پمز ہسپتال کے انفراسٹرکچر میں توسیع، ارجنٹائن پارک کو پولی کلینک ہسپتال کے توسیع منصوبے میں فی الفور شامل کیا جائے، سینٹ کمیٹی کی ہدایت،

سپریم کورٹ نے سرکاری زمین کو سرکاری اور عوامی مفاد کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں لگائی،سینیٹر سعید غنی

پیر 17 نومبر 2014 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17نومبر 2014ء )سینٹ کی حکومتی یقین دہانیوں کے بارے میں فنکشنل کمیٹی نے ہدایت دی ہے کہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے پمز ہسپتال کے انفراسٹرکچر میں توسیع کی جائے ارجنٹائن پارک کے پلاٹ کو پولی کلینک ہسپتال کے توسیع منصوبے میں فی الفور شامل کر کے تعمیرات کا آغاز کیا جائے،ہر اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جاتا ہے کہیں بھی اور کسی بھی سرکاری زمین کو سرکاری اور عوامی مفاد کے استعمال پر سپریم کورٹ نے پابندی نہیں لگائی، سینیٹر کرنل (ر)طاہر مشہدی نے کہا کہ ”پیسہ دکھاؤ کام کراؤ“ کا معاملہ اب ختم ہونا چاہئے۔

سینیٹر الماس پروین نے پمز ہسپتال میں گندگی اور بدبو کی شکایت کی اور کہا کہ ڈاکٹر ایک بجے کے بعد ہسپتال سے غائب ہو جاتے ہیں، سینیٹر نجمہ حمید نے تجویز کیا کہ تینوں سرکاری ہسپتالوں میں صرف اسلام آباد کے شہریوں کو مفت علاج کی سہولت دی جائے یا ہسپتالوں میں بہت زیادہ توسیع دی جائے ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت کیڈ عثمان ابراہیم نے کہا کہ حکومت شہریوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہے پولی کلینک توسیع منصوبے میں ارجنٹائن پارک شامل کرنے کی سمری کیبنٹ ڈویژن سے منظور ہو گئی ہے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حتمی منظوری کے بعد کام شروع ہو جائے گا ۔

چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہا کہ سی ڈی اے نے پلاٹ کو باقاعدہ حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔وائس چانسلر شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ہزاروں مریض کشمیر گلگت اور کے پی کے سے مفت علاج کیلئے آتے ہیں صحت کیلئے حکومتی بجٹ بہت کم ہے اور تجویز کیا کہ صوبوں سے آنے والے مریضوں کے سالانہ بل صوبائی حکومتوں کو بھجوانے کی اجازت دی جائے، چیئرمین کمیٹی سینیٹر سعید غنی سوئی گیس ، واپڈا ، سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ وپولیس کے اعلیٰ حکام پر اُس وقت برس پڑے جب محکمہ جات نے سیکٹر آئی سولہ میں پانی ، بجلی ، گیس اور تھانے کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی پچھلے تمام اجلاسوں میں یقین دہانیاں کرائی اور آج کے اجلاس میں سیکٹر آئی سولہ میں سوئی گیس کی مزید ڈیڑھ کلومیٹر لمبی لائن پانی کیلئے ناجائز تجاوزات ختم نہ کرنے اور گیس سپلائی لاگت میں مزید ایک کروڑ 25 لاکھ کی اضافی رقم کا مطالبہ پیش کر دیا، سینیٹر سعید غنی نے گیس واپڈا اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے سختی سے سوال کیا کہ ہر اجلاس میں کمیٹی کو یقینی دہانیاں کرائی گئیں اور ڈیڑھ کلومیٹر نئی اضافی لائن کا آج کیوں ذکر کیا جارہا ہے جس پر ممبر سی ڈی اے انجینئرنگ نے آگاہ کیا کہ مجھے بھی آج کے اجلاس میں نئی گیس لائن کے بارے میں پتہ چلا ہے اور کہا کہ گیس لائن کی بچھائی کے روٹ میں تبدیلی کی وجہ سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضہ تھا جس پر ڈی جی سوئی گیس نے کہا کہ سی ڈی اے کا فنانس ونگ کل سوئی گیس شعبہ فنانس کو ادئیگی کر دے کام شروع کردیں گے۔

ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے آئی سولہ میں پولیس اسٹیشن کے حوالے سے آگاہ کیا کہ سی ڈی اے بنائے کمروں میں عارضی پولیس چوکی قائم ہے حکومت نے 47 لاکھ میں سے صرف 25 لاکھ بجٹ منظور کیا ہے۔ ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ ملازمتوں پر پابندی کے خاتمے کے بعد اب جلد فورس کے افراد بھرتی کر کے جلد پولیس اسٹیشن کام شروع کر دے گا۔کمیٹی کے اجلاس میں جی ایم ٹیکنیکل آئیسکو نے انکشاف کیا کہ پچھلے ماہ سیکٹر آئی سولہ سے واپڈا کے مزید دو اور ٹرانسفارمر چوری ہوگئے ہیں تھانہ نہ ہونے کی وجہ سے چوریاں عام ہیں اور لوگ گھر بھی تعمیر نہیں کر رہے، گرڈ اسٹیشن کی حفاظت واپڈا کے ذمے ہے، بقیہ انفراسٹرکچر کی حفاظت کی ذمہ دار پولیس ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ محکمہ گیس اور سی ڈی اے دو قدم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جارہے ہیں تو واپڈا کی نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے کہ پہلے تین ٹرانسفارمرز برآمد نہیں ہوسکے مزید دو چوری ہوگئے ہیں۔

سینیٹر کرنل (ر)طاہر مشہدی نے کہا کہ ایک مریض کی جان سینکڑوں کے ایف سی سے اہم ہے اسلام آباد کے لاکھوں شہری صحت کی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں ان کی مد د کی جائے علاج کی سہولتوں دوائیوں کی فراہمی اور اپریشن تھیڑ میں اضافہ ضروری ہے ”پیسہ دکھاؤ کام کراؤ“ کا معاملہ اب ختم ہونا چاہئے۔ سینیٹر الماس پروین نے پمز ہسپتال میں گندگی اور بدبو کی شکایت کی اور کہا کہ ڈاکٹر ایک بجے کے بعد ہسپتال سے غائب ہو جاتے ہیں، سینیٹر نجمہ حمید نے تجویز کیا کہ تینوں سرکاری ہسپتالوں میں صرف اسلام آباد کے شہریوں کو مفت علاج کی سہولت دی جائے یا ہسپتالوں میں بہت زیادہ توسیع دی جائے ۔

وزیر مملکت کیڈ عثمان ابراہیم نے کہا کہ حکومت شہریوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہے پولی کلینک توسیع منصوبے میں ارجنٹائن پارک شامل کرنے کی سمری کیبنٹ ڈویژن سے منظور ہو گئی ہے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حتمی منظوری کے بعد کام شروع ہو جائے گا ۔چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری دیہی علاقہ اسلام آباد کی آبادی کو طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت دلچسپی لے رہے ہیں،ڈسڑکٹ ہسپتال ترلائی کی تعمیر کیلئے کوریا اور جائیکا کی کمپنیوں کی مدد سے کام کا آغاز کیا جائے گا، اسلام آباد میں مریضوں کی سہولت کیلئے سرکاری ہسپتال کم ہیں۔

چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہا کہ سی ڈی اے نے پلاٹ کو باقاعدہ حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔وائس چانسلر شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ آبادی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں دنیا کے 100 بڑے ہسپتالوں میں سے دو ہسپتالوں کے سربراہ پاکستانی ہیں پمز ہسپتال کی موجودہ عمارت کی منزلوں میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا ہزاروں مریض کشمیر گلگت اور کے پی کے سے مفت علاج کیلئے آتے ہیں صحت کیلئے حکومتی بجٹ بہت کم ہے اور تجویز کیا کہ صوبوں سے آنے والے مریضوں کے سالانہ بل صوبائی حکومتوں کو بھجوانے کی اجازت دی جائے اور کہا کہ ہسپتال میں بستروں کی کمی کی وجہ سے بعض دفعہ مریضوں کا علاج سٹریچر پر کیا جاتا ہے سرکاری ہسپتالوں پر دباؤ کم کرنے کیلئے دیہی علاقے میں ایمرجنسی سنٹر اور ڈسٹرکٹ ہسپتال قائم کیا جائے ڈسٹرکٹ ہسپتال ترلائی کے منصوبے کے حوالے سے وزارت داخلہ ، منصوبہ بندی کمیشن کے اعلیٰ افسران اور چیف کمشنر ہسپتال کے فنڈز اور تعمیر کے بارے میں کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے۔

وزارت داخلہ اور منصوبہ بندی کمیشن کے اعلی افسران بین الاقوامی فنڈز کے حوالے سے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ آصف احمد خان نے ایڈوائزر منصوبہ بندی کمیشن اصغر عبداللہ سے ہسپتال کے دو ارب مالیات کے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے سوال کیا جس کے جواب میں ایڈوائزر نے کہا کہ کورین کمپنیوں یا جائیکا سے مدد لی جائے گی جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں یقینی دہانی کرائی گئی کہ پی سی ون مکمل ہے جائیکا رضا مند ہو گیا ہے آج کے اجلاس میں دو ارب روپے کے فنڈ کا مسئلہ کھڑا کر دیا گیا۔

کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹر زاہد خان کی طرف سے واہ آرڈیننس فیکٹر ی سے تیار کردہ اسلحہ کی خریداری کیلئے این اور سی جاری ہونے پر معاملہ نمٹادیا گیا۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت داخلہ سابق وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ اسلحہ لائسنس حکم نامہ جاری نہیں کر رہی، باربار ڈیمانڈ نوٹ کی تجدید کرارہا ہوں۔ کمیٹی کے اجلا س میں اسلام آباد کے ہسپتالوں میں وارڈز اور بستروں کی تعداد میں اضافہ کے محرک کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی اور ریڈیو پاکستان حیدرآباد اسٹیشن کی نشریات کے حوالے سے محرک سینیٹر مولا بخش چانڈیو سینیٹرز ہدایت اللہ ، الماس پروین ، نجمہ حمید ، امرجیت ، پروفیسر ساجد میر، کے علاوہ وزیر مملکت کیڈ بیرسٹر عثمان ابراہیم کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ قیصر مجید ، چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ آصف خان ، ایڈوائزر منصوبہ بندی کمیشن اصغر عبداللہ ، ڈی آئی جی اعظم تیموری کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔