ایچ آئی وی کے خلاف ادویات سے ’میکولر ڈی جنریشن‘ کا علاج

منگل 25 نومبر 2014 14:30

نیویارک(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء)ایڈز کا سبب بننے والے وائرس کے خلاف استعمال کی جانے والی ادویات اب کمزور بینائی والے بوڑھے افراد کے علاج میں موٴثر بات ہو سکتی ہیں۔ یہ دوائیں گزشتہ تین دہائیوں سے استعمال کی جا رہی ہیں۔محققین کے مطابق ایچ آئی وی کے خلاف استعمال ہونے والی ادویات کے گروپ NRTI، AZT اور تین دیگر ادویات کے جب چوہوں پر تجربات کیے گئے تو یہ عمر بڑھنے کے باعث بینائی میں پیدا ہونے والے مسئلے ’میکولر ڈی جنریشن‘ کے خلاف موٴثر ثابت ہوئیں۔

اس کے علاوہ لیبارٹری میں کیے گئے تجربات میں ان ادویات کے انسانی آنکھ کے پردہ بصارت یا ریٹینا کے خلیوں پر بھی مثبت اثرات دیکھے گئے۔ ایچ آ ئی وی سے متاثرہ افراد میں NRTI ادویات ایسے اینزائمس کا راستہ روکتی ہیں، جن کی وجہ سے وائرس خود کو بڑھاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ نئی تحقیق واضح کرتی ہے کہ یہ دوا ایسی بائیولوجیکل سرگرمیوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتی ہے، جو جسم میں اشتعال انگیز عمل کو متحرک کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

NRTI کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ کمزور ہوتی ہوئی بینائی کے علاج کے لیے موٴثر ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوا ان بیماریوں کی شفا میں بھی کارآمد ثابت ہوئی ہے، جو اسٹیم سیل یا ہڈیوں کے گودے کی منتقلی کے بعد ہوتی ہیں۔ محققین کہتے ہیں کہ یہ NRTI کی اب تک کی غیر تسلیم شدہ خصوصیات ہیں۔یونیورسٹی کینٹکی کے ڈاکٹر جیاکرشنا امباتی کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں50 ملین افراد ایسے ہیں، جو اس مرض کا شکار ہیں۔

ڈاکٹر امباتی اس تحقیقی رپورٹ کے خالق بھی ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جس تیزی سے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ 2020ء تک دو سو ملین افراد پردہ بصارت کے کمزور ہونے کی بیماری کا شکار ہو سکے ہیں۔ اس وجہ سے یہ بہت ہی ضروری ہے کہ وبا کی صورت میں پھیلنے والے اس مرض کے فوری علاج کے لیے پہلے سے بہتر اور موٴثر طریقہ اپنایا جائے۔

میکولر ڈی جینریشن کی وجہ سے ریٹینا کے قریب تمام سیلز ختم ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ آنکھ کا یہ حصہ صاف دیکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس بیماری کی دو اقسام ہیں ایک ’خشک‘ جبکہ دوسری کو’ نم ‘ کہا جاتا ہے۔ نم میکولر ڈی جینیریشن کے تو کئی علاج موجود ہیں تاہم علاج کے بعد مریضوں کی ایک محدود تعداد ہی دوبارہ سے صاف شفاف دیکھ پاتی ہے۔

دوسری جانب خشک میکولر ڈی جینیریشن زیادہ عام اور کم خطرناک ہے لیکن اس کا کوئی باقاعدہ طریقہ علاج موجود نہیں ہے۔ویٹ میکولر ڈی جینیریشن میکولا کے نیچے غیر معمولی بلڈ ویسلس کی موجودگی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جبکہ اس بیماری کی خشک قسم کی وجہ سیلز اور میکولا کا ٹوٹنا بنتا ہے۔ محققین نے اعلان کیا ہے کہ اس سلسلے میں اگلے ہفتوں کے دوران مزید تجربات کیے جائیں گے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ دو تین سال بعد ہی یہ بتایا جا سکے گا کہ آیا یہ دوا میکولر ڈی جینیریشن کے علاج میں واقعی کارآمد ثابت ہو گی یا نہیں۔