بھارت کو چین کی جارحیت اور پاکستان کی مداخلت کے باعث سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے ،پاکستان دہشت گردی کا سرچشمہ ہے ، دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ کا حصہ ہونے کے باوجودپاکستان دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کررہا ہے ‘ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان میں صورتحال مزید نازک ہوجائے گی،

بھارتی فضائیہ کے سربراہ اروپ راہا کا آٹھویں سالانہ ایئرچیف مارشل ایل ایم کراٹے میموریل تقریب میں لیکچر

ہفتہ 29 نومبر 2014 21:46

بنگلور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 29نومبر 2014ء) بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اروپ راہا نے کہا ہے کہ بھارت کو چین کی جارحیت اور پاکستان کی مداخلت کے باعث خطے میں سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم اس حوالے سے ہوشیار ہیں پاکستان دہشت گردی کا سرچشمہ ہے اور وہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے ‘ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان میں صورتحال مزید نازک ہوجائے گی‘ چین کی پرامن ترقی کا خواب ادھورا رہے گا‘ صورتحال ماحول کے حوالے سے خوشگوار نہیں۔

ہفتہ کو یہاں آٹھویں سالانہ ایئرچیف مارشل ایل ایم کراٹے میموریل تقریب میں لیکچر کے دوران بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ سٹریٹجک کشش ثقل مغرب سے مشرق خصوصاً ایشیاء سے ایشیاء بحرالکاہل کی طرف منتقل ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کو جارح چین اور پاکستان کی دخل اندازی کی وجہ سے خطے میں سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کے لحاظ سے صورتحال بہتر نہیں ہے کیونکہ اب پرامن چین کا عروج ایک دیرینہ خواب بن کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جارحانہ عزائم رکھنے والا چین فوجی طاقت بڑھانے کیلئے بہت زیادہ رقم خرچ کررہا ہے اور وہ خصوصی طور پر اپنی ایروسپیس طاقت بڑھانے پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔ چین بین الاقوامی پانیوں‘ جزیرے کے علاقوں اور خلاء میں قبضے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے باعث خطے میں صورتحال تبدیل ہورہی ہے اور پاکستان میں افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد صورتحال نازک ہونے جارہی ہے۔

بھارتی ایئر چیف نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی کا سرچشمہ ہے اور وہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہا ہے۔ افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلاء بھارت کو درپیش خطرات کے حوالے سے نازک صورتحال پیدا کرے گا۔ مغربی ایشیاء میں داعش کا مستحکم ہونا ہمارے لئے ایک اور بڑا چیلنج ہے جس سے منظم طریقے سے نمٹنا پڑے گا۔ ہمیں فورسز کو مستحکم کرنے اور ایرو سپیس کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے زور دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین 2050ء تک تائیوان اور جزیرہ سپائھلی سمیت دیگر علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تاہم اس کے مقابلے میں بھارت کسی سرحدی علاقے پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔