پنجاب اسمبلی ‘ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا گنے کی خریداری پر کسانوں سے ظلم و نا انصافی کے خلاف شدید احتجاج ،

سپیکر پنجاب اسمبلی نے کین کمشنر اور صوبائی وزیر خوراک سمیت متعلقہ حکام کو سوموار کے روز ایوان میں رپورٹ سمیت پیش ہونے اور حکو مت کو 180روپے فی من سے کم قیمت میں گنا خریدنے والی شوگر ملو ں کے خلاف قانونی کارروائی کر نے کا حکم دیدیا، پنجاب میں زکوة کی سالانہ رقم 67کروڑ روپے سے بڑھا کر 1ارب 14کروڑ روپے کر دی گئی ہے پہلی بار نابینا افراد کو1ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے‘صوبائی وزیر ملک ندیم کامران ‘ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے سوموار کی سہ پہر 3بجے تک کیلئے ملتوی

جمعہ 5 دسمبر 2014 21:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5دسمبر 2014ء ) پنجاب اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا گنے کی خریداری پر کسانوں سے ظلم و نا انصافی کے خلاف شدید احتجاج ‘سپیکر پنجاب اسمبلی نے کین کمشنر اور صوبائی وزیر خوراک سمیت متعلقہ حکام کو سوموار کے روز ایوان میں رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیدیا‘سپیکر نے صوبائی وزیر قانون کو ہدایت کی ہے کہ 180روپے فی من سے کم قیمت میں گنا خریدنے والی شوگر ملو ں کے خلاف لائسنس کی منسوخی سمیت دیگر قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے جبکہ زکوة و عشر کے متعلق سوالوں کے جواب میں صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کہا ہے کہ پنجاب میں زکوة کی سالانہ رقم 67کروڑ روپے سے بڑھا کر 1ارب 14کروڑ روپے کر دی گئی ہے اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار نابینا افراد کو 500روپے کے بجائے 1ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے سوموار کی سہ پہر 3بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے محکمہ زکوة و عشر کے سوالوں کے جوابات دیئے ۔ چودھری اشرف علی انصاری کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ زکوة و عشر کیلئے تمام کمیٹیاں میرٹ کے مطابق بنائی جاتی ہیں اور رواں سال کمیٹیوں کے قیام میں تاخیر کی وجہ سے زکوة کی تقسیم متاثر ہوئی لیکن اب معمول کے مطابق رقم فراہم کی جا رہی ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ پہلی سے10ویں کلا س تک تعلیم فری ہونے کی وجہ سے اب زکوة کے فنڈز سے سکولوں کو رقم نہیں دی جا رہی بلکہ مختلف کالجز میں زکوة کی رقم دی جا رہی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ ضلع زکوة کمیٹی 3یا زیادہ اشخاص جن میں کم از کم ایک گزٹڈ آفیسر ، ایک عالم دین اور ایک ضلع کمیٹی کا ممبر ہوتا ہے اور تمام امور قواعد و ضوابط کے مطابق چلائے جاتے ہیں ۔

باؤ اختر کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ لاہور میں کل 1284زکوة کمیٹیاں ہیں جن میں سے 1107مقامی زکوة کمیٹیاں فعال ہیں جبکہ بقایا کی تشکیل کی جا رہی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ زکوة کے فنڈکو بڑھا دیا گیا ہے لیکن یہ بات بھی یا د رکھنی چاہیے کہ پاکستان میں مجموعی طو ر پر سٹیٹ بینک کے ذریعے جو زکوة اکٹھی کی جا تی ہے اس کا 57فیصد حصہ پنجاب کو ملتا ہے لیکن کچھ سالوں سے بینکوں میں زکوة کٹوانے کی شرح کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کو فنڈز بھی کم ملے ہیں اور اب پنجاب میں سالانہ 1ارب 14کروڑ روپے زکوة کی مد میں غرباء میں تقسیم کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی رکن میاں رفیق احمد،جماعت اسلامی کے پارلیمانی ڈاکٹر وسیم اختر ، پیپلزپارٹی کی رکن فائزہ ملک اور آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ سمیت دیگر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے پنجاب میں گنے کے کاشتکاروں کے ساتھ مل مالکان کی نا انصافی اور ظلم کے خلاف شدید احتجاج کیا اور اپنے بنچوں پر کھڑے ہو کر سپیکر پنجاب اسمبلی سے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے رہے اس موقع پر میاں رفیق احمد نے کہاکہ حکومت کی جانب سے گنے کی امدادی قیمت 180روپے مقرر کی گئی ہے مگر بدقسمتی سے پنجاب میں کسانوں سے 155روپے سے بھی کم قیمت میں گنا خریدا جا رہا ہے جو ان کے ساتھ ظلم ہے اور اس پر خاموش نہیں رہ سکتے ۔

ایک اور حکومتی رکن اعجاز شفیع نے کہاکہ ماہانہ گنے کے کاشتکاروں کو کروڑ روں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور اس کیلئے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے جس پر سپیکر نے معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے ایگری کلچر کے سپرد کرنے کا حکم دیا تو اس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے شدید مخالفت کی اور کہاکہ سٹینڈنگ کمیٹی 7روز میں رپورٹ دے گی تو اس وقت تک یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہو جائے گا جس پر سپیکر نے صوبائی وزیر قانون میاں مجتبیٰ شجا ع الرحمن سے ان کا موقف معلوم کیا تو ان کاکہنا تھاکہ وزیر خوراک ایوان میں موجود نہیں ہیں وہ جب آئینگے تب اس کا جواب دیا جا سکتا ہے جس پر سپیکر نے ہدایت کی کہ سوموار کے روز صوبائی وزیر خوراک کین کمشنر، اور سیکرٹری کین سمیت تمام متعلقہ حکام رپورٹ کے ساتھ پنجاب اسمبلی آئیں اور اس مسئلے کو ہر صورت جلد از جلد حل کیا جائے اور حکومت بھی ایسے مل مالکان کے لائسنس کی منسوخی سمیت دیگر کارروائی کرے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے جس کے بعد صوبائی وزیر قانون نے سوموار کے روز سپیکر کے احکاما ت پر عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی کروائی تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین مطمئن ہو گئے جس کے بعد ایوان کی کارروائی پر امن طریقے سے شروع ہوئی اور سپیکر کی جگہ چیئرمین آف پینل میاں مرغوب احمد آئے تو آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دی گنتی کرنے اور 15منٹ تک گھنٹیاں بجانے کے باوجود کورم پورا نہ ہو سکا جس پر میاں مرغوب احمد نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس سوموار کی سہ پہر 3بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔