بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کی صورت حال انتہائی خراب ہے، وفاقی حکومت شعبہ غذائیت اورحفاظتی ٹیکہ جات کیلئے بروقت فنڈزفراہم کرے،مقررین

بدھ 3 دسمبر 2014 21:07

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2014ء) بلوچستان میں ماں اور بچے کی صحت کی صورت حال انتہائی خراب ہے اس لئے وفاقی حکومت شعبہ غذائیت اورحفاظتی ٹیکہ جات کیلئے بروقت فنڈزفراہم کرے اگرحکومت نے مارچ2015تک فنڈزجاری نہ کئے توگاوی کی 148ملین کی امدادبھی نہیں مل پائے گی اس لئے ماں اوربچے کی صحت سمیت دیگرپروگرامز کومکمل کرنے کیلئے حکومت فوری طورپرفنڈز کی فراہمی کویقینی بنائے ان خیالات کااظہارڈاکٹرغلام مصطفی ،ڈاکٹراسحاق پانیزئی،شازیہ لانگو اور منیجر ایڈوکیسی سیو دی چلدرن بلوچستان ندیم شاہدنے سیودی چلڈرن کے زیراہتمام پری بجٹ ایڈوکیسی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیمو گرافک ہیلتھ سروے کے مطابق بلوچستان میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 16.4 فیصد ہے ۔

(جاری ہے)

اس کی دیگر چند وجوہات کے علاوہ فنڈز کی عدم فراہمی صوبے کی 227یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز موجود نہیں اوربلوچستان میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام صرف39 فیصد علاقے میں موجود ہے اوربلوچستان میں ماں اور بچوں میں شدید غذائی کمی پائی جاتی ہے۔ قومی غذائی سروے 2011 کے مطابق بلوچستان کے 40بچوں میں عمر کے حساب سے ان کا وزن کم ہے ،52 بچوں کا قد بلحاظ عمر چھوٹا ہے جبکہ 16فیصد بچوں کا وزن ان کے قد کے حساب سے چھوٹا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان اعداد و شمار کے تحت غذائی ایمرجینسی لاگو ہوتی ہے۔بلوچستان میں غذائی کمی اور بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کی کم شرح کی وجہ سے سالانہ ایک ہزار زندہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 63 بچے پیدایئش سے لیکر 28 دن کے اندر اندر فوت ہو جاتے ہیں۔ جبکہ سالانہ ایک ہزار زندہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 111 پانچ سال کی عمر تک فوت ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹر غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے بلوچستان میں ماں اور بچے کا غذائی پروگرام شروع کرنے کے لیئے 1194ملین کے فنڈز جاری کئے ہیں اس پروگرام کو شروع کرنے کے لیئے حکومت بلوچستان کو 298 ملین کا اپنا حصہ دینا ہے مگر اس کے بر عکس شعبہ غذائیت کو حکومت کی جانب سے صرف 20 ملین فراہم کیئے گیئے ہیں جو کہ ناکافی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کو شروع کرنے کے لیئے بلوچستان حکومت کو 100ملین کی رقم فوری جاری کرنی چاہئے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے شرکا کو بتایا کہ صوبے میں حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم شروع کرنے کے لیئے انھیں 284.80 ملین کی رقم چاہیے۔

اس ضمن میں گاوی (GAVI) کی148ملین کی فنڈ نگ کی ہے جبکہ حکومت بلوچستان نے 136 ملین کی رقم فراہم کرنی ہے مگر حکومت کے حصہ کی رقم تا حال جاری نہیں کی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مارچ 2015 تک اگر مطلوبہ رقم حکومت نے مہیا نہ کی تو گاوی (GAVI) اپنی 148ملین کی فنڈ ینگ واپس لے لے گا۔اس موقع پر شازیہ لانگو نے کہا کہ موجودہ حکومت صحت عامہ کی فراہمی ، ماں اور بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس سیمینار میں ماہرین صحت کی جانب سے دی جانے والی تجاویز اور مطالبات حکومت تک پہنچائیں گی اور کوشش کریں گی کہ شعبہ غذائیت اور حفاظتی ٹیکہ جات کو مطوبہ رقم فوری طور فراہم کی جائے تا کہ ماں اور بچے کی زندگی کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔ندیم شاہدنے کہ اس کے اس سیمینار کا مقصد محکمہ صحت کے پروگرامز کو درپیش مالی مسائیل کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کروانا ہے تا کہ محکمہ صحت کے نیوٹریشن ، حفاظتی ٹیکہ جات اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے لیئے فنڈز جاری کریں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان ملٹی سیکٹورل نیوٹریشن اسٹراٹیجی کی جلد از جلد منظور کی جائے۔سیو دی چلڈرن بلوچستان کے ایڈوکیسی آفیسر رحیم خان نے تقریب کے شرکاء کاشکریہ اداکیا۔

متعلقہ عنوان :