گورنرسندھ کی ہدایت پر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کی 175 رکنی ٹیم 4 روزہ دورے پر کل تھرروانہ ہوگی،

ٹیم قحط سالی کا شکار افراد اور بچوں کے لیے ریلیف کے کاموں کے ساتھ ساتھ مسئلے کے دیر پا حل کی تجاویز بھی دے گی،عشرت العبا د خان کی میڈیا سے گفتگو

منگل 9 دسمبر 2014 23:05

کر اچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 09 دسمبر 2014ء) گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی ہدایت پر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کی 175 رکنی ٹیم 4 روزہ دورے پر کل تھرروانہ ہوگی ٹیم میں قحط سالی کا شکار افراد اور بچوں کے لیے ریلیف کے کاموں کے ساتھ ساتھ مسئلے کے دیر پا حل کی تجاویز بھی دے گی،منگل کی شام اس حوالے سے گورنر ہاوٴس میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کے وائس چانسلر ڈاکٹر نوشاد شیخ کی سربراہی میں 15 رکنی وفد نے گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العبا د خان سے ملاقات کی بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ ہم سب نے مل جل کر تھر کے مسئلے کا حل نکالنا ہے کہ تھر میں ہر سال قحط کیوں رونما ہوتا ہے اس مقصد کے لیے ہم نے 175 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ڈاکٹرز ، طلباء اور دیگر اسٹاف شامل ہے، انہوں نے کہا کہ اپنے دورے کے دوران ٹیم نہ صرف متاثرہ افراکو ضروریات زندگی بلکہ طبی امداد بھی فراہم کریگی، ساتھ ہی ایسی تجاویز بھی مرتب کرے دیگی جس پر عملدرکرکے حکومت آئندہ اس قدرتی المیے سے انسانی جانوں کو محفوظ بناسکے گی ٹیم کی تجاویز پرصوبائی حکومت کے متعلقہ محکمے مسئلے کے فوری حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں گے، گورنرسندھ نے کہا کہ ٹیم میں شامل 75 خواتین تھری خواتین کی کونسلنگ بھی کرینگی تاکہ خواتین کے مسائل بھی حل کیے جاسکیں، گورنرسندھ نے کہا کہ ٹیم اپنی ریسرچ مکمل کرکے دوبارہ ان سے مشاورت بھی کریگی تاکہ ان کی تجاویز کی روشنی میں طویل مدتی حل بھی نکالا جاسکے، انہوں نے کہا تھر میں اس وقت جو بھی مسائل درپیش ہوں چاہیے وہ بیماری کی شکل میں ہوں ، غذائی قلت، تعلیم اوردیگر مسائل ہی کیوں نہ ہوں یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ تھر میں جانوروں کی ہلاکت کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کریگی تاکہ ضروری تدابیر پر عملدرآمد کرکے جانوروں کو بھی محفوظ رکھا جائے، وائس چانسلرت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو نے کہا کہ ہماری 175 رکنی ٹیم کل تھر جارہی ہے ٹیم میں طلباء کی بڑی تعداد بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ تھر کے تمام علاقوں میں ہم امدادی اور ریلیف کاموں کے ساتھ ساتھ تحقیق بھی کریں گے تاکہ مسئلے کا دیرپا حل نکالا جائے

متعلقہ عنوان :