تھر میں غذائی قلت کے باعث مزید 11 بچے زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ، تعداد 81ہوگئی

پیر 17 نومبر 2014 21:42

تھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17نومبر 2014ء) تھر میں غذائی قلت کے باعث مزید 11 بچے زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے جس کے باعث 48 روز میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تھر میں غذائی قلت کے باعث مٹھی کے اسپتال میں علاج کی غرض سے لائے گئے 5 مزید بچے دم توڑ گئے  6 بچے تھر کے دیہاتی علاقوں میں دم توڑ گئے سول ہسپتال مٹھی میں پانچ اور دس دن کے دو بچے انتقال کرگئے ۔

تحصیل چھاچھرو کے گاؤں میں غذائی قلت کے باعث بیمار 8 ماہ  12سال اور 9 سال کی 2 لڑکیاں اور سات دن کا بچہ انتقال کرگیا ادھر ڈیپلو کے دو دیہاتوں میں 6 دن کا بچہ، 9 دن کی بچی اور ایک ماہ کا بچہ غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے۔ تازہ ترین اموات میں غذائی قلت کے باعث سول ہسپتال مٹھی اور چھاچھرو میں9ماہ کی بچی سمیت دو بچیاں انتقال کر گئیں اس طرح ایک ہی دن تھرپارکر میں غذائی قلت کے باعث 11بچے انتقال کرگئے۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالجلیل بھرگڑی نے بتایا کہ اموات کی وجہ غذائی قلت، قبل از وقت پیدائش اور وزن کی کمی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق تھرکے سرکاری ہسپتالوں میں غذائی قلت اور اس سے ہونیوالی بیماریوں کے باعث 2011ء سے 31 اکتوبر 2014ء تک 1600 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن )کی رہنما ماروی میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پانی کے جو پلانٹ لگائے ان میں سے بھی زیادہ تر کاغذ پر ہیں۔ اتہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے مٹھی میں حالات بہتر کر لیے، مگر اسلام کوٹ سمیت تھر کے دیگر علاقوں میں نیوٹریشنسٹ موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر کی بہتری کے لیے وفاقی حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :