سپریم کورٹ نے آئیل اینڈ گیس کمپنیوں کی جانب سے دیے جانے والے ترقیاتی فنڈ بارے وفاقی حکومت اورچاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں سے تفصیلات طلب کرلیں

ہمارا المیہ ہے کہ گزشتہ ساٹھ سالوں سے ایک ہی طبقہ ملک پر حکمرانی کر رہا ہے ہم کس سے شکایت کریں،جسٹس انور ظہیر جمالی، کیس کی مزید سماعت 15جنوری 2015تک ملتوی

جمعرات 4 دسمبر 2014 23:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2014ء ) سپریم کورٹ نے آئیل اینڈ گیس کمپنیوں کی جانب سے دیے جانے والے ترقیاتی فنڈ کے بارے میں وفاقی حکومت اورچاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں سے تفصیلات طلب کر لی ،جبکہ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ہمارے بس میں جو ہو گا وہ کریں گے ہمارا المیہ ہے کہ گزشتہ ساٹھ سالوں سے ایک ہی طبقہ ملک پر حکمرانی کر رہا ہے ہم کس سے شکایت کریں انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیے ہیں جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ملک بھر میں آئیل اینڈ گیس کمپنیوں کی جانب سے دیے جانے والے فنڈ سے متعلق کیس کی سماعت کی درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ فنڈ سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا عدالت اس حوالے سے واضع حکم جاری کر چکی ہے لیکن صوبے اور وفاق کی جانب سے عمل درامد نہیں کیا جا رہا اس مد میں جو رقم صوباں کو دی گئی ہے ان میں سے خرچ نہیں کیا جا رہا جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی بتایا جائے کہ اب تک ترقیاتی فنڈ میں کتنی رقم جمع ہوئی ہے اور اس میں سے کتنا خرچ کیا گیا ہے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں اور متعلقہ محکموں سے بھی اس مد میں جمع ہونے والے فنڈ اور خرچ کی تفصیلات طلب کر لی جبکی کیس کی مذید سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کر دی سماعت کے بعد درخواست گزار انور محمود نظامانی نے عدالت کو بتایا کہ ہم سانگھڑ سے سپریم کورٹ آئے ہیں ہمیں پاکستان سے پیار ہے سانگھڑ بھارتی باڈر کے ساتھ ہے سرحد پار سے را کے لوگ سندھ میں آ کر لوگوں کو بھڑکا رہے ہیں جس سے بلوچستان جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ہمارے بس میں جو ہو گا وہ کریں گے ہمارا المیہ ہے کہ گزشتہ ساٹھ سالوں سے ایک ہی طبقہ ملک پر حکمرانی کر رہا ہے ہم کس سے شکایت کریں آپ کا اور ہمارا مشن ایک ہی ہے بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15جنوری 2015تک ملتوی کردی (