دفاع کے بعد تعلیم وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے،سراج الحق،

ملک میں رائج مختلف نظام ہائے تعلیم قوم کو طبقاتی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا باعث بن رہے ہیں ،امیر جماعت اسلامی پاکستان

جمعرات 4 دسمبر 2014 22:27

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے حکومت سے بات چیت پر آمادہ ہیں اس لیے میں بھی دفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ بھی فوری مذاکرات کی میز پر آ جائے۔ دفاع کے بعد تعلیم وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے اور وسائل کا بڑا حصہ تعلیم کے فروغ کیلئے مختص ہونا چاہئے ملک میں رائج مختلف نظام ہائے تعلیم قوم کو طبقاتی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا باعث بن رہے ہیں ملک میں یکساں نظام تعلیم اور نصاب تعلیم ہونا چاہئے،جس میں مختلف صوبوں اور علاقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معمولی ردوبدل کی گنجائش موجودہو۔

تعلیم کی طرف جتنی توجہ دی جانی چاہئے تھی وہ نہیں دی گئی ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل منصورہ سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور شہر میں گورنمنٹ پرائمری سکول گڑھی راجکول رنگ روڈ کے دورے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقعہ پرصوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ خان ایڈوکیٹ ،اور جاعت اسلای سیاسی کمیٹی کے صوبائی سیکرٹری بحر اللہ خان بھی موجود تھے ۔

سراج الحق نے کہاکہ دونوں پارٹیاں چوکوں اور چوراہوں پر اپنا موٴقف بیان کرنے کی بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کریں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ امید کی شمع روشن ہے اور اب بھی میں یہ سمجھتا ہوں کہ انشاء اللہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکل آئیگا انہوں نے کہا کہ ہم بھی انتخابی نظام کی اصلاح چاہتے ہیں اور عمران خان سے ملاقات میں انتخابی نظام میں اصلاحات کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت کی مجموعی کارکردگی پر بھی بات ہوئی ہے۔

اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اگرچہ اٹھا رویں ترمیم کے بعدشعبہء تعلیم صوبوں کے سپرد کر دیا گیا ہے تاہم پھر بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتیں مل کر بیٹھیں اور ملک کے پورے تعلیمی نظام کا جائزہ لیں اور ملک بھر کیلئے یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب تعلیم وضع کریں انہوں نے کہا کہ غریبوں اور امیروں کے بچوں کیلئے ایک ہی قسم کا تعلیمی نظام ہونا چاہئے اور صدر مملکت اور وزیر اعظم کے بیٹے کو جو تعلیمی ماحول میسر ہو وہی ایک عام غریب اور مزدور کے بچے کو بھی میسر ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی بہت سے سرکاری سکولوں میں بچے ٹاٹوں پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور صوبائی وزیر تعلیم سے بات کریں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں مقابلے کے تمام امتحانات قومی زبان میں ہونے چاہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تعلیم کو قوم کا مسئلہ نمبر 1 قرار دیکر قومی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ مختص کردیں ۔