ملائشین خاتون ڈاکٹر نے داعش کے جنگجو سے شادی کر لی،شمس نامی یہ خاتون سوشل میڈیا پر سرگرم رہی ہیں، اور یہ کوئی عام خاتون نہیں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہے، جو گذشتہ فروری میں اپنا ملک اور خاندان چھوڑ کر شام میں داعش کے جنگجوؤں کی طبی امداد کے لیے الرقہ پہنچی، شام آنے کے بعد وہ داعش میں شامل ہو گئی جہاں اس کی ایک مراکشی ابو البرانامی جنگجو کے ساتھ شادی بھی انجام پا چکی ہے،رپورٹ

اتوار 23 نومبر 2014 15:41

ملائشین خاتون ڈاکٹر نے داعش کے جنگجو سے شادی کر لی،شمس نامی یہ خاتون ..

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23نومبر۔2014ء) شام اور عراق میں نہایت سرعت کے ساتھ فتوحات کے جھنڈے گاڑنے والی تنظیم دولت اسلامی "داعش" جہاں قتل وغارت گری کے حوالے سے پوری دنیا میں شہرت پا رہی ہے وہیں داعشی جنگجوؤں کی روزمرہ زندگی کے گوشے بھی سامنے آنے لگے ہیں۔داعش کے جنگجو معمول کے مطابق بیرون ملک سے تنظیم میں شامل ہونے والی لڑکیوں سے شادیاں رچاتے اور میدان جنگ کے ساتھ ساتھ اپنے خاندانی سلسلے کو آگے بڑھانے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق ان دنوں سوشل میڈیا پرایک ملائیشیا کی ایک خاتون ڈاکٹر کی ڈائری کا چرچا زبان زد عام ہے۔ شمس کے نام سے مشہور یہ کوئی عام خاتون نہیں بلکہ ایک میڈیکل ڈاکٹر ہے جو گذشتہ فروری میں اپنا ملک اور خاندان چھوڑ کر شام میں داعش کے جنگجوؤں کی طبی امداد کے لیے الرقہ پہنچی۔

(جاری ہے)

شام آنے کے بعد وہ داعش میں شامل ہو گئی جہاں اس کی ایک مراکشی ابو البرانامی جنگجو کے ساتھ شادی بھی انجام پا چکی ہے۔

خاتون ڈاکٹر "شمس" ہی کے نام سے سوشل میڈیا پر متحرک ہے اور وہ روزمرہ کی بنیاد پر ایک ڈائری کی شکل میں اپنا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتی ہے۔ ابو البراء سے اس کا نکاح گذشتہ اپریل میں ہو گیا تھا مگر دوں وں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ ابو البرا (جہادی نام) کی مادری زبان عربی ہے اور وہ انگریزی بھی سمجھتا ہے تاہم وہ روانی کے ساتھ بول نہیں سکتا۔

اسی طرح اس کی ملائشین اہلیہ انگریزی، ہندی اور اردو جانتی ہے لیکن عربی زبان بول سکتی ہے اور نہ ہی سمجھتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ زبان کی خلیج کے باوجود وہ اپنے شوہر سے محبت کرتی ہے، بات چیت کے لیے وہ لغت کا سہارا لیتی ہے۔ سوشل میڈیا پر متحرک تو ہے مگر وہ اپنے فالورز یا دوستوں کے سوالات کے جوابات بہت کم دیتی ہے بلکہ اپنی مرضی کی پوسٹس شیئر کرتی اور تبصرے کرتی رہتی ہے۔

شمس کا کہنا ہے کہ اس کی شادی اسی طرح انجام پائی جس طرح عموما شادی کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی میدان جنگ میں براہ راست حصہ لے گی۔ اس کا مزید کہنا ہے کہ چونکہ وہ اپنے خاندان اور ماں باپ کو چھوڑ کر شام میں آ چکی ہے اس لیے اب وہ بھی میرے میدان جنگ میں نکلنے کے حامی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے خاندان کو چھوڑنے کا دکھ ضرور ہے مگر مجاھدین کی میدان جہاد میں مدد کرنے کی خوشی اس دکھ سے زیادہ ہے۔شمس نے معاشری روابط کی ویب سائیٹس پر اپنی شادی کی کئی تصاویر بھی پوسٹ کر رکھی ہیں۔

متعلقہ عنوان :