تخت لاہور اور اسلام آباد پر قابض حکمرانوں نے اگر وفاق کو بچانا ہے اور اس کی سالمیت کو قائم رکھنا ہے تو ملتان میں خود مختار ہائی کورٹ اور جنوبی پنجاب علیحدہ صوبہ دینا ہوگا ، سید ظفر حسین شاہ بخاری

جمعہ 28 نومبر 2014 17:02

ملتان( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 28نومبر 2014ء ) ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر سید ظفر حسین شاہ بخاری نے کہا ہے کہ تخت لاہور اور اسلام آباد پر قابض حکمرانوں نے اگر وفاق کو بچانا ہے اور اس کی سالمیت کو قائم رکھنا ہے تو انہیں ہمیں ملتان میں خود مختار ہائی کورٹ اور جنوبی پنجاب علیحدہ صوبہ دینا ہوگا ، یہ بات انہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی تمام ضلعی بارز اور تحصیل بارز اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران اور جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ملتان میں خود مختار ہائی کورٹ اور علیحدہ صوبہ کی تحریک جاری ہے اور جاری رہے گی کیونکہ اس کی وجہ لاہور ہائی کورٹ میں تعینات لاہور سے تعلق رکھنے والے ججوں کا ملتان بہاولپور اور راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ججوں اور وکلاء سے متعصبانہ رویہ ہے ۔

(جاری ہے)

سید اطہر شاہ بخاری نے کہا کہ ہماری تحریک اپنے بھرپور مقاصد کیلئے جاری ہے اس تحریک کو ایک شخص نہیں چلا سکتا اور اس کو تقویت دینے کی ضرورت ہے ۔

اس کیلئے ہمیں جنوبی پنجاب کے علم و دانش اور منتخب نمائندوں کو یہاں بلا کر ان کو اپنی تحریک میں شامل کرنا ہوگا اور اگر ان منتخب نمائندوں نے ہماری تحریک میں ہمارا ساتھ نہ دیا تو پھر نہ صرف ان کے گھروں کا گھیراؤ کرینگے بلکہ اسمبلی کا بھی گھیراؤ کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ امتیاز نے ہمیں نو دسمبر کو ملاقات کیلئے لاہور بلایا ہے جس میں ہم انہیں وکلاء کے علاوہ سائلین کے مسائل سے بھی آگاہ کرینگے اور وہ ہمارے مطالبات پر مسائل کے حل پر احکامات جاری کرینگے ۔

اس موقع پر ہائی کورٹ ملتان بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سجاد حسین تانکڑا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب محرومیوں کا شکار ہے اور تخت لاہور پر قابض حکمران اس خطے کو عرصہ دراز سے نظر انداز کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ میں اس خطے کی مناسب نمائندگی موجود نہیں ہے اور گزشتہ 35برس سے ملتان میں ہائی کورٹ بینچ کام کررہا ہے اور اس میں کثیر تعداد میں کیس زیر سماعت ہیں مگر ججوں کی کمی ہے انہوں نے کہا کہ کئی بار مطالبات کئے گئے ملتان میں ہائی کورٹ بنایا جائے تاکہ جنوبی پنجاب کے مسائل کو حل کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی صورتحال کے پیش نظر جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیاجارہا ہے اور ہمارے مطالبات کی منظوری تک تحریک جاری رہے گی ہمارا یہ فیصلہ بھی جاری ہے کہ ہر جمعہ کو ملتان بار ایسوسی ایشن میں ہڑتال جاری رہے گی اور جنوبی پنجاب کی تمام ضلعی اور تحصیل بارز ہڑتال پر ہیں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر وکیل شیخ ارشد محمود نے کہا کہ ہم تاخیر سے جاگے ہیں ہم اگر یہ کام پہلے شروع کردیتے تو اب تک ہم خود مختار ہائی کورٹ اور علیحدہ صوبہ حاصل کرچکے ہوتے ۔

اکرم شاہین ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم زبان یا لسانی بنیاد پر صوبہ نہیں مانگ رہے یہ زبان کا مسئلہ نہیں زبان اظہار خیال کے لئے ہوتی ہے ہمارا مسئلہ حقوق ہے اگر حقوق پر تخت لاہور کے حکمرانوں نے ملتان میں خود مختار ہائی کورٹ اور جنوبی صوبہ نہ بنایا تو پھر وفاق بھی نہیں بچ سکے گا اور تخت لاہور بھی نہیں بچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق خطرے میں ہے حکمران وفاق کو بچا لیں جو وکیل اپر پنجاب سے تعلق رکھتا ہے اور لاہور سے تعلق رکھتا ہے اس کو بغیر جانچ پڑتال کے لاہور ہائی کورٹ کا جج بنا دیا جاتا ہے ۔

اس موقع پر عظیم الحق پیرزادہ نے کہا کہ تخت لاہور کے حکمران جنوبی پنجاب کے وکلاء اور عوام کا استحصال کررہے ہیں ہماری جنگ حقوق حاصل کرنے تک جاری رہے گی اس خطے میں صوبہ بنانے اور خود مختار ہائی کورٹ کا مطالبہ عرصے سے جاری ہے جو کئی تنظیمیں کررہی ہیں ہمیں ان کو بھی شامل کرنا چاہیے ۔ہمیں بھرپور تحریک چلانا ہوگی اس موقع پر صدر ہائی کورٹ بار نے سینئر وکیل رمضان خالد جوئیہ کو تحریک کا کنوینر کردیا رمضان خالد جوئیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تخت پنجاب اور وفاق نے ہم سے دیدہ دلیری سے بہت کچھ چھینا ہے اور ہم یہ دیدہ دلیری سے واپس لینگے ہمیں اپنے حقوق کیلئے باہر نکل کر حقوق حاصل کرنا ہوگا تحریک میں علم و دانش لوگوں کو شامل کرنا ہوگا تمام ضلعی ہیڈکوارٹر میں بارز میں جا کر وکلاء کو ہمنوا بنانا ہوگا اجلاس سے رقیہ رمضان ، شمس القمر خٹک ، حبیب اللہ شاکر ، چوہدری محمد شفیق ، رانا انور علی اور دیگر وکلاء نے بھی خطاب کیا بعد ازاں ان وکلاء نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے لیکر ایس پی چوک تک ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے آخر میں دعا کرائی گئی