وزات اطلا عات کے دیگر اخرا جا ت کیلئے 1763.9،1811.7،47.80 کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

جن مقا صد کے لئے ان اخراجا ت میں بے تحا شہ اضا فہ کیا گیا ان کا پتہ تب ہی پتہ چل سکے گا جب حکومت ان اخرا جا ت کی تفصیل پا رلیمنٹ میں پیش کر ئے گی ۔ جبکہ سر کا ری ملا ز مین کی تنخوا ہوں میں اضا فہ پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلم (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ سرکا ری ملا زمین کی تنخوا ہوں میں 15فیصد کا اضا فہ ، کنزیو مر پرا ئس انڈیکس ، ہو ل سیل پرائس انڈیکس اور حسا س پرائس انڈیکس کے تنا ظر میں بہت کم ہے ۔

گو رنمنٹ کی ما لی بد انتظا میوں کے پیش نظر مزید افراط زر اور مہنگا ئی کے امکا نات کو رد نہیں کیا جا سکتا جس سے ان لو گو ں کی زندگی مزید ابتر ہو گی ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سینیٹر اسحاق ڈار اور سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ ٹرا نسپیر نسی انٹر نیشنل نے 2006کے لئے پا کستا ن کو کر پٹ ترین مما لک کی فہرست میں 147نمبر پہ رکھا ہے اور اس کا شمار انگولا ،نا ئجیریا اور سیریا لیون کے سا تھ کیا ہے ۔

پا کستان سے محظ چند ہی ملک زیادہ کر پٹ قرار پا ئے ہیں جن میں کمبو ڈیا ، نا ئجیریا ، چا ڈ، سو ڈان اور میانمر شامل ہیں ۔1999میں ٹرا نپیرنسی انٹر نیشنل کے مطا بق پا کستان کا نام لسٹ میں 88نمبر پہ تھا ۔مو جو دہ حکو مت ملک میں کر پشن کے پھیلا نے کی ذمہ دا ر ہے اور ٹرانسپیر نسی انٹر نشنل کے انڈیکس میں ہما رے ملک کا 147نمبرپہ نام ہما ری آ نکھیں کھو لنے کے لئے کا فی ہو نا چا ہے ۔