سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا کوٹ رادھا کشن واقعہ پر افسوس و اظہار مذمت ،پولیس کی بروقت کارروائی نہ کرنے پر بھی اظہار برہمی،سپریم کورٹ ملوث ملزمان کو عبرتناک سزا دے تاکہ کوئی ایسی جرات نہ کرسکے،چیئرمین حافظ حمداللہ ،

کوٹ رادھا کشن واقعہ کو اسلام سے جوڑنا زیادتی ہے ، اسلام میں ایسے جاہلانہ فعل کی گنجائش نہیں، اقلیتی عوام کے جان و مال اور مقدس مقامات کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری، حکومت اپنا فرض نبھائے،سب سے پہلے مسجد سے اعلان کرنیوالے مولوی کو پکڑا جائے، انتہاء پسند تنظیم بارے سنجیدگی غور کیا جائے ایسا نہ ہو القاعدہ کی طرح داعش بھی پاکستان تک پہنچ جائے، چیئرمین سینیٹ کمیٹی بین المذاہب قوانین میں ترامیم کرنے کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر بین المذاہب کمیٹیاں قائم کی جائیں جو ایسے واقعات پر فی الفور ایکشن لیں ، داعش جیسی تنظیمیں پہلے وال چاکنگ ہی کرتی ہیں ، واہ کینٹ جیسے حساس علاقے میں وال چاکنگ انتہائی تشویشناک ہے، سیکورٹی ادارے کھوج لگائیں،سینیٹر ظفر الحق،، کوٹ رادھا کشن واقعہ میں ملوث 60میں سے 50افراد کوگرفتار کرلیا ،کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دینگے،متاثرہ خاندان کو وزیراعلیٰ نے 50 لاکھ، میں نے 5لاکھ امداد دی ہے، بچوں کو مفت تعلیم و طبی سہولیات بھی دینگے، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف، حج آپریشن 2014ء پر کمیٹی کو مفصل بریفنگ، قائمہ کمیٹی نے بہترین انتظامات پر سعودی حکومت کو خط لکھنے کی سفارش کرتے ہوئے بینکوں کے طریقہ کار کو درست کرنے کی ، سفارش کردی،90 جاں بحق حاجیوں کے لواحقین کو 5لاکھ معاوضہ دیا، وفاقی وزیر مذہبی امور

پیر 24 نومبر 2014 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے کوٹ رادھا کشن واقعہ پر افسوس و اظہار مذمت کرتے ہوئے پولیس کی بروقت کارروائی نہ کرنے پر بھی اظہار برہمی جبکہ سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاہے کہ ملوث ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ کوئی پھر ایسی جرات نہ کرسکے،چیئرمین حافظ حمداللہ نے کہاہے کہ کوٹ رادھا کشن واقعہ کو اسلام سے جوڑنا زیادتی ہے ، اسلام میں ایسے جاہلانہ فعل کی گنجائش نہیں، اقلیتی عوام کے جان و مال اور مقدس مقامات کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری، حکومت اپنا فرض نبھائے،سب سے پہلے مسجد سے اعلان کرنیوالے مولوی کو پکڑا جائے، انتہاء پسند تنظیم بارے سنجیدگی غور کیا جائے ایسا نہ ہو القاعدہ کی طرح داعش بھی پاکستان تک پہنچ جائے، سینیٹر ظفر الحق نے تجویز دی ہے کہ بین المذاہب قوانین میں ترامیم کرنے کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر بین المذاہب کمیٹیاں قائم کی جائیں جو ایسے واقعات پر فی الفور ایکشن لیں ، داعش جیسی تنظیمیں پہلے وال چاکنگ ہی کرتی ہیں ، واہ کینٹ جیسے حساس علاقے میں وال چاکنگ انتہائی تشویشناک ہے، سیکورٹی ادارے کھوج لگائیں، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہاہے کہ واقعہ میں ملوث 60میں سے 50افراد کوگرفتار کرلیا ،کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دینگے، حج آپریشن 2014ء پر کمیٹی کو مفصل بریفنگ، قائمہ کمیٹی نے بہترین انتظامات پر سعودی حکومت کو خط لکھنے کی سفارش کرتے ہوئے بینکوں کے طریقہ کار کو درست کرنے کی سفارش کردی۔

(جاری ہے)

پیر کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین حافظ حمد اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی، وفاقی وزیر مذہبی امور، سیکرٹری مذہبی امور، ایڈیشنل سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمدیوسف نے کمیٹی کو حج 2014ء پر مفصل بریفنگ دی ۔

سردار محمد یوسف نے حج آپریشن 2014ء کی بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے حج پالیسی مرتب کی جسے 8اپریل کو وزیراعظم نے منظوری دی۔ جس کے مطابق ملک کے شمال کیلئے 2 لاکھ 72ہزار 231 اور جنوب کیلئے 2لاکھ 62 ہزار 231 روپے کا سرکاری حج پیکج دیاگیا۔ حرم میں توسیع کے باعث بیس فیصد کٹ کے باعث حاجیوں کا کل کوٹہ 1 لاکھ 43 ہزار 368 تھا جس کے تحت پچاس فیصد سرکاری اور پچاس فیصد پرائیویٹ کوٹے پر عازم حج ہونا تھے اس سلسلے میں سرکاری سکیم کے تحت 56 ہزار 684 اور نجی سکیم کے ذریعے 86 ہزار 684 حجاج عازم حجاز ہوئے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر پہلے ہی روز وزارت کو 1 لاکھ 27 ہزار 586 حج درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 53 ہزار 850 درخواست گزارو ں کو کامیاب قرار دیاگیا۔

3 فضائی کمپنیوں پاکستان ائر لائن، سعودی ائر لائن اور شاہین ائر لائن کے ذریعے حاجیوں کو سعودی عرب پہنچایاگیا جن میں پی آئی اے سے 25ہزار 504، سعودی ائر لائن سے 24ہزار 697 اور شاہین ائر لائن کے ذریعے 6 ہزار 419 عازمین سعودی عرب پہنچائے گئے اور واپس لایاگیا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ حج 2014ء کے دوران 89 حجاج خالق حقیقی سے جاملے جن کے لواحقین کو حج پالیسی کے تحت 5 لاکھ فی کس معاوضہ ادا کیاگیا ۔

اس موقع پرپرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کے حوالے سے اراکین کمیٹی نے اعتراضات کئے تو وفاقی وزیر مذہبی امور نے بتایاکہ 1ہزار 34 شکایات پرائیویٹ ٹورز بارے ملیں اور اس کا ازالہ مذکورہ کمپنیوں سے حاجیوں کو کروایا گیا اور ان کے 23ملین روپے عازمین کو واپس دلوائے گئے ۔ اس موقع پر بینکوں کے طریقہ کار پر بھی اراکین کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا جس پر سردار یوسف نے یقین دلایا کہ آئندہ سال اس سلسلے میں ان شکایات کو دور کیا جائیگا اراکین نے بینکوں کے حوالے سے شکایات کرتے ہوئے کہاکہ وقت سے پہلے کچھ لوگ فارم وصول کرلیتے جس سے شفافیت کا عمل متاثر ہوتاہے جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور نے یقین دلایا کہ اس سلسلے میں آئندہ حکمت عملی مرتب کی جائیگی۔

بعدازاں کوٹ رادھا کشن کا واقعہ زیر بحث آیا اس موقع پر قائم مقام ایڈیشنل سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ ایاز خٹک نے کمیٹی کو پورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسز صائمہ بی بی عرف شمع اور اس کا شوہر شہزاد مسیح عرف سجاد مسیح چک نمبر 59 کوٹ رادھا کشن قصور میں حاجی محمد یوسف گجر کے ملکیتی اینٹوں کے بھٹے پر مزدوروں کی حیثیت سے کام کرتے تھے شہزاد مسیح عرف سجاد مسیح کا والد (انجہانی) نادر مسیح اپنی آبادی میں ایک روحانی معالج تھا اور اس مقصڈ کےئے اس کے پاس قرآن حکیم اور بائبل دونوں کی کاپیاں موجود تھیں،انجہانی شہزاد مسیح کے والد کا 29 اکتوبر 2014ء کو انتقال ہوا اس کی بہو آنجہانی صائمہ بی بی عرف شمع نے اس کے صندوق میں اشیاء کو دیکھا اور قرآن کریم و بائبل کے نسخے دیکھے۔

اسے کچھ کپڑے اور کچھ کھلے کاغذ بھی ملے جن پر کچھ لکھا ہوا تھا اس نے یہ کپڑے کھلے کاغذ 2نومبر2014ء کو جلاددیئے اور ان کی راکھ اپنے کوارٹر کے باہر کڑے کے ڈھیر پر پھینک دی۔ 03 نومبر کی شام گاؤں کے کچھ لوگوں کو اس بارے علم ہوا کہ اس جوڑے نے قرآن حکیم کا ایک نسخہ جلادیا 4نومبر کو گاؤں کے لوگوں کو مسجد سے اعلان کے ذریعے یہ اطلاع دی گئی کہ اینٹوں کے بھٹے پر ایک جوڑے نے قرآن پاک کا نسخہ جلایا ہے اس بات نے علاقے کے چار دیہاتوں چک نمبر 59، چک 60، بھیل اور روسو سے تعلق رکھنے ولے رہائشیوں کو بھڑکادیا اور تقریباً 700 افراد پر مشتمل ایک ہجوم صبح 6:00 بجے کے قریب اینٹوں کے بھٹے پر جمع ہوگیا ۔

بھٹے کے منشی صفدر کو اس بارے علم تھا مگر پہلے اس نے چھپائے رکھا اور چار نومبر کو لوگوں کو مطلع کردیا۔ بعدازاں بھٹہ انتظامیہ نے لوگوں کے ہجوم سے بچنے کیلئے جوڑے کو ایک دفتر میں بند کردیا اور ریسکیو 15 سے پولیس کو طلب کیا گیا اطلاع ملنے پر تھانہ کوٹ رادھا کشن کا سب انسپکٹر 8 پولیس اہلکاروں کی نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گیا دریں اثناء ہجوم نے کمرے پر دھاوا بول دیا اور جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔

بعدازاں نیم بے ہوشی کی حالت میں جلتے ہوئے بھٹے میں پھینک دیا جس پر وہ موقع پر ہی موت کا شکار ہوگئے بعد ازاں ڈی سی او اپنے ہمراہ آر پی او شیخوپورہ رینج اور ڈی پی اور قصور لے رک صورتحال پر قابو پانے کیلئے موقع پر پہنچے وفاقی وزیر کامران مائیکل، صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو، ایم پی اے ملک محمد احمد خان بھی صورتحال کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کیلئے وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایات پر وہاں آئے اس موقع پر مسیحی کمیونٹی کو یقین دلایاگیاکہ ملزمان کیخلاف کارروائی کی جائیگی 7 نومبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ خاندان کے گھر کا دورہ کیا اور 50 لاکھ روپے مالی امداد کے پیکج کا اعلان لواحقین کیلئے کیاگیا۔

گھر کی تعمیر کیلئے اراضی، آنجہانی جوڑے کے تین بچوں کیلئے مفت تعلیم، خاندان کیلئے مفت طبی علاج کا بھی اعلان کیاگیا وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بھی 14 نومبر کو کوٹ رادھا کشن کا دورہ کیا تعزیت کیلئے غمزہ خاندان سے ملاقات کی اور 5لاکھ روپے مالی امداد کی منظوری دی۔اس موقع پر چیئرمین حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں سپریم کورٹ اس میں ملوث افراد کو عبرتناک سزائیں دے تاکہ آئندہ کسی کو اس طرح ملک و مذہب کو بدنام کرنے کی جرات نہ ہوسکے انہوں نے کہاکہ یہ سیدھی سیدھی انتہاء پسندی، دہشت گردی ہے اس سے جہاں ملک کی بدنامی پوری دنیامیں ہورہی ہے وہی مذہب بھی بدنام ہوتاہے ایسے واقعات کو اسلام کے ساتھ جوڑنا زیادتی ہے ایسے فرسودہ ، جاہلانہ فعل کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اسلام اقلیتی برادری کو برابر کے حقوق دیتاہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کرے اور اس سلسلے میں حکومت اپنا فرض نبھائے انہوں نے کہاکہ اسلام میں ایک انسان کا قتل انساینت کے قتل کے مترادف ہے خود قرآن پاک اس بات کا سبق دیتاہے لیکن افسوس کہ ایک مولوی مساجد سے اعلان کررہاہے کسی مفتی یا مولوی کوکوئی اختیار نہیں کہ وہ فتوؤں کے ذریعے کسی کو سزادے حکومت سب سے پہلے اس مولوی کے خلاف کارروائی کرے جس نے یہ غیر اسلامی و غیر انسانی اعلان کرکے لوگوں کو مشتعل کیا ہے ۔

رکن کمیٹی راجا ظفر الحق نے کہاکہ اس سلسلے میں ایک آگاہی مہم علمائے کرام اور میڈیا کے ذریعے چلائی جائے تاکہ عام آدمی میں شعور اجاگر ہو اور دینی تعلیم کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بین المذاہب قوانین میں ترامیم کرنے کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر بین المذاہب کمیٹیاں قائم کی جائیں جو ایسے مسائل کو فی الفور حل کرائیں اور ایکشن لیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت داعش کا واویلا بھی کیا جارہاہے جبکہ داعش نے بھی شام و عراق کے بعد سعودی عرب کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی ہے جبکہ پاکستان میں بھی وال چاکنگ ہورہی ہے سیکورٹی کے فرائض انجام ادا کرنیوالوں کو نشاندہی کرنی چاہیے کہ یہ کون لوگ ہیں جو واہ کینٹ جیسے حساس علاقوں میں بھی وال چاکنگ کرجاتے ہیں ابتداء میں ایسا ہی ہوتاہے اس معاملے کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ 9/11 میں کوئی پاکستانی یا افغان شریک نہیں تھا لیکن اس کے باوجود افتاد بھی پاکستان پر گری ۔ رکن کمیٹی باز محمد نے کاکہ 20 پچیس سال پہلے کہا تھا کہ انتہاء پسندی کو روکا جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ کوٹ رادھا کشن والا واقعہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے۔ بعدازاں چیئرمین کمیٹی حافظ حمداللہ نے کہاکہ ملک میں بھی کیتھولک اور پروٹسٹنٹ جیسی تحریکوں کا تصور ذمہ دار حلقوں کی جانب سے دیا جارہاہے کہ کسی مولوی یا مکتب کی ضرورت نہیں اس وقت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پچاس سے 60ہزار فوجی و سویلین قربانی دے چکے ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح کا واقعہ کوٹ رادھا کشن کا ہے یہ جہاد نہیں فساد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کہا جارہاہے کہ داعش کو داخل نہیں ہونے دینگے لیکن اگر پاکستانی کہیں پہنچ جاتے ہیں تو کیا دوسرے نہیں آئینگے جس طرح القاعدہ یہاں آگئی تھی اگر سنجیدہ نوٹس نہ لیاگیا تو داعش بھی آسکتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کچھ مسلح تنظیمیں بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت استعمال ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ ہم سوچیں کہ ہم کہاں ٹھیک ہیں اور کہاں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں۔