دس سیکنڈ پر مشتمل ایک بوسے سے آٹھ کروڑ تک جراثیم کا تبادلہ ہو سکتا ہے،سائنس دانوں کا دعوی

فرینچ کسنگ سے مختصر وقت میں بہت بڑی تعداد میں جراثیم منتقل ہوتے ہیں لیکن ان میں سے کچھ جرثومے ہی زبان پر رہ پاتے ہیں،تحقیق سے مستقبل میں نقصان دہ جراثیم کے خلاف موثر ادویات بنانے میں مدد ملے گی ،وفیسر ریمکو کورٹ

منگل 18 نومبر 2014 15:56

دس سیکنڈ پر مشتمل ایک بوسے سے آٹھ کروڑ تک جراثیم کا تبادلہ ہو سکتا ہے،سائنس ..

ایمسٹرڈیم(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 18نومبر 2014ء) سائنس دانوں نے کہا ہے کہ دس سیکنڈ پر مشتمل ایک بوسے سے آٹھ کروڑ تک جراثیم کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔یہ تحقیق جریدے ’مائیکرو بایوم‘ میں شائع ہوئی ہے۔سائنس دانوں نے 21 جوڑوں کی بوسہ لینے کی عادات کا مشاہدہ کرنے کے بعد دریافت کیا کہ وہ جوڑے جو دن میں نو مرتبہ بوسہ دیتے ہیں ان میں جراثیم کا سب سے زیادہ تبادلہ ہوتا ہے۔

یہ تو معلوم ہے کہ منہ میں 700 سے زیادہ اقسام کی بیکٹیریا پائے جاتے ہیں، لیکن حالیہ تحقیق سے پتہ چلا کہ بعض اقسام کے بیکٹریا کا تبادلہ دوسروں کی نسبت زیادہ آسانی سے ہوتا ہے۔نیدرلینڈز کی آرگنائزیشن فار اپلائیڈ سائنٹفک ریسرچ نے 21 جوڑوں سے متعدد سوال پوچھ کر ان کی بوسہ لینے کی عادات کا مطالعہ کیا، جس میں یہ بھی شامل تھا کہ انھوں نے گذشتہ سال روزانہ کتنی بار بوسہ لیا اور آخری بار کب بوسہ لیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد سائنس دانوں نے ٹھیک دس سیکنڈ کے بوسے سے پہلے اور بعد میں رضاکاروں کی زبانوں اور منھ سے نمونے حاصل کیے۔پھر جوڑے میں سے ایک فرد نے ایک ایسا مشروب پیا جس میں آسانی سے شناخت کیے جانے والے جراثیم موجود تھے۔جوڑے کے دوسرے بوسے کے بعد سائنس دانوں نے دوسرے پارٹنر کو منتقل کردہ جراثیم کی مقدار ناپی، جس سے پتہ چلا کہ دس سیکنڈ کے بوسے کے بعد اوسطاً آٹھ کروڑ بیکٹیریا منتقل ہوتے ہیں.

مزید یہ معلوم ہوا کہ اگرچہ تھوک میں بوسے کے بعد بیکٹیریا کی تعداد میں تیزی سے تبدیلی آئی، زبان پر موجود بیکٹیریا نسبتاً زیادہ مستحکم رہتے ہیں۔

تحقیق کے سربراہ پروفیسر ریمکو کورٹ کہتے ہیں: ’فرینچ کسنگ سے مختصر وقت میں بہت بڑی تعداد میں جراثیم منتقل ہوتے ہیں۔ لیکن ان میں سے کچھ جرثومے ہی زبان پر رہ پاتے ہیں۔’مزید تحقیق میں زبان پر موجود جراثیم کی خصوصیات کا جائزہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس تحقیق سے مستقبل میں نقصان دہ جراثیم کے خلاف موثر ادویات بنانے میں مدد ملے گی۔

ولندیزی سائنس دانوں نے ’مائیکروپیا‘ نامی میوزیم کے ساتھ مل کر کام کیا۔ ایمسٹرڈیم میں واقع یہ میوزیم دنیا کا پہلا میوزیم ہے جہاں جراثیم نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔اس میوزیم میں جوڑوں کو یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ وہ بوسے کے بعد ایک دوسرے میں منتقل ہونے والے جراثیم کا جائزہ لے سکتے ہیں۔اس وقت سائنس دان ’مائیکروبایوم‘ پر خاصی تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ ایک ہزار ارب جراثیم پر مبنی وہ ماحولیاتی نظام ہے جو ہمارے جسم کے اندر اور جلد پر قائم ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ جسم کے اندر جراثیم کی اس قدر بڑی تعداد صحت برقرار رکھنے اور بیماریوں سے بچانے میں مددگار ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :