بلوچستان میں پولیو ورکرز پر حملہ ، نیشنل ایمپلائز یونین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان

بدھ 26 نومبر 2014 16:26

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) بلوچستان میں پولیو ورکرز پر حملے کے بعد نیشنل ایمپلائز یونین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز نے پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا اور کہا کہ حکومت پولیو رضا کاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں رواں سال پولیو کے 14 نئے کیسز سامنے آچکے ہیں اس سال کے اول تک بلوچستان میں حکام یہ دعویٰ کرتے رہے کہ بلوچستان پولیو فر ہوگیاہے لیکن گزشتہ 4 ماہ کے دوران ایک مرتبہ پھر پولیو کے کیسز سامنے کا سلسلہ شروع ہوا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ متاثر ہونے والے بچوں میں زیادہ تر کے والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کیا تھا ۔

محکمہ صحت نے 8 اضلاع میں پولیو کے خلاف خصوصی مہم چلائی تھی جس کے دوران 6 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے مینگل ٹاؤن کے قریب 4 پولیو رضاکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیو مہم کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 8 اضلاع میں روک دیا گیا ۔

(جاری ہے)

نیشنل ایمپلائز یونین کے صدر سید سلیم شاہ نے بتایا کہ پولیو ورکرز کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی اور گزشتہ روز بھی ہمارے 4 پولیو ورکرز کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کے خلاف غیرمعینہ مدت تک پولیو مہم سے بائیکاٹ جاری رہے گا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2012 سے اب تک پولیو کے قطرے پلانے والے ٹیموں پر حملوں میں 60 سے زائد رضا کار اور ان کی تحفظ پر مامور پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور رواں سال کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں پشین ، قلعہ عبداللہ ، لورالائی اور کوئٹہ میں کئی پولیو رضاکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :