جی 20 سربراہی اجلاس میں روسی صدر پر عالمی رہنماؤں کی شدید تنقید،پوٹن اجلاس چھوڑ کرچلے گئے

باضابطہ اعلامیہ جاری ہونے سے پہلے اس لیے جا رہا ہوں کیونکہ روس کا سفر طویل ہے کچھ نیند لینا چاہتا ہوں، ہمارے بعض خیالات ہم آہنگ نہیں ہیں تاہم مذاکرات مکمل تعمیری اور بہت مفید رہے،روسی صدر ولادی میر پوتن کی گفتگو

اتوار 16 نومبر 2014 16:45

برزبین(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 16نومبر 2014ء) روسی صدر ولادی میر پوتن آسٹریلیا کے شہر برزبین میں جاری جی 20 کے سربراہی اجلاس کو اس کے اختتام سے پہلے ہی چھوڑ کر چلے گئے ۔عالمی میڈیاکے مطابق جی 20 کے سربراہی اجلاس میں مغربی ممالک کے رہنماوٴں کی جانب سے یوکرین کے حوالے سے سخت تنقید کے باعث روسی صدر اجلاس کو اس کے اختتام سے پہلے ہی چھوڑ کر چلے گئے۔

روسی صدر کا کہنا تھاکہ وہ باضابطہ اعلامیے کے جاری کیے جانے سے پہلے اس لیے روانہ ہو رہے ہیں کہ روس کا سفر طویل ہے اور وہ کچھ نیند لینا چاہتے ہیں۔انھو ں نے کہاکہ ہمارے بعض خیالات ہم آہنگ نہیں ہیں تاہم مذاکرات مکمل تعمیری اور بہت مفید رہے۔دریں اثنا امریکی صدر اوباما یوررپین رہنماوٴں سے اس بات پر بات چیت کرنے والے ہیں کہ روس کی جانب سے ان کے خیال میں یوکرین کو غیر مستحکم کیے جانے کی کوشش کا متحدہ جواب کیا ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پہلا دن یوکرین کے معاملے پر روسی صدر ولادی میر پوتن کے خلاف غصے کے اظہار میں نکلا تھا۔صدر پوتن نے یوکرین کی کشیدگی میں روسی کی شمولیت پر امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے روس پر لگائی جانے والے پابندیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جتنا روس کو نقصان ہوگا اتنا ہی مغربی ممالک کو نقصان ہوگا۔ کینیڈا کے وزیراعظم سٹیفن ہارپر، امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے روس پر سخت تنقید کی تھی۔

کینیڈا کے وزیر اعظم سٹیفن ہارپر کا کہنا تھا کہ ’میں آپ (پوتن) سے ہاتھ ملاوٴں گا، لیکن میرے پاس آپ سے کہنے کے لیے ایک ہی بات ہے۔ آپ کو یوکرین سے باہر نکل جانا چاہیے‘امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ یوکرین میں روس کی جارحیت ’دنیا کے لیے خطرہ ہے۔‘ادھر برطانیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے اپنے پڑوسی کو ’غیر مستحکم‘ کرنا نہیں چھوڑا تو اس پر نئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔واضح رہے کہ روسی حکومت مشرقی یوکرین میں باغیوں کو بھاری اسلحہ اور فوجی امداد فراہم کرانے کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :