منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے تھر میں 1000واٹر پمپس کی انسٹالیشن ، متاثرین کو راشن،ادویات پہنچانے کیلئے ہنگامی طور پر کام شروع کر دیا،

وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھر پارکر کے باسیوں کیلئے کچھ نہیں کیا،محض فوٹو سیشن کروانے سے نا انصافیوں کا اذالہ نہیں ہو سکتا‘ امجد علی شاہ، بھوک افلاس سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں کئی سالوں سے جاری ہیں، ظالم حکمران مسلسل نظر انداز کرتے رہے ‘ ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن

جمعہ 28 نومبر 2014 20:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹرسید امجد علی شاہ نے کہا ہے کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی خصوصی ہدایات پر تھر پارکر کے علاقوں کا مکمل سروے کیا ہے ،متاثرین کو راشن،ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کے ساتھ ساتھ 1000واٹر پمپس کی انسٹالیشن کیلئے فوری اور ہنگامی طور پر کام شروع کر دیا گیا ہے،دسمبر کے آخر تک سینکڑوں واٹر پمپس متاثرہ علاقوں میں لگا دئیے جائیں گے،قحط سے مرنے والے جانوروں سے اٹھنے والے تعفن سے بچاؤ کی تدابیر بھی کی جائیں گی،فاؤنڈیشن ویٹنری ڈاکٹرزاور 47000مربع میل پر پھیلے علاقے کے مکینوں کیلئے کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کی نگرانی میں عارضی ہسپتالوں کا قیام بھی عمل میں لائے گی ، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تخت لاہور میں قائم یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت کا ادارہ آغوش تھرپارکر کے بچوں کی میزبانی کو تیار ہے،اس حوالے سے فاؤنڈیشن نے سندھ کی تنظیم کو ضروری کوائف اکٹھے کرنے کی ذمہ داری تفویض کر دی ہے،آغوش کی طرز کی عمارت تھر پارکر میں تعمیر کرنے کیلئے بھی مشاورت جاری ہے ،فاؤنڈیشن اب تک کروڑوں روپے کی امداد تھر پارکر کے متاثرین میں تقسیم کر چکی ہے اور اگلے چند ماہ میں پاک آرمی اور دیگر ایکسپرٹس کی معاونت سے تھر پارکر کے 2600 گاؤں(گوٹھ) میں کروڑوں روپے کی لاگت سے ہینڈ پمپس لگوانے کا کام مکمل کر لیا جائے گا، ایم ڈبیلو ایف کے تحت جلد ہی تھر پارکر میں درجنوں مستحق بیٹیوں کی شادیوں کی اجتماعی تقریب بھی منعقد کی جائے گی،وہ فاؤنڈیشن بلا امتیاز رنگ و نسل ،جنس و مذہب ان بچیوں کی شادیوں کے تمام تر اخراجات اٹھائے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر خرم شہزاد،تنویر ہمایوں،میاں افتخار و دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ذرائع ابلاغ کے شور کے سبب ظالم حکمرانوں کو فکر دامن گیر ہوئی ہے اور ملک کے نام نہاد وزیر اعظم،صوبائی وزیر اعلیٰ سمیت دیگر سیاستدانوں نے پلکیں اٹھائیں اور ان مجبور لوگوں کیلئے فنڈز کا اعلان کیا ۔

یہ سب عارضی اور وقتی ہے،قوم دیکھے کہ کنویں کھودنے اورواٹر پمپس لگوانے کی بجائے متاثرین کو فوٹو سیشن کیلئے منرل واٹر کی بوتلیں دی جارہی ہیں، گندم کی بوری دینے کی بجائے ڈبل روٹی کا پیکٹ دیا جا رہا ہے یہ سب انکی بھوک کا مستقل حل نہیں ہے۔حکمرانوں کو صحرائے تھر سے مستقل طور پر قحط سالی اور خوراک کی کمی کے خاتمے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات برؤے کارلانا ہونگے ۔

سید امجد علی شاہ نے کہا کہ کوئلے،چائنہ لے،گرینائٹ پتھر اور نمک کے ذخائر سے بھرپور دنیا کا 9واں بڑا صحرائی علاقہ تھر ایک بار پھر معصوم بچوں کیلئے مقتل گاہ بنا ہوا ہے ۔تھر پارکر میں مائیں بچے جننے سے نہیں ڈرتیں بلکہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اسکی موت سے ڈرتی ہیں۔مائیں 9ماہ بچے کو اٹھا کر تکلیف تو برداشت کر رہی ہیں لیکن بچے کا جنازہ اٹھتا دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتی ہیں انکی چیخیں ریت کے پہاڑوں میں گم ہو جاتی ہیں اور ایوان بالا تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے مسلسل تھر پارکر کی صورتحال کو نوٹس کیا ۔نام نہاد حکمرانوں کی بے حسی کی انتہا ہے کہ وہ تھر پارکر کے حالات سے بے خبر رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ۔وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھر پارکر کے باسیوں کیلئے کچھ نہیں کیا ۔وزراء ناکام رہے ،سرکاری افسران اپنی تعلق داری کے زعم میں ہیں تو دیگر نام نہاد سیاستدانوں نے بھی سوائے جھوٹے وعدوں کے کچھ نہیں کیا ۔

قحط زدہ لوگ سندھ دھرتی اور پاکستان کے باسی ہیں محض ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوٹو سیشن کروانے سے نا انصافیوں کا اذالہ نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ ایک دو افسران کو قربانی کا بکرا بنا کر معطل کرنے کے بعد ذمہ داریاں ختم نہیں ہو جاتیں ۔تھرپارکر کے متاثرین کو فوری انصاف چاہیے۔بھوک افلاس اور مختلف وبائی بیماریوں سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں کئی سالوں سے ہو رہی ہیں جسے ظالم حکمران مسلسل نظر انداز کرتے رہے ۔پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ذمہ داریاں قبول کیں۔تھرپارکر کے متاثرین اور مصیبت زدہ خاندانوں کی امداد کی۔

متعلقہ عنوان :