چنیوٹ،مشتبہ ابیولا کے شکار ہونیوالے ذوالفقار کی رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ کو ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے بھجوادی

بدھ 26 نومبر 2014 20:19

چنیوٹ (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء)وزیراعلی پنجاب کی طرف سے مانگی جانے والی مشتبہ ابیولا کے شکار ہونیوالے ذوالفقار کی رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ کو ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے بھجوادی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذوالفقار ساؤتھ افریقہ کے ملک ٹوگو میں بسلسلہ روزگار گیا ہوا تھا وہاں اس کی طبیعت خراب ہوئی تو بذریعہ ٹیکسی لومے شہر میں آیا اور وہاں سے بذریعہ ہوائی جہاز دوبئی پہنچا او ر دوبئی دس گھنٹے قیام کے بعد سولہ نومبر کو پاکستان کے ائیرپورٹ لاہور پر پہنچا علی الصبح پہنچنے پر اسے سردی لگی اور بخار ہوگیا 18جون کو یہ چنیوٹ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال پہنچا جہاں بخار اور پیچس کی وجہ سے چھ گھنٹے مسلسل ایمرجنسی وارڈ میں داخل رہا جب طبیعت سنبھلی تو واپس گھر چلا گیا دوسرے دن دوبارہ طبیعت خراب ہوئی تو علاقہ کے ایک ڈاکٹر اختر اور لیڈی ڈاکٹر روبینہ کے پاس پہنچا جنہوں نے اس کا علاج کیا لیکن طبیعت ٹھیک نہ ہوئی تو ساڑمراد والا روڈ پر موجود فلاحی ادارے کے ہسپتال پہنچا جہاں اس کے خون کے نمونے لیے گئے اور بتایا گیا کہ اس میں خون بہت کم ہے اس لیے فی الفوز الائیڈ ہسپتال فیصل آبادبھیجوایا گیا 22تاریخ کو الائیڈہسپتال پہنچنے والے ذوالفقار کی حالت دیکھتے ہوئے اس کے IGG,IGMٹیسٹ کرائے گئے جس میں ڈینگی اور ہیپاٹیاٹیس ، یرقان کا مرض ہونا پایا گیا اسی دوران ذوالفقار کو پیشاپ اور منہ کی طرف سے خون آنا شروع ہوگیاجس پر دوبارہ ٹیسٹ کیے گئے تو وائر ہمرجیک فیور سامنے آیا اور چونکہ یہ افریقہ سے آیا تھا اس لیے ابیولا کے شبہ ہونے کے پیش نظر اسے انسولیشن واراڈ میں منتقل کردیا گیا اور اس کے خون کے نمونے اسلام آباد بھیجوادیئے گئے جہاں سے ابھی رپورٹ آنا باقی ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت اور محکمہ ہیلتھ چنیوٹ کی ٹیم نے ذوالفقار کے تین بیٹوں ، بیٹی، بیوی ، بھائیوں ، اس کا علاج کرنے والے چنیوٹ کے ڈاکٹرز اور ڈسپنرز ، نرسز کے خون کے نمونے لے لیے ہیں جنہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں بھیجوادیا گیا ہے اسی طرح جس گاڑی میں اسے لایا گیا تھا وہ گاڑی بھی مکمل طور پر صاف کردی گئی ہے ڈینگی اورمرض کے پیش نظر اس پورے علاقے میں سپرے کرادیا گیا ہے اس سلسلہ میں جب ڈاکٹرز سے رابطہ کیا گیا کہ یہ رپورٹ کتنے دنوں میں آئے گی تو ان کا کہنا تھاکہ چونکہ ذوالفقار افریقہ کے ملک ٹوگو سے آیا تھا جہاں ابیولا وائرس کا نام ونشان نہیں تھا اس لیے فی الفوز اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے کہ یہ ابیولا وائرس نہیں ہے اب ذوالفقار اور دیگر ز کے خون کے نمونے اسلام آباد بھیجوائے گئے ہیں جہاں سے مصر جائیں گے اور رپورٹ آنے میں چھ سے سات دن لگ سکتے ہیں اس وقت تک یہ کہنا کہ یہ ایبولا کا مریض تھا درست بات نہیں ہے