چینی کے ریٹ اور شوگر ریکوری کو جواز بنا کر گنا کی قیمت مزید گرا دینا کاشتکار طبقہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے، نواب ساجد علی خان

ہفتہ 6 دسمبر 2014 20:56

اٹھارہ ہزاری( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء)گنا کا سرکاری ریٹ پہلے ہی کم ہے اس سے زمیندار کو بچت تو دور کی بات فصل کے اخراجات بھی پورے نہ ہو رہے ہیں چینی کے ریٹ اور شوگر ریکوری کو جواز بنا کر گنا کی قیمت مزید گرا دینا کاشتکار طبقہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ایسے ہتھکنڈوں کو اب کسان کسی صورت قبول نہیں کریں گے شوگر ملوں کی انتظامیہ نے قبلہ درست نہ کیا تو انکے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار جبوآنہ گرپ کے راہنماء اور معروف کاشتکار نواب ساجد علی خان نے اپنے ایک بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کا بہت بڑا نقصان ہوا رہی سہی کسر دھان کی قمیتوں نے نکال دی اب گنا کے ریٹ بھی مناسب نہ ملے تو زمیندار آئندہ فصلیں کاشت کرنے کے قبل بھی نہ رہیں گے گنا کے سرکاری نرخ180روپے فی من میں منافع تو دور کی بات کسانوں کے فصل کے اخراجات بھی پورے نہ ہو سکتے ہیں کم ازکم نرخ250روپے من مقرر کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک تما م زرعی اجناس کی معقول قیمتیں مقرر کر کے انکی خود خریداری نہیں کرے گی کاشتکارطبقہ اسی طرح بدحالی کا شکار رہے گا اسکے بغیر زرعی شعبہ کی ترقی بھی ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں سے مہنگی چینی خرید کر عوام کو سبسڈی دینے یا گنا کی ادائیگیوں میں معاونت کر کے حکومت شوگر انڈسٹری کو بھی بحران سے نکال سکتی ہے۔