پنجاب یونیورسٹی کالج آف فارمیسی کا تاریخی اعزاز

پاکستان کی پہلی سرکاری یونیورسٹی کو ادویات کے مستند معائنے کے لئے آئی ایس او 9001:2008 نے سرٹیفیکیشن دے دی، پی آئی سی میں غیر معیاری ادویات سے ہونے والی ہلاکتوں کے سکینڈل کے بعد کالج پرنسپل ڈاکٹر مبشر احمد بٹ نے سرٹیفیکشن کے لئے کوششیں شروع کیں

پیر 1 دسمبر 2014 18:37

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2014ء) اشیاء مشنری، ، سروسز وغیرہ کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونے کی تصدیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار سٹینڈرڈائزیشن (آئی ایس او) نے پنجاب یونیورسٹی کالج آف فارمیسی کے انتظامی ، تحقیقی امور اور لیبارٹریوں کے جدید آلات اور مہارت کا معائنہ کرنے کے بعد آئی ایس او 9001:2008 سرٹریفیکیشن جاری کر دی ہے۔

اس سرٹیفیکیشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی کالج آف فارمیسی کی لیبارٹریوں میں بھیجی گئی ادویات کے معائنے کی رپورٹ کو مستند سمجھا جائے گا ۔ قبل ازیں پنجاب میں لاہور کی ایک لیبارٹری اور اسلام آباد کی ایک لیبارٹری کی رپورٹوں کو ہی ادویات کی جانچ کے لئے مستند سمجھا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کالج آف فارمیسی میں آئی ایس او حکام سے سرٹریفیکیٹ کی وصولی اور فارما کوگنوسی لیبارٹری کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی۔

(جاری ہے)

تقریب میں پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران ، ڈین فیکلٹی آف فارمیسی و پرنسپل یونیورسٹی کالج آف فارمیسی ڈاکٹر مبشر احمد بٹ، ڈین فیکلٹی آف لاء پروفیسر ڈاکٹر شازیہ نورین قریشی، کنٹرولر امتحانات پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، آئی ایس او کے نمائندے و ٹی یو وی آسٹریا کے ہیڈ آف سیلز عاطف حمید، کالج کے مینجمنٹ ریپریزینٹیٹو فار آئی ایس او سرٹیفیکیشن عمران طارق، سینئر فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے اس شاندار کامیابی پر کالج پرنسپل کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ پہلی کوشش میں ہی کالج آف فارمیسی کو کامیابی مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ادویات کے معائنے کے لئے پہلے صرف دو لیبارٹریاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی پر توجہ نہیں دی جارہی وگرنہ ایسی لیبارٹریاں ہر شہر میں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی آبادی 33 کروڑ ہے مگر وہ علم و تحقیق اور سپاہ پر سرمایہ کاری کرنے کے باعث پوری دنیا پر حاوی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کالج میں تحقیقی رحجان میں گراں قدر اضافہ ہو چکا ہے اور پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد بارہ ہو چکی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شازیہ قریشی نے کہا کہ آئی ایس او سرٹریفیکیشن نہ صرف پنجاب یونیورسٹی بلکہ پاکستان کیلئے ایک اعزاز ہے ۔

انہوں نے کہاملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے ہمارے انجینئرز، ڈاکٹرز اور سائنسدان بیرون ممالک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکول کی سطح پر تعلیمی نظام کو بہتر بنائے بغیر اور بچوں میں اچھائی اور برائی کے نظریات واضح کئے بغیر ہم ترقی یافتہ قوموں میں شامل نہیں ہو سکتے۔ کالج پرنسپل ڈاکٹر مبشر احمد بٹ نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں غیر معیاری ادویات کا جب معاملہ اٹھا تو ادویات کی تصدیق کے لئے غیر ملک میں نمونے بھجوائے گئے تھے اس موقع پر ہمیں تیسری ایسی لیبارٹری کی ضرورت محسوس ہوئی جو آئی ایس او سرٹیفائیڈ ہو اور جس کے نتائج بین الاقوامی طور پر قابل قبول ہوں ۔

اس کے علاوہ ایک دوائی کا لاہور اور اسلام آباد کی دونوں لیبارٹریوں سے معائنہ کرایا گیا تو دونوں رپورٹوں میں فرق بہت ذیادہ تھا جس پر انہوں نے سوچا کہ کوئی تیسری ایسی لیبارٹری بھی ضرور ہونی چاہئیے جس کی رپورٹ کو مستند تسلیم کیا جائے اور آج کالج آف فارمیسی نے اس اہم ضرورت کو پورا کر دیا۔ انہوں نے تعاون کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں عمران طارق کی کاوشوں کو خوب سراہا۔

آئی ایس او کے نمائندے عاطف حمید نے اس شاندار کامیابی پر کالج انتظامیہ کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور کالج پرنسپل ڈاکٹر مبشر احمد بٹ نے عاطف حمید سے آئی ایس او 9001:2008 کا سرٹیفیکیٹ وصول کیا اور اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے فیکلٹی ممبران اور ریسرچ آفیسرز میں شیلڈز تقسیم کی گئئیں ۔ علاوہ ازیں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے فارماکوگنوسی لیبارٹری کا افتتاح بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :