کوئٹہ‘ ہاؤس آفیسرز سکالرشپ کی عدم ادائیگی ، ہسپتالوں میں خراب سی ٹی سکین اور ایم آرآئی مشینیں ٹھیک نہ ہونے کیخلاف او پی ڈیز سے غیر معینہ مدت تک علامتی بائیکاٹ

منگل 25 نومبر 2014 20:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے ہاؤس آفیسرز کی ماہانہ سکالرشپ کی عدم ادائیگی ، بڑے ہسپتالوں میں طویل عرصے سے خراب سی ٹی سکین اور ایم آرآئی مشینیں ٹھیک نہ ہونے کے خلاف او پی ڈیز سے علامتی بائیکاٹ ، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے ایڈمن بلاک کو غیر معینہ مدت تک بند کرنے اور ہاؤس آفیسرز کا تمام شفٹ سے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا ۔

کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائی ڈی اے کے آرگنائزر ڈاکٹر کمال خان مندوخیل ،ڈاکٹر مصطفےٰ جعفر ، ڈاکٹر بہلول کاکڑ ، ڈاکٹر نوروز بلوچ ،ڈاکٹر نور اللہ گران ، ڈاکٹر منصور بلوچ ، ڈاکٹر کاشف ترین اور ڈاکٹر میروائس کدیزئی سمیت دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے 4 بڑے ہسپتالوں بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ، سنڈیمن پروونشل ہسپتال ( سول ) ، ہیپلر آئی ہسپتال اور ٹی بی ہسپتال میں بیشتر ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹس ڈیوٹی انجام دیتے ہیں اور ہسپتالوں کے انتظامات سنبھالتے ہیں مگر اس کے باوجود محکمہ صحت کے سیکرٹری ہسپتالوں کے ایم ایس اور دیگر کا ان کے ساتھ رویہ غیر مناسب ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہاؤس آفیسرز کو 6 ماہ سے سکالرشپ ادا نہیں کی جارہی اس سلسلے میں گزشتہ روز بی ایم سی ایچ کانفرنس روم میں ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ،ہاؤس آفیسرز ودیگر کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں دس رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران ہاؤس آفیسرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، ہسپتالوں میں خراب مشینری کو درست نہ کرنے اور دیگر بارے مجبور ہو کر ایڈمن بلا کر غیر معینہ مدت تک بلاک کرنے اور او پی ڈیز سے 11 بجے تک بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے پہلے مرحلے میں تمام ہاؤس افیسرز اپنی ڈیوٹی میں شفٹس سے بائیکاٹ پر ہوں گے اگر اس کے باوجود بھی ہاؤس آفیسرز کو سکالرشپ کی ادائیگی نہ ہوئی تو پھر علامتی ہڑتال کے دورانیے کے ساتھ پوسٹ گریجویٹس ڈیوٹی سے بائیکاٹ سمیت دیگر آپشنز کا استعمال کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات میں میل اور فی میل ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹس ڈاکٹرز کے لئے ہاسٹل کا میرٹ کی بنیاد پر ڈیپوٹیشن پر عائد پابندی کے خاتمے ، سروس سٹریکچر کی فراہمی ، ہاؤس آفیسرز کی ماہانہ سکالرشپ میں سالانہ اضافہ اور خراب سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کو ٹھیک کرنا بھی شامل ہیں اس پر عمل درآمد نہ ہوئے تو احتجاج کو وسعت دینے پر مجبور ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ڈاکٹرز نے احتجاجاً ایم ایس بی ایم سی کے دفتر کو تالے لگائے بعد ازاں ان کے ساتھ مذاکرات کے بعد انہیں دفتر جانے دیا گیا ۔ ان ہوں نے کہا کہ ہاؤس آفیسرز کی سکالرشپ سیکرٹریٹ سے ریلیز کئے جاچکے ہیں ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مذکورہ رقم کو پرائیویٹ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وائی ڈی اے کے ڈاکٹر کمال کا کہنا تھا کہ سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینیں مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کو جانے کے لئے مجبور کرنے اور فنڈز ریلیز کرکے خوردبرد کرنے کے لئے خراب کئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹریز میں صرف ایک ہی شفٹ میں ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اس کے علاوہ نہیں ، ظلم یہ ہے کہ لیبر روم میں الٹراساؤنڈ کی سہولت ختم کردی گئی ہے ۔ دریں اثناء میڈیکل سپرٹینڈنٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ڈاکٹر مسعود نوشیروانی نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے او پی ڈیز سے بائیکاٹ اور دیگر کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکالرشپ بارے بجٹ اگست میں آتا ہے اس سلسلے میں وہ ستمبر میں ہی رجوع کرچکے تھے سیکرٹریٹ سے ڈاکٹرز کی سکالرشپ کی منظوری 19 نومبر کو ہوئی تھی اس سلسلے میں 20 نومبر کو اے جے آفس سے بھی ڈاکٹرز کی سکالرشپ کے معاملات کلیئر ہوئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بعض ڈاکٹرز کے اکاؤنٹ میں رقوم ٹرانسفر کردیئے گئے ہیں جبکہ کچھ کو چیکس دیئے جارہے ہیں جو چند رہ گئے ہیں انہیں بھی آئندہ 2 دن تک چیکس دے دیئے جائیں گے ۔