جنرل ہسپتال میں ذیابیطس کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے آگہی واک و سیمینار

فری میڈیکل کیمپ میں سینکڑوں مریضوں کے مفت ٹیسٹ کئے گئے ، احتیاطی تدابیر پر مبنی پمفلٹ تقسیم بچوں میں ذیابیطس کی علامات یعنی پیشاب کی زیادتی‘ پیاس کا زیادہ لگنا‘ وزن کی زیادتی محسوس کریں توفورا ً معالج سے رجوع کریں‘ طبی ماہرین

ہفتہ 22 نومبر 2014 19:08

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔22 نومبر 2014) ذیابیطس امہ المراض ہے جو خاموشی سے انسانی جسم کو گھن کی طرح کھاتا ہے۔ذیابیطس کی بروقت تشخیص سے بہت سی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ عوام میں آگاہی پیدا کر کے اس بیماری کے مضمرات کو روکا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر لاہور جنرل ہسپتال میں واک کے موقع پر گفتگو اور بعدازاں سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کیا۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل ڈاکٹر محمود علی ملک‘ پروفیسر محمد اسلم،پروفیسر غیاث النبی طیب ، پروفیسر اصغر نقی، ایم ایس ڈاکٹر جنید مرزا، شوگر سپیشلسٹ ڈاکٹر عمران حسن ، پرنسپل نرسنگ سکول رئیسہ اشتیاق کے علاوہ فیکلٹی ممبران، ڈاکٹروں، نرسوں، نرسنگ طالبات اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا جس میں سینکڑوں مریضوں کے مفت ٹیسٹ کئے گئے جبکہ اس مرض کے حوالے سے عوام میں آگاہی واک کرنے کیلئے نرسوں و نرسنگ طالبات نے کتبے اور بینرز اٹھارکھے تھے جس پر حفاظتی تدابیر درج تھیں۔

بعدازاں مریضوں میں احتیاطی تدابیر پر مبنی پمفلٹ تقسیم کیے گیے۔ طبی ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں ایک کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جس میں سے چار سے پانچ فیصد مریضوں کے ہر سال جسمانی اجزاء کاٹنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے مضمرات سے بچاؤکیلئے عوام میں آگاہی اور واک انتہائی ضروری ہے۔

طبی ماہرین نے کہا کہ شوگر ایک خاموش اور انتہائی خطرناک مرض ہے جس کا مریض کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب وہ اس کے جسم کے اجزاء کو متاثر کرچکی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص سے ہی اس مرض کے نقصانات سے جسم کے باقی ماندہ اجزاء کو بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو دل اور گردوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے جبکہ بعض اوقات مریض کی بینائی کو بھی شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ اس کے بعض جسمانی اعضاء کو کاٹنا بھی پڑسکتا ہے جس سے مریض عمر بھر کیلئے اپاہج ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے والدین جن کے بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر پر بیٹھنے کے اوقات کے علاوہ ان کی غذائی عادات کا بغور جائزہ لیں۔ بچوں کو زیادہ کمپیوٹر اور ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھنے دیں۔ بچوں میں ذیابیطس کی علامات یعنی پیشاب کی زیادتی‘ پیاس کا زیادہ لگنا‘ وزن کی زیادتی محسوس کریں توفورا ً مستندمعالج سے رجوع کریں۔

انہوں نے کہا مناسب علاج اور احتیاط نہ کرنے پر ذیابیطس انسانی جسم کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلا کر دیتی ہے۔ذیابیطس کا مرض پوری دنیا میں صحت کا اہم ترین مسئلہ ہے کیونکہ اس سے صحت کے دیگر مسائل مثلا بلڈ پریشر‘ امراض قلب‘ جگر کی بیماریاں‘ نابینا پن وغیرہ بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ چند برس پہلے تک شوگر کو بالغ افراد کی بیماری سمجھا جاتا تھا لیکن اب ذیابیطس( ٹائپ ون) پاکستان سمیت پوری دنیا میں‘ بچوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

دنیا میں روزانہ دو سو بچے ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں‘جس کی بڑی وجہ بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کا محدود ہو جانا اور غذائی عادات کی تبدیلی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس ٹائپ ون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ عموما ًوالدین کا بھی ذیابیطس کا شکار ہونا ہوتا ہے تاہم ٹائپ 2 کی وجہ وزن کی زیادتی ہے۔ بچوں کا ذیابیطس سے متاثر ہونا‘ بڑوں کے مقابلے میں اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے کہ یہ مرض بچوں کی افزائش کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا یعنی جو افراد بالغ ہو کر ذیابیطس سے متاثر ہوتے ہیں ان کے مقابلے میں بچپن میں ہی اس مرض سے متاثر ہونا زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے اور خدشہ ہے کہ بلوغت کے ساتھ ساتھ یہ مرض ٹائپ 2 سے ٹائپ ون کی شکل اختیار کرے جس میں مریض کے لئے انسولین کا انجکشن ضروری ہو جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس سے محفوظ رہنے کا واحد طریقہ جسمانی سرگرمیاں یعنی باقاعدہ ورزش اور سادہ غذا کا استعمال ہے ۔ایسے والدین جن کے بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر پر بیٹھنے کے اوقات کے علاوہ ان کی غذائی عادات نوٹ کریں۔ بچوں کو نصف گھنٹے سے زیادہ کمپیوٹر اور ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھنے دیں۔ بچوں میں ذیابیطس کی علامات یعنی پیشاب کی زیادتی‘ پیاس کا زیادہ لگنا‘ وزن کی زیادتی محسوس کریں توفورا ً معالج سے رجوع کریں۔