وفاقی دارالحکومت میں خطرناک وائرس ایبولا سے متاثرہ پہلامشتبہ مریض سامنے آگیا‘ پمز ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل ،حفاظتی کٹس نہ ہونے کے باعث ڈاکٹروں کا مریض کے معائنے سے انکار،

لوگ شدید خوف و ہراس میں مبتلا ،پاکستان میں ایبولا سے متاثرہ مشتبہ مریضوں کی مجموعی تعداد 3ہوگئی

منگل 2 دسمبر 2014 21:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 02 دسمبر 2014ء) پاکستان میں تیسرا اور وفاقی دارالحکومت میں خطرناک وائرس ایبولا سے متاثرہ پہلامشتبہ مریض سامنے آگیا‘ حفاظتی کٹس نہ ہونے کے باعث پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے مشتبہ مریض کے معائنے سے انکار کردیا‘ اسلام آباد میں ایبولا کا متاثرہ مریض سامنے آنے کے بعد لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد میں افریقی ممالک میں بڑے پیمانے پر انسانی تباہی مچانے والے خطرناک ترین ایبولا وائرس سے متاثرہ مشتبہ مریض سامنے آگیا ہے جسے پمز ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چکوال سے تعلق رکھنے والا 41 سالہ تصور حسین گذشتہ ماہ یوگنڈا سے واپس لوٹا تھا جہاں اسے وفاقی دارالحکومت کے معروف نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جبکہ اسے گذشتہ روز وہاں سے پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے فوری طور پر مریض کے معائنے سے اسلئے انکار کردیا ہے کیونکہ ان کے پاس ایبولا وائرس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی کٹس موجود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پاکستان میں ایبولا سے متاثرہ یہ تیسرا مشتبہ کیس ہے۔ گذشتہ روز ایک کیس اس وقت سامنے آیا جب لائبیریا سے آنے والے 47 سالہ محمد ہارون کو کراچی ایئرپورٹ پر اترتے ہی مشتبہ علامات کی بنیاد پر ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ گذشتہ ہفتے مغربی افریقہ کا دورہ کرکے واپس آنے والے والے چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے چالیس سالہ ذوالفقار احمد کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہ ہسپتال میں داخل ہونے کے اگلے دن ہی چل بسا تاہم اس کے خون کی نمونوں سے 100 فیصد ایبولا وائرس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

کراچی کے بعد اسلام آباد میں خطرناک ایبولا وائرس کا مشتبہ مریض سامنے آنے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے لوگوں میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور انہوں نے ایبولا جیسے خطرناک مرض سے بچنے کیلئے ہنگامی اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :