آئندہ برس تک ایبولا کا خاتمہ ممکن ہے، بان کی مون

ہفتہ 22 نومبر 2014 13:04

نیویارک(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ اگر دنیا نے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا تو مہلک ایبولا وائرس کے پھیلاوٴ کو آئندہ سال کے وسط تک ختم کیا جا سکتا ہے۔تاہم انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ جہاں مغربی افریقی ممالک میں اس کی زد میں آنے والے افراد کی شرح میں کمی آئی ہے وہیں مالی میں اس کی وجہ سے چھ لوگوں کی اموات گہری تشویش کا باعث ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ایبولا مشن کے سربراہ اینتھونی بینبری نے کہا کہ ’دنیا ابھی اس مہلک وائرس کو شکست دینے میں بہت پیچھے ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی صحت کی تنظیم ڈبلیو ایچ او ، عالمی بینک اور ائی ایم ایف کے اہلکاروں سے واشنگٹن میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا: ’اگر ہم اپنی کوششوں میں تیزی لاتے رہے تو ہم اس وبا کو آئندہ سال کے وسط تک ختم کردیں گے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مغربی افریقی ممالک میں مزید طبی عملوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ایبولا سے لڑنے کے سلسلے میں بین الاقوامی کوششیں ہموار نہیں رہی ہیں۔بان کی مون نے کہا: ’ہمارے کھیل کا انجام قریب نہیں ہے۔ ہمیں اس کے نئے مریضوں کے معاملے میں صفر تک جانا ہے۔ ایبولا ایسی بیماری نہیں ہے کہ آپ ایک دو مریض چھوڑ دیں اور کہیں کہ آپ نے بہت کر لیا۔

اقوام متحدہ کے ایبولا مشن کے سربراہ اینتھونی بینبری نے کہا کہ ’دنیا ابھی اس مہلک وائرس کو شکست دینے میں بہت پیچھے ہے۔انھوں نے کہا کہ مالی کے حالت بطور خاص تشویش کا باعث ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ مارگرین چان ہفتہ کو مالی کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے پہلے ہی اس ملک کے لیے ایک ٹاسک فورس کا اعلان کر دیا ہے تاکہ اس کے پھیلاوٴ کو روکا جا سکے۔

اقوام متحدہ کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب مالی میں ایک معالج بھی اس مرض کا شکار ہوگیا۔ مرنے والے ڈاکٹر کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا۔مالی میں حکام کا کہنا ہے کہ تقریبا 500 افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔مغربی افریقہ کے تین ممالک گنی، سیئرا لیون اور لائبیریا ایبولا کی پھیلاوٴ کی زد میں ہیں اور ان ممالک میں ابھی تک ایبولا سے تقریبا ساڑھے پانچ ہزار افراد کی موت ہو چگی ہے جبکہ نائیجیریا، مالی، سپین اور امریکہ میں بھی چیدہ چیدہ واقعات پیش آئے ہیں۔

درین اثنا لائبیریا کی پولیس کا کہنا ہے کہ 29 نومبر سے لائبیریا کے تمام ساحلوں کو اس وقت تک کے لیے بند کر دیا جائے گا جب کہ ملک ایبولا سے پاک قرار نہیں دیا جاتا۔پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگر کسی کو پایا گیا تو اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی۔