طب کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی نے امراض کی تشخیص اور علاج آسان بنادیا،

لیپروسکوپی کے بعد مریض کو اوپن سرجری سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، پروفیسر انجم حبیب، صحت مند معاشرے کیلئے ماں اور بچے کی صحت پر توجہ دی جائے، لاہور جنرل ہسپتال میں تربیتی ورکشاپ سے طبی ماہرین کا خطاب

جمعہ 21 نومبر 2014 18:42

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) طب کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے سے امراض کی تشخیص اور ان کا علاج آسان ہوگیا ہے تاہم اس کے لیے معالجین کو مطلوبہ مہارت اور تعلیم ضروری ہے تاکہ وہ ان آلات اور تکنیک کا صحیح طور پر استعمال کرتے ہوئے دکھی انسانیت کی خدمت کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے جنرل ہسپتال نیورو ایڈیٹوریم میں ”امراض نسواں میں لیپروسکوپک سرجری“ کے موضوع پر منعقدہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ ورکشاپ پروفیسر محمد اسلم نے سوسائٹی آف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شمسہ ہمایوں کے تعاون سے منعقد کی۔ اس ورکشاپ کا مقصد پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کو لیپروسکوپک سرجری کی جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروانا اور طریقہ کار کی تربیت دینا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پروفیسر فرید ظفر، پروفیسر نزہت پروین خواجہ، ڈاکٹر نائیلہ طارق کے علاوہ کثیر تعداد میں ڈاکٹرز اور طلباء و طالبات موجود تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ لیپروسکوپی سرجری کے ذریعے مریض کو کم سے کم تکلیف میں زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچتا ہے اور مشکل آپریشن بھی نہ صرف آسانی کے ساتھ مکمل کرلیے جاتے ہیں بلکہ مریض بھی جلد صحتیاب ہوجاتا ہے اور آئندہ زندگی میں بھی اسے اوپن سرجری سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ پروفیسر محمد اسلم نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان ڈاکٹر اپنی پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کریں۔

پروفیسر شمسہ ہمایوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں زچہ و بچہ کی شرع اموات بہت زیادہ ہے اور ہر سال مائیں دوران زچگی اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتی ہیں ۔ ہمیں اس مسئلے کے حل کی طرف ضروری توجہ دینا ہوگی تاکہ قیمتی جانوں کو بروقت بچایا جاسکے جو پیشہ مسیحائی کی اصل بنیاد ہے۔طبی ماہرین نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ صحت مند اور توانا معاشرے کے لیے خواتین و بچوں کے علاج معالجہ اور خصوصی دیکھ بھال وقت کی اہم ضرورت ہے عوام میں یہ شعور بیدار کیا جائے کہ وہ زچگی کے لیے تربیت یافتہ برتھ اٹینڈنٹ (ٹی بی اے) یا نزدیکی ہسپتال میں گائناکالوجسٹ کی خدمات سے استفادہ کریں۔

پروفیسر نزہت پروین خواجہ نے کہاکہ ڈاکٹروں کی پیشہ ورانہ تربیت اور ان کے نالج کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پی جی ایم آئی و ایل جی ایچ مختلف تربیتی کورسز و سیمینارز اور ورکشاپ کا اہتمام آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ پروفیسر فرید ظفر و دیگر ڈاکٹرز نے بھی اپنے طویل تجربات کی روشنی میں لیکچر دیئے۔

متعلقہ عنوان :